اداکارہ نندتا داس نے شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کو جوڑنا بےحد خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باٹنے والا قانون ہے۔
نئی دہلی:اداکارہ اور ڈائریکٹر نندتا داس نے جمعرات کو شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) اور ملک گیراین آرسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کو جوڑنا بے حد خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باٹنے والا قانون ہے۔ ملک میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ لوگوں کو مذہب کے نام پر بانٹا جا رہا ہے۔
جئے پور لٹریچر فیسٹیول(جے ایل ایف)، 2020 کے پہلے دن یہاں پریس کانفرنس میں نندتا داس نے سی اے اے اور این آرسی کی بڑھتی مخالفت کو مناسب ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دہلی کی طرح شاہین باغ ملک میں ہر جگہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبا نے اس کی مخالفت میں آواز اٹھائی ہے۔
داس نے کہا کہ یہ ایسا قانون ہے جس کے ذریعے آپ سے ہندوستانی ہونے کا ثبوت مانگا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ یہ پیغام دینے کا نہیں، بلکہ سوچنے کا وقت ہے کہ ہم کس طرح کا سماج چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس معاملے میں سیاست نہیں کرنے کی بھی بات کہی۔داس نے ملک کی اقتصادی حالت کو لےکر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اقتصادی حالات بدتر ہوتے جا رہے ہے۔ ملک میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔
فلم ڈائریکٹر نندتا داس نے کہا، ‘ہم نے ممکنہ پچھلے 50 سالوں میں ایسی بےروزگاری نہیں دیکھی۔ اکانومی نیچے جا رہی ہے۔ جو کچھ چل رہا ہے، بین الاقوامی اخبار اس کے بارے میں لکھ رہے ہیں۔ یہ پہلا ایسا موقع ہے جب ہمیں مذہب کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔’انہوں نے آگے کہا، ‘ہمارے آئین نے ہمیں مساوات کا حق دیا ہے۔ آپ کسی بھی ذات،جنس یا مذہب کے ہو سکتے ہیں لیکن آپ آئین کے تحت برابر ہیں۔ اور اگر آپ اس مساوات میں یقین کرتے ہیں، تو آپ کسی بھی طرح کا الگاو نہیں دیکھنا چاہیں گے۔’
غورطلب ہے کہ سی اے اے اور این آرسی کو لےکر سورا بھاسکر، انوراگ کشیپ جیسی کئی فلمی ہستیاں مخالفت کر رہی ہیں۔ سورا بھاسکر شاہین باغ میں چل رہے مظاہرے کی حمایت کے لیے ان کے بیچ بھی پہنچی تھیں۔ اسی کڑی میں نیا نام اب نندتا داس کا جڑ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بات ہے کہ فلم برادری کے لوگوں نے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)