سپریم کورٹ نے مظفر پور شیلٹرہوم معاملے کی متاثرہ لڑکیوں میں سے 8 کو ان کے والدین کو سونپنے کے حکم دیے ہیں۔ کل 44 لڑکیوں میں سے 28 کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز نے اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے بہار کے مظفر پور شیلٹرہوم معاملے کی متاثرہ لڑکیوں میں سے 8 کو ان کے والدین کو سونپنے کے حکم دیے ہیں۔ کل 44 لڑکیوں میں سے 28 کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز نے اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے نتیش کمار کی قیادت والی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان آٹھ لڑکیوں کو سبھی ضروری مالی امداد اور طبی سہولیات فراہم کرے۔غو رطلب ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی اس رپورٹ کے بعد آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ان آٹھ لڑکیوں کو ان کے اہل خانہ کے سپر د کیا جاسکتا ہے۔عدالت نے انسٹی ٹیوٹ کو باقی لڑکیوں کے بارے میں بھی اسٹیٹس رپورٹ تیار کرکے آٹھ ہفتوں میں عدالت کو سونپنے کو کہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باقی 20 لڑکیوں میں سے کچھ تو ٹراما یعنی صدمے میں ہیں یا پھر گھر والے ان کو اپنانے کے قابل نہیں ہیں یا ان کی خواہش نہیں ہے۔ 8 لڑکیوں کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز کی رپورٹ پر کورٹ نے تصدیق کی مہر لگائی ہے۔کورٹ نے ریاستی حکومت کومتاثرہ لڑکیوں کو قانون کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کو لے کر رپورٹ داخل کرنے کو کہا ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
واضح ہوکہ28 جولائی کو 2018 کو مظفر پور بالیکا گریہہ ریپ معاملے میں 42 میں سے 34 بچیوں سے ریپ کی تصدیق ہوئی تھی۔ بعد میں سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مظفر پور بالیکا گریہہ جنسی استحصال معاملے کے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے 11 لڑکیوں کا مبینہ طور پر قتل کیا تھا اور ایک شمشان گھاٹ سے ‘ہڈیوں کی پوٹلی’ برآمد ہوئی ہے۔غور طلب ہے کہ مظفر پور بالیکا گریہہ معاملے میں تقریباً 34 لڑکیوں کے ساتھ ریپ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔سپریم کورٹ میں دائر اپنے حلف نامے میں سی بی آئی نے کہا کہ جانچ کے دوران درج متاثرین کے بیانات میں 11 لڑکیوں کے نام سامنے آئے ہیں جن کو برجیش ٹھاکر اور ان کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر مار دیا تھا۔ ایجنسی نے کہا کہ ایک ملزم کی نشاندہی پر ایک شمشان گھاٹ کے مخصوص جگہ کی کھدائی کی گئی جہاں سے ہڈیوں کی پوٹلی برآمد ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بہار کے مظفر پور میں ایک این جی او کے زیر اہتمام چلنے والے شیلٹر ہوم میں کئی لڑکیوں کا مبینہ طور پر ریپ اور جنسی استحصال کیا گیا تھا اور ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز کی رپورٹ کے بعد یہ معاملہ سرخیوں میں آیا تھا۔اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو منتقل کی گئی تھی اور ایجنسی نے برجیش ٹھاکر سمیت21 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا تھا۔ سی بی آئی نے کہا،جانچ کے دوران، جانچ افسروں اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس (این آئی ایم ایچ اے این ایس )کے ذریعے درج متاثرین کے بیان میں 11 لڑکیوں کے نام سامنے آئے ہیں جن کو ملزم برجیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے مبینہ طور پر ما ردیا تھا۔
سی بی آئی نے ایک عرضی پر حلف نامہ دائر کرتے ہوئے کہا، گڈو پٹیل نام کے ایک ملزم سے پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آئے حقائق کی بنیاد پر، ملزم کی نشاندہی پر شمشان گھاٹ میں کھدائی کی گئی اور ہڈیوں کی ایک پوٹلی برآمد ہوئی ہے۔اسی معاملے میں بہار حکومت میں وزیر منجو ورما کو اپنے عہدے سے اس لیے استعفیٰ دینا پڑا تھا کہ کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر کے ان کے شوہر سے قریبی رشتے کی بات سامنے آئی تھی ۔بعد میں منجو ورما نے عدالت میں سرینڈر کیا تھا۔