بی جے پی حامی ایک رائٹ ونگ گروپ کی جانب سے اےآئی یوڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کی پرانی تقریر کو نشر کرتے ہوئے اجمل کے ‘اسلامی مملکت’بنانے کی بات کہنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سال 2019 میں یوٹیوب پر اپ لوڈ تقریر کے اصل ویڈیو میں وہ اس دعوے کے بالکل الٹ بات کہہ رہے ہیں۔
اےآئی یوڈی ایف سربراہ مولانا بدرالدین اجمل۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: آسام انتخاب میں بی جے پی کی مدد کرنے کرنے کے لیے بنائے گئے ہندو رائٹ ونگ گروپ سوشل میڈیا پر ایک جھوٹا ویڈیونشر کر رہے ہیں جس میں آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اےآئی یوڈی ایف)کےسربراہ مولانا بدرالدین اجمل کے ذریعے ہندوستان کو ‘اسلامی مملکت’بنانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
اجمل کی اس تقریر کا اصل ویڈیو سال 2019 میں یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا تھا، جس میں اےآئی یوڈی ایف رہنمارائٹ ونگ گروپوں کے ذریعےکیے جا رہے دعوے کے بالکل الٹ بول رہے ہیں۔
سال2019 میں لوک سبھا انتخاب کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اجمل نے کہا تھا، ‘مغلوں نے ہندوستان پر 800 سالوں تک راج کیا تھا۔ انہوں نے کبھی بھی اسے اسلامی ملک بنانے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔اگر ان کی یہی کوشش رہی ہوتی تو شاید ملک میں ایک بھی شخص ہندو نہ رہ پاتا۔ سب کومسلمان بنا دیا گیا ہوتا۔ کیا انہوں نے ایسا کیا؟ نہیں۔ نہ تو اس کی کوشش ہوئی ہے اور نہ ہی وہ ایسا کرنے کی ہمت کر سکتے تھے۔’
انہوں نے آگے کہا، ‘اس کے بعد برٹش آئے، جنہوں نے 200 سالوں تک راج کیا۔ انہوں نے بھی ہندوستان کو عیسائی ملک بنانے کے بارے میں نہیں سوچا۔ آزاد ہندوستان کے 70 سالوں میں 55 سال تک کانگریس نے اس ملک میں حکومت کی۔ نہرو سے لےکر شاستری تک، راجیو گاندھی سے لےکر منموہن سنگھ اور نرسمہا راؤ تک، کسی بھی کانگریسی رہنما نے ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے بارے میں نہیں سوچا۔ مودی جی، پلیز ایسے سپنے نہ دیکھیے۔ یہ پورے نہیں ہو پائیں گے۔’
حالانکہ اسی ویڈیو میں ایڈیٹنگ کرکے سنگھ پریوار کے ایک ونگ ‘لیگل رائٹس آبزرویٹری’(ایل آراو)کے ذریعےگزشتہ نو مارچ سے جھوٹے ویڈیو کو پھیلایا جا رہا ہے۔
ایل آراو کا دعویٰ ہے کہ وہ ‘ہندوستانی مفاد، فوج کے انسانی حقوق اور ہندومفاد’کے لیے کام کرتا ہے۔ اس نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘بےحد چونکانے والی بات، بدرالدین اجمل آسام کانگریس کی مدد سے پورے آسام کو اسلام میں تبدیل کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ کیاتقسیم 2 کے لیے کانگریس کا اجمل کے ساتھ کوئی خفیہ سمجھوتہ ہوا ہے۔’
اس نے اےآئی یوڈی ایف کے خلاف کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے ہندوستان کےالیکشن کمیشن کو بھی ٹیگ کیا تھا۔
اس فیک ویڈیو کو نہ صرف رائٹ ونگ گروپ نے خوب مشتہرکیا بلکہ بی جے پی رہنما اور آسام سرکار میں وزیر ہمنتا بسوا شرما کی بیوی کی ملکیت والے آسمیا نیوز چینل‘نیوزلائیو’ اور دیگر کے ذریعے بنا کسی تصدیق کے مشتہر کیا گیا۔
آسمیا نیوز چینل Dy365 نے بعد میں اپنے ناظرین سے معافی کے بنا اپنی سائٹ سے اس اسٹوری کو ہٹا لیا۔
خاص بات یہ ہے کہ اس فیک نیوز کو نیوز نیشن ٹی وی کے کنسلٹنگ ایڈیٹر دیپک چورسیا نے بھی اپنے ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا۔ ان کے ذریعے اسے ڈی لٹ کرنے سے پہلے اس ٹوئٹ کو 3000 سے زیادہ بار رٹوئٹ کیا گیا تھا۔اس پر ردعمل دیتے ہوئے گزشتہ 10 مارچ کو اےآئی یوڈی ایف ایم ایل اے حافظ رفیع الاسلام نے اوریجنل ویڈیو کو ٹوئٹ کیا اور آسمیا نیوز چینل نیوزلائیو اور Dy365- اور‘درائٹ ونگ گروپوں’کی سخت سرزنش کی ۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے اےآئی یوڈی ایف کے سینئر ممبر نے کہا، ‘فیک نیوز نشرکرنے کو لےکر ہم نے پہلے ہی الیکشن کمیشن کو مطلع کیا ہے۔ ہماری قانونی ٹیم کارروائی کے لیے اس پرغور کر رہی ہے۔’
گزشتہ 10 مارچ کو ہو جائی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اجمل نے کہا کہ ایل آراوپچھلے کئی دنوں سے ان کے خلاف جھوٹی خبریں نشر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا،‘ایک فیک این جی او، جس کا کوئی پتہ بھی نہیں ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آخر کون اسے چلا رہا ہے، وہ یہ فرضی ویڈیو پھیلا رہا ہے تاکہ آئندہ آسام انتخاب کو متاثر کیا جا سکے۔’
اجمل نے آگے کہا، ‘انہیں نہیں پتہ ہے کہ نہ تو کانگریس اور نہ ہی اےآئی یوڈی ایف نے کبھی کوئی فرقہ وارانہ بات کی ہے۔’آسام پولیس کی شکایت پر ٹوئٹر نے ‘لیگل رائٹس آبزرویٹری’ اور ‘وائس آف آسام’ ہینڈل کو سسپنڈ کر دیا ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)