ممبئی: ہندوتوا ویب سائٹ کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے بعد اسکول نے مسلمان پرنسپل کو نوکری سے نکالا

دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا نے 24 اپریل کو ممبئی کے گھاٹ کوپر واقع سومیہ اسکول کی پرنسپل پروین شیخ کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی بنیاد پر ان کے سیاسی خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک مضمون شائع کیا تھا۔پروین نے اسکول انتظامیہ کے فیصلے کو سیاسی بتایا ہے۔

دائیں بازو کی ویب سائٹ اوپ انڈیا نے 24 اپریل کو ممبئی کے گھاٹ کوپر واقع سومیہ اسکول کی پرنسپل پروین شیخ  کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی بنیاد پر ان  کے سیاسی خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے  ایک مضمون شائع کیا تھا۔پروین نے اسکول انتظامیہ کے فیصلے کو سیاسی بتایا ہے۔

پروین شیخ، (PC- X/@ParveenShaikh1)

پروین شیخ، (PC- X/@ParveenShaikh1)

نئی دہلی: ممبئی کے سومیہ اسکول کی پرنسپل پروین شیخ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، اسکول انتظامیہ نے منگل (7 مئی) کو شیخ کو یہ کہتے ہوئے نوکری سے نکال دیا کہ سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیاں اسکول کی اقدار کے مطابق نہیں ہیں۔ شیخ نے اسکول انتظامیہ کے اس فیصلے کو سیاسی قرار دیا ہے۔

ہندو دائیں بازو کے نظریے سے وابستہ ویب سائٹ اوپ انڈیا پر شائع ایک رپورٹ کے بعد پروین شیخ کو سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شیخ اپنے ایکس ہینڈل سے فلسطین حامی اور حماس کے تئیں ہمدردی رکھنے والی پوسٹ پر ‘لائک’ اور ‘تبصرے’ کرتی ہیں۔

شیخ کو اپنی برخاستگی کی اطلاع سوشل میڈیا سے ملی۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے شیخ نے کہا، ‘اسکول انتظامیہ کی طرف سے نوٹس ملنے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر اپنی برخاستگی کی خبر سن کر میں حیران رہ گئی۔ مجھے نوکری سے نکالا جانا پوری طرح سےغیر قانونی ہے۔ یہ سب اوپ انڈیا اور نوپور شرما کی طرف سے میرے خلاف پھیلائے گئے جھوٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔ ایک اسکول پرنسپل کے طور پر میرا کام غیر معمولی رہا ہے۔ ایسی وجوہات کی بنا پر میری برخاستگی غلط اور غیر منصفانہ ہے۔’

بات چیت میں شیخ نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اسکول کی ترقی میں  کڑی محنت، لگن اور ایمانداری سے 12 سال تک اسکول کی خدمت کرنے کے باوجود انتظامیہ نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔ شیخ نے کہا، ‘یہ کارروائی سیاسی طور پر محرک معلوم ہوتی ہے۔ مجھے ہمارے قانونی نظام اور ہندوستانی آئین پر کامل یقین ہے۔ اس معاملے میں کس طرح سے قانونی اقدامات کیے جا سکتے ہیں، اس کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔’

اوپ انڈیا نے کیا شائع کیا تھا؟

اوپ انڈیا کی رپورٹ 24 اپریل کو شائع ہوئی تھی۔ رپورٹ میں پروین شیخ کے ایکس  ہینڈل سے لائک کیے گئے کچھ پوسٹ کو لگایا گیا تھا اور اسی بنیاد پر انہیں ‘حماس حمایتی’، ‘ہندو مخالف’ اور’ اسلامسٹ عمر خالد’ کا حمایتی بتایا گیا تھا۔ یہی نہیں رپورٹ شائع ہونے کے بعد اوپ انڈیا کی ایڈیٹر باقاعدگی سے شیخ کو اسکول سے نکالنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

دو دن بعد، 26 اپریل کو اسکول انتظامیہ نے شیخ کے ساتھ بیٹھک  کی تھی اور ان سے استعفیٰ دینے کو کہا تھا، لیکن شیخ نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔ پروین شیخ گزشتہ 12 سال سے ممبئی کے سومیہ اسکول میں پڑھا رہی تھیں۔ تقریباً سات سال قبل انہیں اسکول کا پرنسپل بنایا گیا تھا۔

ممبئی کے گھاٹ کوپر واقع ساسکول کی پرنسپل شیخ کو اس وقت اسکول کے کئی بچوں کے والدین کی حمایت ملی تھی، جن میں سے 18 نے 29 اپریل کو سومیہ ودیا وہار ٹرسٹ کے صدر سمیر سومیہ سے ملاقات کی تھی اور انتظامیہ سے فیصلہ واپس لینے کو  کہا تھا۔