یورپی رکن پارلیامان کے کشمیر دورے کو فنڈ کر نے والے گروپ پر کیوں اٹھ رہے ہیں سوال؟

کشمیر میں یورپی رکن پارلیامان کے دورے کو مبینہ طور پر فنڈ دینےوالا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار نان-الائنڈ اسٹڈیز، شریواستو گروپ کا حصہ ہے۔ اس کی ویب سائٹ پر اس کے کئی کاروبار ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ دستاویز ایساکوئی بزنس نہیں دکھاتے، جس سے وہ یورپی رکن پارلیامان کو ہندوستان بلانے اور وزیراعظم سے ملاقات کروانے میں اہل ہوں۔

کشمیر میں یورپی رکن پارلیامان کے دورے کو مبینہ طور پر فنڈ دینےوالا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار نان-الائنڈ اسٹڈیز، شریواستو گروپ کا حصہ ہے۔ اس کی ویب سائٹ پر اس کے کئی کاروبار ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ حالانکہ دستاویز ایساکوئی بزنس نہیں دکھاتے، جس سے وہ یورپی رکن پارلیامان کو ہندوستان بلانے اور وزیراعظم سے ملاقات کروانے میں اہل ہوں۔

سرینگر کی ڈل جھیل میں شکارے میں یورپی یونین کے رکن پارلیامان کا وفد(فوٹو: پی ٹی آئی)

سرینگر کی ڈل جھیل میں شکارے میں یورپی یونین کے رکن پارلیامان کا وفد(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شریواستو گروپ-کشمیر میں یورپی رکن پارلیامان کے ایک وفد کے دورےکو مبینہ طور پر فنڈ دینے والی ایک چھوٹی سی تنظیم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار نان-الائنڈاسٹڈیز(آئی آئی این ایس) کے پیچھے ہے، جس کی کئی ساری کمپنیاں ہیں۔ رجسٹرار آف کمپنیز(آر او سی)کی فائلنگ دکھاتی ہیں کہ یہ کمپنیاں نہ کے برابر بزنس کرتی ہیں۔ اپنی ویب سائٹ پر گروپ بتاتا ہے کہ وہ ‘ ملک کے قدرتی وسائل، صاف توانائی،ایئراسپیس، مشاورتی خدمات، ہیلتھ کیئر، پرنٹ میڈیا اور اشاعت میں دلچسپی رکھنےوالے اور تیزی سے بڑھ رہے تجارتی گھرانوں ‘میں سے ایک ہے۔ ویب سائٹ پر یہ بھی لکھا ہے کہ ‘تبدیلی میں یقین رکھتے ہیں۔’حالانکہ مبینہ طور پر یورپی رکن پارلیامان کے ذاتی دورے کو فنڈ کرنے والے اس گروپ کی آر اوسی کی کارپوریٹ فائلنگ گروپ کی مختلف کمپنیوں کے ذریعے کئے جا رہے بزنس پر سوال اٹھتے ہیں۔

مشتبہ نیوز ویب سائٹ اور ویڈنگ بزنس

گروپ کی تمام کمپنیوں کے ڈائریکٹر میں دو ہی لوگوں کے نام دکھائی دیتے ہیں–انکت شریواستو اور نہا شریواستو۔آئی آئی این ایس کے نام کے ساتھ دیا گیا فون نمبر کسی انکت شریواستو کےنام پر رجسٹر ہے۔ شریواستو گروپ اور آئی آئی این ایس کا پتہ ایک ہی ہے-اے-2/59، صفدرجنگ انکلیو، دہلی۔ گروپ نیو ڈلہی ٹائمس نام کا ایک اخبار بھی شائع کرتا ہے، جو بہ مشکل ہی کہیں دکھتا ہے۔ اس کی ایک ویب سائٹ اور ٹوئٹر ہینڈل بھی ہے۔دی ویک میں شائع ایک حالیہ مضمون میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح شریواستوگروپ برسلز کی ایک مشتبہ ویب سائٹ سے جڑا ہے، جو رشیا ٹوڈے کے مواد کو الگ مقصدسے استعمال کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:رویش کا بلاگ: کشمیر اندرونی مسئلہ ہے تو غیرملکی رکن پارلیامان کو پچھلے دروازے سے کیوں بلایا گیا؟

 گروپ کی ویب سائٹ پر نئی دہلی کے علاوہ بیلجیم، سوئٹزرلینڈ اور کناڈا میں دفتر ہونے کی بات لکھی ہے۔ ویب سائٹ پر دیا جنیوا کے فون نمبر پر کال کرنے پر ‘موجودنہیں’بتاتا ہے۔ایڈمونٹن، کناڈا میں گروپ کے دفتر کا جو پتہ دیا ہوا ہے، وہ ووگ ویڈنگس اینڈ ایونٹس نام کی ایک پنجابی ویڈنگ اینڈ ایونٹ مینجمنٹ بزنس کمپنی کا بھی پتہ ہے۔

 شریواستو گروپ کی جعلی کمپنیاں

گروپ کے بارے میں صرف اس جانکاری پر سوال نہیں اٹھتا۔ گروپ کئی کمپنیوں کےمختلف کاروباروں سے جڑا ہونا کہتا ہے، لیکن آر او سی میں دئے گئے دستاویزات دکھاتےہیں کہ ان میں سے زیادہ تر کمپنیاں کوئی کام نہیں کرتی ہیں۔

صفدرجنگ انکلیو میں آئی آئی این ایس کے پتے پر یہ عمارت بنی ہوئی ہے(فوٹو:اویچل دوبے/دی وائر)

صفدرجنگ انکلیو میں آئی آئی این ایس کے پتے پر یہ عمارت بنی ہوئی ہے(فوٹو:اویچل دوبے/دی وائر)

سوال اٹھتا ہے کہ ایسے میں کس طرح یہ گروپ یورپی رکن پارلیامان کو ساتھ لانے، ہندوستانی وزیر اعظم کے ساتھ ان کی ملاقات کروانے اور ان کے لئےکشمیر دورے (جہاں ملک کے حزب مخالف رہنما نہیں جا سکتے)کا منصوبہ بنانے میں کامیاب رہا؟ایک عام ڈیٹا بیس سرچ دکھاتی ہے کہ نہا اور انکت شریواستو سات کمپنیوں کےڈائریکٹر ہیں، جن میں سے تین بند ہو چکی ہیں۔

 اے2این براڈکاسٹنگ لمیٹڈ نے گزشتہ سال 2000 روپے کا نقصان دکھایا ہے۔ اس کا کوئی اسیٹ یاریونیو نہیں ہے۔ سٹی بینک اور اورینٹل بینک آف کامرس میں اس کے دس-دس ہزار روپےہیں۔شریواستو میڈی کیئر پرائیویٹ لمیٹڈکا مالی سال 2018 میں پیڈ اپ کیپٹل ایک لاکھ روپے تھا اور 2.48 لاکھ روپے کا نقصان درج کیا گیا تھا۔

 نیو ڈلہی ایویشن کی پیڈ اپ کیپٹل ایک لاکھ روپے ہے اور یہ’ٹریول ایجنسیوں کی سرگرمیوں’سے وابستہ ہے۔اے2این انرجی سپلائی کی بھی پیڈ اپ کیپٹل ایک لاکھ روپے ہے اور یہ گرم پانی کی سپلائی سے وابستہ ہے۔ 2018 میں بنا شریواستو گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کا پیڈ اپ کیپٹل بھی ای کلاکھ روپے ہے۔ وہیں، ایک لاکھ روپے کی پیڈ اپ کیپٹل والے اے این آر ہیلتھ کیئرپرائیویٹ لمیٹڈ نے مالی سال 2018 میں 31.56 لاکھ روپے کا نقصان دکھایا تھا۔

 دی وائر کے ذریعے آئی آئی این ایس اور شریواستو گروپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جو ناکام رہی۔