شہریت ترمیم قانون: بند کی وجہ سے ناگالینڈ کے کئی حصوں میں معمولات زندگی متاثر

06:57 PM Dec 14, 2019 | دی وائر اسٹاف

ناگا طلبہ یونین نےشہریت ترمیم قانون کےخلاف سنیچر کو 6 گھنٹے کے بند کا اعلان کیا ہے۔ وہیں گوہاٹی اور ڈبروگڑھ میں لگائے گئے کرفیو میں کچھ گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی ہے۔

شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں گوہاٹی میں مظاہرہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:شہریت ترمیم قانون کے خلاف  مظاہرہ کر رہے ناگا طلبہ یونین (این ایس ایف) کے ذریعے چھے گھنٹے کے بند کے درمیان ناگالینڈ کے کئی حصوں میں سنیچر کو اسکول، کالج اور بازار بند رہے اور سڑکوں سے گاڑی ندارد رہی۔ وہیں گوہاٹی اور ڈبروگڑھ میں لگائے گئے کرفیو میں کچھ گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آسام میں پرتشدد مظاہرہ کو روکنے کے لئے راجدھانی گوہاٹی اور دیگر مقامات پرفوج اور آسام رائفلس کے آٹھ دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

افسروں نے بتایا کہ ناگا طلبہ یونین (این ایس ایف)کے ذریعے چھے گھنٹے کے بند کی وجہ سے ناگالینڈ کے کئی حصوں میں معمولات زندگی متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں سے اب تک کوئی ناخوشگوار واقعہ سامنے نہیں آیا ہے، جہاں صبح چھے بجے سے بندشروع ہوا ہے۔ مظاہرین امتحانات میں شامل ہونے جا رہے طالب علموں، کام پر جا رہے طبی ملازمین‎، میڈیا ملازمین‎ اور شادیوں میں شامل ہونے جا رہے لوگوں کو سڑکوں سے جانےدے رہے ہیں۔

 ریاست کی راجدھانی کوہیما میں بھی بند کی وجہ سے زیادہ تر تجارتی ادارے نہیں کھلے، جس سے پورا علاقہ سنسان پڑا رہا۔این ایس ایف کے نائب صدر ڈی اے وی یانو نے شہریت ترمیم قانون کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں نارتھ ایسٹ کے لوگوں کے جذبات کو دھیان میں نہیں رکھا گیا۔ غور طلب ہے کہ این ایس ایف نے اس کے خلاف سنیچر کو چھے گھنٹے کے بند کا اعلان کیا ہے۔ بند صبح چھے بجےشروع ہوا۔ این ایس ایف نے ایک بیان میں کہا، ‘ این ایس ایف کی ایمرجنسی ایگزیکٹو کونسل کے جمعہ کو منعقد اجلاس میں منظور تجویز کے مطابق ناگا علاقوں میں 14 دسمبر کو صبح چھے بجے سے دوپہر 12 بجےتک چھے گھنٹے کے بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ ‘

بیان میں کہا گیا ہے،’ پارلیامنٹ میں متنازعہ کیب منظور کئے جانے کے خلاف ناگا لوگوں کے غصےکو دکھانے کے لئے بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ بل نارتھ ایسٹ  ریاستوں کےلوگوں کے مفادات اور جذبات کے خلاف ہے۔ ‘این ایس ایف نے منی پور، آسام اور ناگالینڈ میں اپنی تمام اکائیوں سے اس بند کے مدنظر تمام ضروری قدم اٹھانے کو کہا ہے۔ دریں اثناشہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کے مدنظر گوہاٹی اور ڈبروگڑھ میں لگائے گئے کرفیو میں کچھ گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی ہے۔

 افسروں نے بتایا کہ گوہاٹی میں صبح نو بجے سے شام چار بجے تک کرفیو میں ڈھیل دی گئی ہے۔ وہیں ڈبروگڑھ میں صبح آٹھ بجے سے دوپہر دو بجے تک ڈھیل دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس لوگوں کو اس ڈھیل کی جانکاری دینے کے لئے لاؤڈاسپیکروں کا استعمال کر رہی ہے۔دیسپور، اوجان بازار، چاندماری، سلپوکھوری اور زو روڈ سمیت کئی مقامات پر دکانوں کے باہر لمبی قطاریں نظر آئیں۔

آٹو-رکشہ اورسائیکل-رکشہ سڑکوں پر نظر آئے لیکن بسیں اب بھی ندارد رہیں۔ شہر میں پیٹرول پمپ بھی کھول دئے گئے ہیں، جہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں دکھیں۔ حالانکہ، اسکول اور دفتراب بھی بند ہیں۔شہریت ترمیم بل کےپاس  ہونے کے بعد سے ہی اس کے خلاف یہاں مظاہرہ جاری ہے، جس کے مدنظر افسروں نے کرفیو لگا دیا تھا۔وہیں آسام میں شہریت ترمی میقانون کےخلاف پرتشدد مظاہرہ کو روکنے کے لئے راجدھانی گوہاٹی اور دیگرمقامات پر فوج اور آسام رائفلس کے آٹھ دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

کرنل پی کھونگسائی نے بتایا کہ بگڑتے نظم و نسق  کے لئے گوہاٹی کے علاوہ مورےگاؤں، سونیتپور اور ڈبروگڑھ ضلعوں کے شہری انتظامیہ نے فوج اور آسام رائفلس کی مانگ کی ہے۔اس بل کے خلاف مظاہرین کے تشدد پر اتر جانے کے بعد بدھ کو فوج بلائی گئی تھی۔ صدر رام ناتھ کووند نے جمعہ کو اس بل کو منظوری دی جس کے بعد یہ قانون بن گیا۔افسر نے کہا، ‘ اب تک کل آٹھ دستے لگائی گئی ہیں جن میں ایک بوگانئیگاؤں،ایک مورےگاؤں، گوہاٹی میں چار اور سونیتپور میں دو دستہ تعینات کئے گئے ہیں۔ ‘

ہر دستہ میں تقریباً70جوان ہوتے ہیں۔ کھونگسائی نے بتایا کہ جہاں بھی فوج اور آسام رائفلس کے دستےتعینات کئے گئے ہیں، وہ وہاں حالات کوبحال کرنے میں اہل  رہے ہیں اور وہ شہری انتظامیہ کو تعاون کرنے میں لگے ہیں۔ آسام اپنی تاریخ کےایک انتہائی پُرتشدد مراحل سے گزر رہا ہے۔ وہاں ریلوے اسٹیشن، کچھ ڈاکخانہ، بینک،بس ٹرمینل اور کئی دیگر پبلک پراپرٹی جلا دی گئی ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)