خلائی سائنس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چندریان مشن پر این سی ای آر ٹی کی جانب سے متعارف کرایا گیا ریڈنگ ماڈیول اسرو اور اس کے سائنسدانوں کے ساتھ ناانصافی ہے، جنہوں نے کئی سالوں میں اپنی ناکامیوں پر جیت حاصل کی ہے۔
نئی دہلی: نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی جانب سے چندریان مشن پر متعارف کرائے گئے اسپیشل سپلیمنٹری ریڈنگ ماڈیول میں اس کی کامیابی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا ہے اور خلائی سائنس کو اساطیری واقعات سے جوڑا ہے۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، نرسری، کلاس I اور II کے بچوں کے لیے ایک انٹرایکٹو ماڈیول میں کہا گیا ہے،’آپ جانتے ہیں، چاند پرچندریان-2 کی ناکام لینڈنگ نے تمام سائنسدانوں کے حوصلے پست کر دیے تھے، وہ بہت افسردہ تھے۔ ہمارے ملک کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہمارے سائنسدانوں کا حوصلہ بڑھایا اور انہیں ایک بار پھر کوشش کرنے کو کہا۔ تمام سائنسدانوں نے مل کر ماضی کے تجربات سے سیکھ کر اپنے کام کو بہتر بنانے کی کوشش کی تاکہ ‘لینڈر’ لانچر کے ذریعے چاند کی سطح پر کامیابی سے اتر سکے۔’
اس ماڈیول میں چاند کی سطح پر چندریان 3 کے لانچ کے لائیو ٹیلی کاسٹ میں وزیر اعظم کے شامل ہونے اور بعد میں بنگلورو میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے ہیڈکوارٹر میں سائنسدانوں کے ساتھ ان کی بات چیت کی تصویریں بھی شامل کی گئی ہیں۔
سوموار (17 اکتوبر) کو دہلی میں ایک پروگرام میں مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اسرو کے چیئرمین ایس پی سومناتھ کی موجودگی میں چندریان مشن پراس ماڈیول کوجاری کیا۔
مودی کی تعریف کرتے ہوئے ایک ماڈیول میں کہا گیا ہے، ‘عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت نے چندریان -3 کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا اور ہمارے ملک کا نام چاند کی سطح پر روشن کیا۔’
ٹیلی گراف سے بات کرنے والے کئی خلائی ماہرین نے اس طرح کے الفاظ کو پریشان کن بتایا،کیونکہ ان کے مطابق، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ چندریان 3 مشن صرف مودی کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہی ممکن ہو پایا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرو کے اپنی ناکامیوں پر کامیابی حاصل کرنے کے ٹریک ریکارڈ کے خلاف ہے۔
اسرو کی تاریخ کے حوالے سےایک خلائی ماہر نے یاد کیا کہ ایجنسی کی طرف سے 1979 میں لانچ کی گئی سٹیلائٹ لانچ وہیکل ناکام ہو گئی تھی، لیکن اس نے اگلے سال دوبارہ کوشش کی اور کامیاب رہی۔ اسی طرح 1987 میں آگمینٹیڈ سیٹلائٹ لانچ وہیکل کے ناکام ہونے کے بعد اسرو نے اگلے سال 1988 میں اس میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد میں اسے 1994 میں کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا۔اسرو کی پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، جو 1993 میں ناکام ہو گیا تھا لیکن ایک سال بعد 1994 میں اگلی کوشش میں کامیابی سے لانچ کیا گیا۔
خلائی ماہر نے کہا، ‘اسرو نے ناکامی کے بعد کبھی ہمت نہیں ہاری۔ تاہم، این سی ای آر ٹی ماڈیول کا متن یہ تاثر دیتا ہے کہ چندریان 3 کو تب ہی لانچ کیا گیا جب وزیر اعظم نے سائنسدانوں کو ایک بار اور کوشش کرنے کو کہا۔ یہ اسرو کے ٹریک ریکارڈ سے میل نہیں کھا رہا ہے۔’
رپورٹ کے مطابق، مڈل اسکول کے بچوں کے لیے بنائے گئے ایک اور ماڈیول میں اساطیری واقعات کو خلائی سائنس کے ساتھ منسلک ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ماڈیول کہتا ہے، ‘کیا سائنسی کارنامہ اسی وقت رونما ہوا ہے؟… ادب ہمیں بتاتا ہے کہ اس کاسراغ ویمانیکا شاسترا: ‘ایروناٹکس سائنس’ کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ملک کو ان دنوں اڑنے والے طیاروں کا علم تھا۔’
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے، ‘ویدجوہندوستانی صحیفوں میں سب سے پراناہے، اس میں مختلف دیوتاؤں کو جانوروں، عام طور پر گھوڑوں کے ذریعے کھینچے جانے والے رتھ پر لے جانے کا ذکر کیا گیا ہے ، لیکن یہ رتھ اڑ بھی سکتے تھے۔’
ماڈیول پشپک ومان کا بھی حوالہ دیتا ہے، جو رامائن میں بیان کردہ ایک اڑنے والی رتھ نما گاڑی ہے۔
لکھا گیا ہے، ‘یہ دیوتاؤں کے اہم معمار وشوکرما نے برہما کے لیے سورج کے ذرات سے تخلیق کیا تھا۔ برہما نے اسے کوبیر کو دے دیا۔ جب راون نے کوبیر سے لنکا پر قبضہ کیا تو راون نے اسے اپنی ذاتی گاڑی کے طور پر استعمال کیا۔’