نصرت جہاں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ،یہ نیا نہیں ہے ۔وہ ہندو دیوی -دیوتاؤں کی عبادت کر رہی تھیں،جبکہ اسلام میں مسلمانوں کو صرف’اللہ‘کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔انہوں نے جو کیا وہ حرام ہے۔
نصرت جہاں، فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی : ترنمول کانگریس ایم پی اور بنگالی سنیما کی معروف اداکارہ نصرت جہاں کے درگا پوجامیں شامل ہونے پر مولانا اسد قاسمی نے ان کو تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلم اداکارہ کو اپنا نام اور مذہب تبدیل کر لینا چاہیے،کیونکہ وہ اپنے کاموں سے’اسلام اور مسلمانوں کو بدنام’کر رہی ہیں۔
بشیر ہاٹ سے پہلی باررکن پارلیامان منتخب ہوئی نصرت جہاں شادی کے بعدسے ‘منگل سوتر’اور ‘سیندور’کا استعمال کرتی ہیں۔جس کے لیے پہلے بھی ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے اس سال کاروباری نکھل جین سے شادی کی ہے۔
اسد قاسمی نے ٹی وی نیوز چینلوں سے کہاکہ ،’یہ نیا نہیں ہے ۔وہ ہندو دیوی -دیوتاؤں کی عبادت کر رہی تھیں،جبکہ اسلام میں مسلمانوں کو صرف ‘اللہ’ کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔انہوں نے جو کیا وہ حرام ہے۔انہوں نے غیر مذہب میں شادی کی ہے۔انہیں اپنا نام اور مذہب تبدیل کر لینا چاہیے۔اسلام میں ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے،جو مسلم نام رکھیں اور اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کریں۔’انہوں نے یہ بھی کہا کہ ، نصرت جہاں نے درگا کی پوجا کرکے گناہ کیا ہے۔
مرکز ی وزیر دیباشری چودھری نےنصرت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ‘سب کو نجی آزادی کا احترام کرنا چاہیے۔ یہ ان کی پسند ہے اور اپنی پسند سے کسی بھی تہوار میں انہیں حصہ لینے کی آزادی ہے۔ہندوستان میں ایک شادی شدہ خاتون عام طور پر اپنے شوہر کے مذہب کو مانتی ہے اور ہم سبھی جانتے ہیں کہ نصرت کی شادی نکھل جین سے ہوئی ہے۔’
قاسمی کے بیان پراپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیرنے کہا کہ مولانا کولکاتہ میں درگا پوجا پنڈال میں اذان بجانے پر کیوں چپ ہیں؟ انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے جیسا نہیں تھا۔
واضح ہو کہ مرکزی وزیرچودھری مغربی بنگال کی ایک درگا پوجا کمیٹی کے ذریعہ
اذان کی ریکارڈنگ بجانے کا حوالہ دے رہی تھیں۔دراصل مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتہ میں ایک درگا پوجا پنڈال میں مبینہ طور پر اذان کی ریکارڈنگ بجنے کے بعد تنازعہ ہو گیاتھا۔ اس معاملے کو وہاں کے ایک وکیل شانتنو سنگھانے سیاسی بتاتے ہوئے آرگنائزر سمیت دس لوگوں کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، انہوں نے ہندو دھرم کی توہین اور امن وسکون میں خلل ڈالنے کا الزام بھی لگایا ہے۔سنگھا کی مقامی پولیس میں درج شکایت کہتی ہے کہ ، یہ لوگ درگا پوجا پنڈال میں اذان کی اجازت دے کر مغربی بنگال کی امن و آشتی کو خراب کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات میرے علم میں اس وقت آئی جب وشو ہندو پریشد نے مجھے اس کا ویڈیو فارورڈ کیا ۔
غور طلب ہے کہ اتوار کو نصرت جہاں نےسروچی سنگھا میں اپنے شوہر کے ساتھ درگا پوجا میں حصہ لیا۔ایک پجاری کے ساتھ انہوں نے منتر جاپ بھی کیاتھا۔انہوں نے اس موقع پریہاں ڈھول بجایا اور رقص بھی کیا۔بعد میں نصرت جہاں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے سب کی امن اور خوشحالی کے لیے پوجا کی ہے۔نصرت نے کہا کہ ،’ہم بنگال میں سبھی تہواروں کو جوش وخروش سے مناتے ہیں۔مجھے ہمیشہ کسی جوش و خروش کا حصہ بننا اچھا لگتا ہے۔’جب ان سے درگا پوجا میں حصہ لینےکے بارے میں پوچھا گیا ،تو انہوں نے کہاں کہ وہ تنازعات کے بارے میں نہیں سوچتیں ۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل دارالعلوم دیوبند کے میڈیا انچارج
اشرف عثمانی نے وضاحت کی تھی کہ مولانا اسد قاسمی کا ہمارے ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس کے باوجود خبروں میں دیوبند کا نام استعمال کیا جارہا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)