یہ پیغام پارٹی کے جنرل سکریٹری رام لال نے سوموار کو جوشی کو دیا۔ مرلی منوہر جوشی نے ایک خط جاری کرکے اس کی تصدیق کی ہے۔ اب ایسا مانا جا رہا ہے کہ لال کرشن اڈوانی کے بعد بی جے پی جوشی کا بھی ٹکٹ کاٹ دےگی۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانی ممبر اور کانپور سےایم پی ر، مرلی منوہر جوشی کو کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ نہیں چاہتے ہیں کہ وہ پھر سے انتخاب میں کھڑے ہوں۔یہ پیغام پارٹی کے جنرل سکریٹری رام لال نے سوموار کو جوشی کو دیا۔ مرلی منوہر جوشی نے ایک خط جاری کرکے اس کی تصدیق کی ہے۔ اب ایسا مانا جا رہا ہے کہ لال کرشن اڈوانی کے بعد بی جے پی جوشی کا بھی ٹکٹ کاٹ دےگی۔
حالانکہ جوشی نے انتخاب نہ لڑنے سے انکار کیا ہے۔ جوشی نے رام لال سے کہا کہ وہ کوئی بھی اعلان نہیں کریںگے اور وہ کانپور سے رکن پارلیامان کے طور پر انتخاب لڑنے کے خواہش مند ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوشی نے رام لال سے کہا کہ یہ ان کے لئے بہت بڑی بے عزتی ہے کہ مودی اور شاہ نے ان کو پیغام دینے کے لئے استعمال کیا جو ان کو خود بتانا چاہیے تھا۔
بات چیت سے جڑے ذرائع کے مطابق، جوشی نے کہا، ‘ وہ کس چیز سے ڈرتے ہیں؟ وہ مجھ سے سامنا کیوں نہیں کر سکتے؟ ‘ 2014 کے انتخاب میں، جوشی نے مودی کے لئے اپنی وارانسی سیٹ چھوڑ دی تھی اور پھر 57 فیصد ووٹ حاصل کرکے ایک ریکارڈ فرق سے کانپور سےجیتا تھا۔بی جے پی میڈیا کو بتا رہی ہے کہ 2014 کے انتخاب کے بعد ڈائریکٹر بورڈ میں شامل ہونے والے تمام سینئر رہنماؤں نے اس بار لوک سبھا کے لئے نہیں لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں اڈوانی اور شانتا کمار بھی شامل ہیں، جن سے بھی رام لال نے ملاقات کی تھی۔
اڈوانی کے برعکس، سابق طبیعیات کے پروفیسر جوشی آر ایس ایس کی پسندیدہ شخصیت ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ سنگھ کے صدر موہن بھاگوت مودی-شاہ کے اس قدم سے بےحد پریشان ہیں۔پارلیامنٹ کی ایسٹی میٹس کمیٹی کے صدر جوشی نے اپنی رپورٹ کے ذریعے کئی بار مودی حکومت کو شرمندہ کیا ہے۔
دفاعی تیاریوں، گنگا کی صفائی اور بینکنگ این پی اے پر ان کی رپورٹ مودی حکومت کے لئے کافی دقت بھری رہی۔ جوشی نے سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن کے ذریعے وزیر اعظم دفتر کو بھیجی گئی بڑے فراڈ کرنے والے لوگوں کی فہرست پر بھی کافی سخت رویہ اپنایا تھا۔
کانپور سے ٹکٹ کاٹنا شاید جوشی کی تنقیدی رپورٹوں کے لئے سزا ہے۔ بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے کہا، ‘ بی جے پی کے بانیوں کے ساتھ سلوک کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ ان کو سچ مچ باہر نکال دیا جا رہا ہے۔ مودی اور شاہ نے ایک خطرناک مثال قائم کی ہے اور بعد میں ان کو اسی کا سامنا کرنا پڑےگا۔ ‘
غور طلب ہے کہ سشما سوراج اور اوما بھارتی جیسے بڑے رہنماؤں نے بھی الیکشن لڑنے سے منع کر دیا ہے۔