کورٹ نے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر کوجنسی استحصال اورگینگ ریپ کے کئی معاملوں میں مجرم قرار دیا ہے،جبکہ ایک ملزم محمد ساحل عرف وکی کو شواہد کے فقدان میں بری کر دیا ہے۔
نئی دہلی: مظفر پور شیلٹر ہوم معاملےمیں دہلی کی ساکیت کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے اس کیس کے 20 ملزمین میں سے 19 کومجرم قرار دیا ہے۔ این جی او کے مالک برجیش ٹھاکر کو بھی مجرم مانا گیا ہے۔ ایک ملزم کو کورٹ نے بری کر دیا ہے۔ سبھی ملزمین کو 28 جنوری کی صبح 10 بجے سزاسنائی جائےگی۔
برجیش ٹھاکر کے علاوہ شیلٹرہوم کی چیئرمین اندو کماری، کیئر ٹیکر مینو دیوی، چندہ دیوی، کاؤنسلر منجو دیوی، نرس نہا کماری، کیس ورکر ہیما مسیح، معاون کرن کماری، اس وقت کے سی پی او روی کمار، سی ڈبلیوسی کے صدردلیپ کمار، سی ڈبلیوسی کے رکن وکاس کمار، برجیش ٹھاکر کے ڈرائیور وجئے تیواری، اسٹاف گڈو پٹیل، کرشنا رام،چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کی اس وقت کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر روزی رانی، رامانج ٹھاکر، راماشنکر سنگھ، شیلٹر ہوم کے ڈاکٹر اشونی، شائستہ پروین عرف مدھو کو عدالت نے مجرم قرار دیا ہے۔
کورٹ نے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر کوجنسی استحصال اورگینگ ریپ کے کئی معاملوں میں مجرم قرار دیا ہے، جبکہ ایک ملزم محمد ساحل عرف وکی کو شواہد کے فقدان میں بری کر دیا گیا۔ مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں برجیش ٹھاکر کو پوکسو قانون کے تحت جنسی استحصال اورگینگ ریپ کامجرم پایا گیا ہے۔ بتا دیں کہ فی الحال کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر تہاڑ جیل میں بند ہے۔ اس معاملے میں سی بی آئی 21 ملزمین کے خلاف عدالت میں پہلے ہی چارج شیٹ داخل کر چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مظفر پور شیلٹر ہوم جنسی استحصال معاملے کے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے 11 لڑکیوں کا مبینہ طورقتل کیا تھا اور ایک شمشان گھاٹ سے ‘ہڈیوں کی پوٹلی’برآمد ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر اپنے حلف نامے میں سی بی آئی نے کہا کہ جانچ کے دوران درج متاثرین کے بیانوں میں 11 لڑکیوں کے نام سامنے آئے ہیں جن کا ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں نےمبینہ طورپرقتل کیا تھا۔سی بی آئی نے کہا کہ ایک ملزم کی نشاندہی پر ایک شمشان گھاٹ کی کھدائی کی گئی جہاں سے ہڈیوں کی پوٹلی برآمد ہوئی ہے۔
واضح ہو کہ ممبئی واقع ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسیز کے ذریعے گزشتہ 27 اپریل کو بہار کے سماجی فلاح و بہبود محکمہ کو سونپی گئی سوشل آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر مظفرپور ضلع میں واقع ایک بالیکا گریہہ میں 34 لڑکیوں کے جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
اس سے پہلے یہاں رہ رہی 29 لڑکیوں سے ریپ کی تصدیق ہوئی تھی۔ ریپ کی شکار ہوئی لڑکیوں میں سے کچھ 7 سے 13 سال کے بیچ کی ہیں۔اس معاملے میں بالیکا گریہہ کے ڈائریکٹر برجیش ٹھاکر، جس کا این جی او شیلٹر ہوم چلا تا تھا، سمیت کل 10 ملزمین کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے ۔اس معاملے میں اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل نے نتیش کمار حکومت پر برجیش ٹھاکر کو حمایت دینے کا الزام لگایا تھا۔
معاملے میں اس سال کی شروعات میں سی بی آئی نے 73 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ کیسے بالیکا گریہہ کے مالک برجیش ٹھاکر نے لڑکیوں کو کھلے کپڑے پہننے ،بھوجپوری گانوں پر ناچنے، نشہ کرنے اور مہمانوں کے ذریعے ریپ کرنے کے لیے مجبور کیا۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے بہار کے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں ریاستی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے معاملے کی شنوائی پٹنہ سے دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی تھی۔سپریم کورٹ نے معاملے کو پٹنہ سے دہلی کی پاکسو عدالت کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے دو ہفتے کے اندر معاملے کی شنوائی شروع کرنے اور 6 مہینے کے اندر پورا کرنے کو کہا تھا۔
عدالت نے مظفر پور جنسی استحصال معاملے سے جڑے دستاویزوں کو 2 ہفتے کے اندر بہار کی سی بی آئی عدالت سے ساکیت ضلع عدالت میں منتقل کرنے کو کہا تھا ۔ سپریم کورٹ نے بہا رحکومت سے کہا کہ ، بہت ہوچکا ۔ بچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کیا جاسکتا ۔ آپ اپنے افسروں سے بچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ نہیں کرنے دے سکتے ۔ بچوں کو بخش دیں۔عدالت نے کہا ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ جانچ کے لیے مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی شنوائی بہار سے باہر منتقل ہونی ضروری ہے ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)