این سی آربی کےمطابق، سال 2020 میں فیک نیوز کے 1527 معاملے رپورٹ کیے گئے، جو سال 2019 میں آئے 486 اور سال 2018 کے 280 معاملوں کے مقابلے بہت زیادہ ہیں۔
نئی دہلی: فیک نیوز پھیلانے کے معاملوں میں تقریباً تین گنا کااضافہ ہوا ہے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آربی)کے تازہ ترین اعدادوشمار سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔
این سی آربی کے مطابق سال 2020 میں فیک نیوز کے 1527معاملے رپورٹ کیے گئے، جو سال 2019 میں رپورٹ کیے گئے 486 معاملوں اور سال 2018 میں 280 معاملوں کےمقابلے214 فیصدی زیادہ ہے۔
بیورو نے سال 2018 میں پہلی بار اس طرح کے اعدادوشمارجمع کرنا شروع کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس فہرست میں پہلے نمبر پر تلنگانہ ہے، جہاں ایسے کل 273 معاملے آئے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر تمل ناڈو (188 معاملے)اور تیسرے نمبر پر اتر پردیش(166 معاملے)ہے۔
اگرشہروں کو دیکھیں تو پہلے نمبر پر حیدرآباد ہے، جہاں 208 معاملے آئے اور اس کے بعد چنئی(42 معاملے)اور دہلی(30 معاملے) ہیں۔
معلوم ہو کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بیچ فیک نیوز کو روکنا ایک بڑا چیلنج بن گیا تھا۔ حالانکہ اس طرح کے الزام ان لوگوں پر بھی لگا دیے گئے تھے جو بیڈ اور آکسیجن کی کمی کو لےکرانتظامیہ کی توجہ اپنی جانب کھینچ رہے تھے۔
اپریل مہینے میں یوپی کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ آکسیجن کی کمی پر سوشل میڈیا پوسٹ کرنے والوں کے خلاف قومی سلامتی قانون کےتحت کارروائی کی جائےگی۔
اپریل2020 میں کووڈ مریضوں کی علاج کے لیے ڈونیشن مانگنے کی وجہ سے ایک مقامی بی جے پی رہنما پر سیڈیشن کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ لدھیانہ میں کووڈ مریضوں کے علاج کے لیے‘کوئی وینٹی لیٹر’ نہیں ہے۔
آئی پی سی کی دفعہ505(اکسانے کا ارادہ)کےتحت فیک نیوز پھیلانے کےالزام میں کارروائی کی جاتی ہے۔
وہیں اگر کل سائبرکرائم کے معاملوں کو دیکھیں تو ہندوستان میں سال 2020 میں اس طرح کے 50035 معاملے درج کیے گئے جو اس کے پچھلے سال درج معاملوں کےمقابلے میں 11.8 فیصدی زیادہ ہے۔
این سی آربی کےاعدادوشمار کےمطابق، ملک میں سائبر کرائم کی شرح(فی لاکھ کی آبادی پر واقعات)2019 میں3.3 فیصدی سے بڑھ کر 2020 میں 3.7 فیصدی ہو گئیں۔
اعدادوشمارکے مطابق،ملک میں2019 میں سائبر کرائم کے معاملوں کی تعداد 44735 تھی، جبکہ 2018 میں یہ تعداد 27248 تھی۔
این سی آربی کےاعدادوشمار کےمطابق، 2020 میں آن لائن بینکنگ دھوکہ دھڑی کے 4047 معاملے، اوٹی پی دھوکہ دھڑی کے 1093 معاملے، کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ دھوکہ دھڑی کے 1194 معاملے جبکہ اے ٹی ایم سے جڑے 2160 معاملے درج کیے گئے۔
اس میں بتایا گیا کہ آن لائن پریشان کرنے یا خواتین ااور بچوں کو سائبر دھمکی سے جڑے 972 معاملے سامنے آئے، جبکہ فرضی پروفائل کے 149 اور ڈیٹا کی چوری کے 98 معاملے سامنے آئے۔
وزارت داخلہ کےماتحت کام کرنے والے این سی آربی نے بتایا کہ 2020 میں درج سائبرکرائم میں سے 60.2 فیصدی سائبر کرائم فرضی واڑہ(50035 میں سے 30142 معاملے)سے جڑے ہوئے تھے۔
ڈیٹا کے مطابق، جنسی ہراسانی کے 6.6 فیصدی(3293 معاملے)اورتاوان کے 4.9 فیصدی (2440 معاملے)درج کیے گئے۔
اس میں بتایا گیا کہ سائبر کرائم کے سب سے زیادہ 11097 معاملے اتر پردیش میں، 10741 کرناٹک میں، 5496 مہاراشٹر میں، 5024 تلنگانہ میں اور 3530 معاملے آسام میں درج کیے گئے۔
بہرحال،کرائم کی شرح سب سے زیادہ کرناٹک میں 16.2 فیصدی تھی، جس کے بعد تلنگانہ میں 13.4 فیصدی، آسام میں 10.1 فیصدی، اتر پردیش میں 4.8 فیصدی اور مہاراشٹر میں یہ شرح 4.4 فیصدی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)