کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجودہ بے روزگاری کی شرح 9.2 فیصد ہے، جبکہ خواتین کے لیے یہ شرح 18.5 فیصد ہے۔ پچھلے دس سالوں میں کروڑوں نوجوانوں کے خواب چکنا چور کرنے کی ذمہ دار صرف مودی حکومت ہے۔
ملیکارجن کھڑگے (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے منگل (9 جولائی) کو بے روزگاری کے مسئلہ پر مرکز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو بے روزگار بنائے رکھنا وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کا واحد مشن ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘مودی حکومت بھلے ہی بے روزگاری پر سٹی گروپ جیسی آزاد اقتصادی رپورٹس کی تردید کر رہی ہے، لیکن وہ سرکاری اعداد و شمار کی تردید کیسے کرے گی؟’
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘سچ یہ ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں کروڑوں نوجوانوں کے خواب چکنا چور کرنے کی ذمہ دار صرف مودی حکومت ہے۔’
کانگریس صدر کھڑگے نے حال ہی میں جاری کیے گئے تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے اسے حکومت کے دعووں کی پول کھولنے والا سچ قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ‘این ایس ایس او کے سروے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 2015 اور 2023 کے درمیان سات سالوں میں ان آرگنائزڈ اکائیوں میں 54 لاکھ نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔’
انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2010-11 میں ہندوستان بھر میں غیر مربوط غیر زرعی اداروں میں 10.8 کروڑ ملازم کام کرتے تھے، جو اب بڑھ کر 2022-23 میں 10.96 کروڑ ہو گئے ہیں، یعنی 12 سالوں میں صرف 16 لاکھ کا معمولی اضافہ ہوا ہے۔’
تازہ ترین پیریڈک لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کا حوالہ دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ شہری بے روزگاری کی شرح 6.7 فیصد ہے۔ مودی حکومت ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ کے اعداد و شمار دکھا کر باضابطہ اکائیوں میں روزگار پیدا کرنے کا ڈھول پیٹتی ہے، لیکن اگر اس اعداد و شمار کو درست مان بھی لیا جائے تو بھی 2023 میں اس میں نئی نوکریوں میں 10 فیصد کی گراوٹ کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ سٹی گروپ کی تازہ ترین رپورٹ کہتی ہے کہ ملک کو سالانہ 1.2 کروڑ نوکریوں کی ضرورت ہے اور سات فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو بھی نوجوانوں کے لیے خاطر خواہ نوکریاں پیدا نہیں کر سکے گی۔ اس وقت مودی حکومت کے دور میں ملک میں جی ڈی پی کی اوسط شرح نمو صرف 5.8 فیصد ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد آئی آئی ایم لکھنؤ کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ یہ تعداد تعلیم یافتہ لوگوں میں زیادہ ہے، جبکہ افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت آزاد اقتصادی رپورٹوں کو مسترد کرتی ہے کیونکہ وہ سچائی کو لوگوں کے سامنے نہیں آنے دینا چاہتی۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئےکھڑگے نے کہا، ‘ملک میں موجودہ بے روزگاری کی شرح 9.2 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ خواتین کے لیے یہ شرح 18.5 فیصد ہے۔’
کھڑگے نے مزید کہا، ‘آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 83 فیصد بے روزگار نوجوان ہیں۔ انڈیا ایمپلائمنٹ رپورٹ 2024 کے مطابق، 2012 سے 2019 کے درمیان تقریباً 7 کروڑ نوجوانوں نے لیبر فورس میں شمولیت اختیار کی، لیکن روزگار میں صفر اضافہ ہوا، صرف 0.01 فیصد رہا۔’
کانگریس صدر نے عظیم پریم جی یونیورسٹی کی 2023 کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ملک میں 25 سال سے کم عمر کے 42.3 فیصد گریجویٹ بے روزگار ہیں۔
کھڑگے نے کہا، ‘چاہے وہ سرکاری نوکریاں ہوں یا پرائیویٹ سیکٹر، سیلف ایمپلائمنٹ ہو یا ان آرگنائزڈ سیکٹر، مودی حکومت کا ایک ہی مشن ہے – نوجوانوں کو بے روزگار رکھو۔’
قابل ذکر ہے کہ کانگریس بے روزگاری کے معاملے پر مودی حکومت کے خلاف مسلسل حملہ آور ہے۔
اس سے قبل، سٹی گروپ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پارٹی نے الزام لگایا تھا کہ مودی حکومت نے ‘تغلقی نوٹ بندی’ عجلت میں جی ایس ٹی اور چین سے درآمدات کے ذریعے روزگار پیدا کرنے والی چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو تباہ کر کے ہندوستان کو ‘بےروزگاری’ کے منھ میں دھکیل دیا ہے۔