ایک اندازے کے مطابق، اگر ملک کی بڑی آبادی اتوار کی رات نو بجے اگلے نو منٹ کے لیے لائٹ بند کر دیتی ہے تو اس سے بجلی کی مانگ میں اچانک گراوٹ آئےگی اور نو منٹ بعد اس میں اچانک سے اضافہ ہوگا، جس سے بلیک آؤٹ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی عوام سے پانچ اپریل کو رات نو بجے نو منٹ کے لیے گھر کی تمام لائٹ بند کر نے اور موم بتیاں جلانے کی اپیل کی تھی، جس سے بجلی کمپنیوں کےسامنے بحران پیدا ہو گیا ہے۔ایسا مانا جا رہا ہے کہ اگر ملک کی ایک بڑی آبادی رات نو بجے ایک ساتھ لائٹ بند کرتی ہے تو بجلی کی مانگ میں اچانک 12 فیصدی کی گراوٹ ہو سکتی ہے اور اس طرح ایسی حالت بن سکتی ہے، جہاں بجلی سپلائی میں اچانک بے تحاشہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
بجلی سیکٹر سے جڑے ہوئے ایک سینئر افسر نے منی کنٹرول ویب سائٹ کو بتایا، اس کو کچھ اس طرح سمجھا جا سکتا ہے، یہ چلتی ہوئی کار میں اچانک تیز بریک لگانے اور پھر ایک دم ایکسیلیٹر دینے جیسا ہے۔ یہ بتانا مشکل ہے کہ ایسے میں کار کے ساتھ کیا ہوگا۔ یہ ایک پیشن گوئی ہے لیکن کافی پیچیدہ ہے اور ہم سبھی اس کا سامنا کر رہے ہیں۔
اگر ملک کی ایک بڑی آبادی مودی کے کہے مطابق ویسا ہی کرتی ہے تو بجلی کی مانگ میں اچانک گراوٹ کے بعد رات نو بج کر نو منٹ پر اس میں اچانک سے اضافہ ہوگا، جس سے بلیک آؤٹ کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔پاور گریڈ کے استحکام کو بنائے رکھنے کے لیے پاور سسٹم آپریشن کارپوریشن (پی اوایس او سی او) کو مانگ کے اندازے کی بنیاد پر ایک طے شدہ فریکوئنسی کے اندر بجلی سپلائی کاانتظام کرنا ہوگا۔
اگر بجلی کی مانگ اور سپلائی میں فرق رہتا ہے تو بڑے پیمانے پر بجلی کٹوتی ہو سکتی ہے۔ ا س لیے یہ یقینی بنانے کی سمت میں کام ہو رہا ہے کہ گریڈ کے ممکنہ طور پر ٹھپ ہونے کی وجہ سے گریڈ پر کوئی دباؤ نہ آئے اور ملک بھر میں بجلی ٹھپ نہ ہو۔اتوار کو اچانک بجلی فراہمی ٹھپ ہو جانے اور نو منٹ کےاندر اچانک ہی بجلی کی مانگ میں اضافہ کو منظم کرنے کے لئے گریڈ اتھارٹی کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ پہلے وہ بجلی سپلائی کم کرے اور پھر رات کو نو بج کر نو منٹ پر بجلی کی مانگ کے مطابق ہی اس میں اضافہ کرے۔
اگراس کو ایک دم درستگی کے ساتھ نہیں کیا جاتا ہے تو بجلی وولٹیج بڑھنے سے ٹرانس میشن لائن ٹھپ ہو سکتی ہیں اور نیشنل گریڈ کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر بجلی کٹوتی ہو سکتی ہے۔حالانکہ وزارت بجلی اس صورت حال کو سنبھالنے کو لے کر مطمئن ہے۔
وزارت کے ترجمان نے کہا، ‘وزیر آر کے سنگھ نے اس مدعے پر پاور گریڈ کارپوریشن آف انڈیا (پی جی سی آئی ایل) اور گریڈ آپریٹر پاور سسٹم آپریٹر کارپوریشن (پی اوایس اوسی او)سے آج کی بیٹھک میں چرچہ کی ہے۔ یہ سبھی اس میں لگے ہوئے ہیں اور گریڈ کے استحکام کو بنائے رکھنے کو لے کر مطمئن ہیں۔’
ایک سابق نوکرشاہ نے بتایا، لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک میں بجلی کی مانگ کم ہوئی ہے اور گریڈ زیادہ بجلی پید اکر کےاس میں توازن بنا رہی ہے۔ وزیر اعظم کے اس اعلان نے اس مشکل وقت میں گریڈ اتھارٹی کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔مارچ 2020 میں مارچ 2019 کے مقابلے بجلی کی مانگ میں 30 فیصدی کی گراوٹ آئی ہے، جو ایک اوروجہ ہے، جس سے پاور سیکٹر گریڈ کےاستحکام کو بنائے رکھنا ایک چیلنج ہے۔
مثال کے طورپراتر پردیش سرکار کے لوڈ ڈسپیچ سینٹر نے اچانک سے مانگ میں کمی میں استحکام بنانے کے لیے رات آٹھ سے نو بجے تک لوڈشیڈنگ (بجلی میں کٹوتی) کی تیاری کر لی ہے۔اس کے ساتھ ہی بجلی پیدا کرنے والی اکائیوں سے کم ازکم میگاواٹ بجلی پیدا کرنے اور ہائیڈرو جنریشن اسٹیشنوں سے بجلی کے پروڈکشن میں کٹوتی کرنے کو کہا ہے۔
If all lights are switched off at once it might lead to failure of grid. All our emergency services will fail&it might take a week's time to restore power.I would appeal to the public to light candles&lamps without switching off lights:Nitin Raut,Maharashtra Energy Minister (3.4) pic.twitter.com/2j2gtOoJKi
— ANI (@ANI) April 4, 2020
مہاراشٹر کے وزیر توانائی نتن راؤت نے کہا ہے کہ ایک ساتھ لائٹ کو بند کرنے سے گریڈ سپلائی ٹھپ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے ملک کی عوام سے بنا لائٹ بند کئے دیے اور موم بتیاں جلانے کو کہا ہے۔کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ گریڈ اس چیلنج سے نپٹنے میں کارگر ہے۔
تمل ناڈو انرجی ریگولیٹری بورڈکے سابق افسر نے دی وائر کو بتایا، اس طرح کی صورتحال سے نپٹنے میں ہم اہل ہیں۔ لوگ صرف لائٹ بند کریں گے جبکہ بجلی کے آلات تو چالو ہی رہیں گے۔ اس لیے بجلی کی مانگ میں گراوٹ اتنی زیادہ نہیں ہونے والی۔ گریڈ اس کو سنبھال لےگا۔
پنجاب اسٹیٹ پاور کارپوریشن لمٹیڈ کا بھی ماننا ہے کہ اس کو سنبھالا جا سکتا ہے۔بتا دیں کہ 2012 میں ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا بلیک آؤٹ ہوا تھا، جب اچانک مانگ بڑھنے سے ٹرپنگ ہوئی جس سے 70 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی تھیں۔ ریلوے، میٹرو، ہوائی اڈے اور کاروبار بجلی ٹھپ ہونے سے متاثر ہوئے تھے۔