اکتوبر 2022 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے عظیم الشان مہاکال لوک کاریڈور کی نقاب کشائی کی تھی۔ اتوار کی آندھی میں یہاں نصب سپت رشی کی 6 مورتیاں گر گئیں۔ اپوزیشن کانگریس نے مندر راہداری کی تعمیر میں بڑی بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔
آندھی سے سپت رشی کی مورتی کو نقصان پہنچا۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/@RJDforIndia)
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اُجین میں واقع مشہور مہاکالیشور مندر کے ‘مہاکال لوک’ کاریڈور میں زبردست طوفان کی زد میں آنے سے دو افراد ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔آندھی سے سات میں سے چھ سپت رشی کی مورتیاں گر گئیں اور دو مورتیوں کو نقصان پہنچا۔
اس عظیم الشان مہاکال لوک کاریڈور کی نقاب کشائی وزیر اعظم نریندر مودی نے اکتوبر 2022 میں کی تھی۔ مہاکال لوک پروجیکٹ کی کل لاگت 856 کروڑ روپے ہے، جس میں پہلے مرحلے کی لاگت 351 کروڑ روپے ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اجین کے کلکٹر اور ڈویژنل کمشنر سے بات کی۔
رپورٹ کے مطابق، طوفان سے 50 کے قریب درخت اور کئی بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے۔ مہاکال لوک میں 155 مورتیاں ہیں۔ تباہ شدہ مورتیوں کی مرمت ٹھیکیدارسے کروائی جائے گی۔
اجین کے کلکٹر کمار پرشوتم نے کہا، مہاکال لوک کاریڈور میں کل 160 مورتیاں نصب ہیں، ان میں سے چھ اس علاقے میں تیز ہواؤں کی وجہ سےگر گئیں۔
پرشوتم نے کہا، ‘ چھ گری ہوئی مورتیوں میں سے دو پیڈسٹل سے گر کر ٹوٹ گئی ہیں۔ چونکہ یہ مورتیاں پانچ سال کے اندرنقصان پہنچنے کی ذمہ داری کی مدت کے ابتدائی مرحلے میں تھیں، اس لیے انہیں بنانے اور نصب کرنے والی کمپنی جلد از جلد بدل دیں گی۔
انہوں نےکہا،ہم نے کرین کی مدد سے گری ہوئی اور تباہ شدہ مورتیوں کو منتقل کر دیاہے۔ ایف آر پی (فائبر رین فورسڈ پلاسٹک) مواد سے بنی دیگر مورتیوں کا جلد از جلد آڈٹ کیا جائے گا اور چھ مورتیوں کے گرنے کی ذمہ داری طے کی جائے گی۔
دینک بھاسکر کے مطابق، گرنے والی مورتیوں کی اونچائی 10 سے 25 فٹ تک تھیں اور وہ فائبر رین فورس پلاسٹک (ایف آر پی) سے بنی ہیں۔ یہ گجرات کے ایم پی بابریہ فرم سے وابستہ گجرات، اڑیسہ اور راجستھان کے فنکاروں کی کاریگری تھی۔
دوسری طرف اجین شہر میں درخت گرنے سے ایک شخص کی موت ہو گئی۔ ناگدا میں کچے مکان کی دیوار گرنے سے ایک اور کی موت ہو گئی۔ ایک ہی ضلع میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
سپت رشی کی مورتی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@suryapsingh_IAS)
دریں اثنا، اپوزیشن کانگریس نے مندر کاریڈور کے تعمیراتی کام میں بڑی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا اور گھٹیا کام کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ نے ٹوئٹ کیا،’جب مدھیہ پردیش کی اس وقت کی کانگریس حکومت نے اجین میں مہاکال مندر کمپلیکس کی عظیم الشان تعمیر کا عہد لیا تو اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کے بعد آنے والی (بی جے پی کی قیادت والی) حکومت مہاکال مندر تعمیرات میں بھی سنگین بے ضابطگیاں کرے گی۔
انہوں نے کہا، ‘آج جس طرح سےمہاکال لوک کمپلیکس (کاریڈور) میں طوفان کی وجہ سے مورتیاں زمین پر گر گئیں، وہ منظر کسی بھی مذہبی شخص کے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔ میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مہاکال لوک میں جو مورتیاں گر گئی ہیں، نئی مورتیاں فوراً لگائی جائیں اور ناقص تعمیرات کرنے والوں کو تحقیقات کے بعد سزا دی جائے۔
بی جے پی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس سیاست کر رہی ہے اور کوئی حقائق بتائے بغیر بھرم پیدا کررہی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے اتوار کو حکمراں بی جے پی پر اس وقت حملہ کیا جب مدھیہ پردیش کے اُجین کے مشہور مہاکالیشور مندر میں مہاکال لوک کاریڈور میں نصب کئی مورتیوں میں سے چھ گر گئیں اور تیز ہواؤں کی وجہ سے انہیں نقصان پہنچا۔
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کی پارٹی، جس نے پہلے پارلیامنٹ کی نئی عمارت کو ایک تابوت سے تشبیہ دے کر تنازعہ کھڑا کیا تھا، نے مبینہ نقصان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ایشور اوردھرم کے نام پر معصوم لوگوں کو دھوکہ دینے والے شاطر لٹیروں اور سازش کرنے والوں سے بھگوان بھی تنگ آ چکے ہیں۔
پارٹی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا، بھاجپائی جھوٹ، منافقت، بدعنوانی، نفرت اور جملوں سے پریشان ہوکرپرکرتی میا اور پون دیوتااپنی خوفناک شکل دکھا رہے ہیں۔ مہاکال بھی اب عقیدت مندوں کے عقیدے اور جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ملک کا سب سے لمبا گلیارہ مانے جانے والامہاکال لوک کاریڈور پرانی رودرساگر جھیل پر بنا ہے، جسے ملک کے 12 ‘جیوترلنگوں’ میں سے ایک -مہاکالیشور مندر کے ارد گرد ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔