سال 2019 میں سیڈیشن کیسیز میں اضافہ، لیکن قصور واروں کی تعداد بہت کم: این سی آربی

08:39 PM Oct 05, 2020 | دی وائر اسٹاف

سال2019 میں سیڈیشن کے 93مقدمات درج کیے گئے تھے، جو سابقہ سالوں کے مقابلے زیادہ ہیں، حالانکہ صرف تین فیصدی سیڈیشن معاملوں میں ہی الزامات  کو ثابت کیا جا سکا۔

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سال 2019 کے دوران ملک بھر میں درج سیڈیشن اوریو اے پی اے معاملوں میں اضافہ  ہوا ہے لیکن اس میں صرف تین فیصدی سیڈیشن معاملوں میں ہی الزامات  کو ثابت کیا جا سکا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، نیشنل کرائم  ریکارڈ بیورو(این سی آربی)کی تازہ رپورٹ سے یہ پتہ چلا ہے۔

اس کے مطابق سال 2019 میں سیڈیشن کے 93 معاملے درج کیے گئے تھے، جو سال 2018 میں درج 70 اور سال 2017 میں درج 51 معاملوں سے زیادہ ہے۔پچھلے سال سب سے زیادہ کرناٹک میں 22، اس کے بعد آسام میں17اور جموں وکشمیر میں ایک معاملےدرج کیے گئے۔

اسی طرح یو اے پی اے کے تحت سال 2019 میں 1226 معاملے درج کیے گئے۔ اس سے پہلے 2018 میں یو اے پی اے کے تحت 1182 معاملے اور 2017 میں901 معاملے درج کیے گئے تھے۔اس سخت قانون کے تحت پچھلے سال سب سے زیادہ منی پور میں306 معاملے، اس کے بعد تمل ناڈو میں270 معاملے اور جموں کشمیر میں255 کیس درج کیے گئے تھے۔

حالانکہ اس طرح کے معاملوں میں الزام ثابت ہونےکی شرح  کافی کم ہے۔ این سی آربی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں صرف 3.3 فیصدی معاملوں میں ہی سیڈیشن کے الزام کو ثابت کیا جا سکا۔ وہیں یو اے پی اے قانون کے تحت 29.2 فیصدی معاملوں میں الزام ثابت  کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے سال 2016 میں سیڈیشن کے معاملوں میں قصورواروں کی شرح 33.3 فیصدی تھی، سال 2017 میں 16.7 فیصدی تھی اور 2018 میں 15.4 فیصدی تھی۔

وہیں یو اے پی اے معاملوں میں سال 2018 میں الزامات کو ثابت کرنے کی شرح 27.2 فیصدی کے مقابلے تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن یہ سال 2017 میں 49.3 فیصدی اور سال 2016 میں 33.3 فیصدی کی شرح  سے کافی کم ہے۔

قصورواروں کی شرح  کم ہونے کی وجہ  بری کیے جانے والوں کی تعداد، سزا پانے والوں سے زیادہ  رہی ہے۔ سال 2019 میں صرف دو لوگوں کو سیڈیشن کا قصوروار ٹھہرایا جا سکا، جبکہ 29 لوگ بری ہو گئے۔وہیں یو اے پی اے کے تحت 34 لوگوں کو سزا دی گئی اور 16 لوگوں کو چھوڑ دیا گیااس کے علاوہ 92 لوگ بری ہو گئے۔

سال 2018 میں بھی صرف دو لوگوں کو سیڈیشن کا قصوروارپایا گیا اور 21 لوگ بری ہو گئے۔ وہیں یو اے پی اے کے تحت 35 لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا، 23 لوگوں کو چھوڑ دیا گیا اور 117 لوگ بری ہو گئے۔