سرکاری ملازمین کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شامل ہونے پر عائد پابندی کو مرکزی حکومت نے 9 جولائی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کی منسوخی سے متعلق فیصلہ سرکاری ویب سائٹس پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے، لیکن اس فیصلے کو پاس کرنے والی فائل کو ‘خفیہ’ فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔
(تصویر بہ شکریہ: Facebook/@/RSSOrg)
نئی دہلی: نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے 9 جولائی کو سرکاری ملازمین کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) میں شامل ہونے پر عائد پابندی ہٹا دی ہے اور مذکورہ فیصلے سے متعلق تمام دستاویز اور فائلوں کو ‘خفیہ’ فہرست میں ڈال دیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ‘ڈپارٹمنٹل سیفٹی انسٹرکشنز مینوئل’ کے مطابق، کسی فائل کی درجہ بندی اس کی نوعیت کے لحاظ سے ‘ٹاپ سیکرٹ’، ‘سیکرٹ’، ‘ کانفیڈنشیل’ اور ‘رسٹرکٹیڈ’ کے طور پر کی جا سکتی ہے۔
ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ کے مطابق، وہ فائلیں جو ‘قومی سلامتی اور قومی مفاد’ سے متعلق ہیں ان کی درجہ بندی کانفیڈنشیل کے طور پر کی جاتی ہے۔
سرکاری ملازمین کے آر ایس ایس میں شامل ہونے پر عائد پابندی کو منسوخ کرنے کے لیے 9 جولائی کوآفس میمورنڈم کو ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے، لیکن مذکورہ میمورنڈم سے متعلق فائلوں کو سیکرٹ رکھا گیا ہے۔
نو جولائی کا آفس میمورنڈم۔
پابندی ہٹانے والا آفس میمورنڈم اس وقت جاری کیا گیا، جب مدھیہ پردیش ہائی کورٹ اس پابندی کو چیلنج کرنے والے ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
اپنے فیصلے میں، ہائی کورٹ نے حکومت سےآفس میمورنڈم کے مواد کو ظاہر کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ عوام کے علم میں ہے۔ اس کے علاوہ ، عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ فیصلے کے 15 دنوں کے اندر آفس میمورنڈم کو پورے ہندوستان میں مرکزی حکومت کے تمام محکموں اور اداروں کو بھیجا جانا چاہیے۔
اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے آفس میمورنڈم کی ایک کاپی وزارت کی ویب سائٹ پر ڈالنے کا حکم جاری کیا ہے۔
وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن۔
اس طرح، پابندی کی منسوخی کا حکم سرکاری ویب سائٹس پر تو ڈال دیا گیا ہے لیکن جس فائل پر یہ فیصلہ مبنی تھا، اس کو سیکرٹ لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔
‘انکشاف نہیں کیا جا سکتا’
دی وائر کی جانب سے دائر کی گئی ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں، جس میں مذکورہ آفس میمورنڈم میں درج فائل کی ایک کاپی مانگی گئی تھی، ڈی او پی ٹی نے یہ کہہ کر معلومات شیئر کرنے سے انکار کر دیا کہ ‘فائل نمبر 34013/1(ایس ) / 2016اپنی نوعیت کے اعتبار سے خفیہ ہے۔‘
اگرچہ سرکاری ملازمین کے آر ایس ایس میں شامل ہونے پر عائد پابندی کو منسوخ کرنے والا آفس میمورنڈم مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی جانب سے پابندی کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کے فوراً بعد جاری کیا گیا تھا، تاہم، ڈی او پی ٹی کے ذرائع نے دی وائر کو بتایا کہ ‘یہ معاملہ طویل عرصے سے حکومت کے سامنے زیر غور تھا۔‘
ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ کے آفس میمورنڈم میں بھی ‘فائل نمبر’ میں سال 2016 کا ذکر ہے، جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فائل 2016 میں ہی تیار کی گئی تھی لیکن حتمی فیصلہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی سماعت سے پہلےجولائی 2024 میں لیا گیا تھا۔
گزشتہ 10 جولائی کو مرکزی حکومت نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ دائر کیا تھا، جس میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ 9 جولائی کو آفس میمورنڈم کے ذریعے سرکاری ملازمین کے آر ایس ایس میں شامل ہونے پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ اس کے باوجود، ہائی کورٹ نے
1966 میں پابندی لگانے کے پیچھے کے جواز پر سوال اٹھائے ہوئے ایک تفصیلی فیصلہ سنایا تھا ۔
بتادیں کہ 1970 میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اسی طرح کے ‘آفس میمورنڈم’ کے توسط سے مرکز کی اس وقت کی کانگریس حکومت نے سرکاری ملازمین کے آر ایس ایس اور جماعت اسلامی میں شامل ہونے پر عائد پابندی کو جائز قرار دیا تھا۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔ )