الیکشن کمشنروں کی تقرری سےمتعلق بل میں کہا گیا ہے کہ کمشنروں کا انتخاب وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی کرے گی، جس میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کی طرف سے نامزد کابینہ وزیر شامل ہوں گے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی۔
نئی دہلی: الیکشن کمشنروں کی تقرری وزیر اعظم کی سربراہی والی کمیٹی کے ذریعے کیے جانے کا بل لانے کے حوالے سے اپوزیشن نے جمعرات کو کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کو پوری طرح سےوزیر اعظم کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی بنانے کی ایک کوشش ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، کانگریس نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور الیکشن کمشنرز (ای سی) کی تقرری پر مودی حکومت کے بل کا مقصد ‘ہندوستان کے الیکشن کمیشن’ کو ‘مودی الیکشن کمیشن’ میں تبدیل کرنا ہے، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے الزام لگایا کہ اس اقدام سے انتخابات کی شفافیت پراثر پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے بل میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشنروں کا انتخاب وزیر اعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی کرے گی،جس میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعظم کے نامزد کابینہ وزیر شامل ہوں گے۔ اس سے قبل اس سال مارچ کے شروع میں عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کےاس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری صدر کی جانب سے وزیر اعظم، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر مشتمل ایک کمیٹی کی صلاح پرکی جانی چاہیے۔
بل کے مطابق، چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری صدر کی جانب سے ایک سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر کی جائے گی، جس میں شامل ہوں گے؛
وزیر اعظم، صدر؛
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف، رکن؛
وزیر اعظم کے ذریعے نامزد مرکزی کابینہ کا وزیر، رکن۔
اس پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ اور ترجمان رندیپ سرجے والا نے ایک مفصل ٹوئٹ میں کہا کہ حکومت کا یہ اقدام 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر آیا ہے اورکرناٹک اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں ہار کے بعد مودی حکومت پرشکست کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا، ‘الیکشن کمیشن اب ایک آمر وزیر اعظم کے ذریعے ہر ممکن طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کے بعد ختم ہونے والے آخری آئینی اداروں میں سے ایک ہو گا۔ یہ بل آئین، عدلیہ اور عوام کے ذریعےاپنی حکومت کو منصفانہ طریقے سے منتخب کرنے کے حقوق پر حملہ ہے۔’
انہوں نے کہا کہ مجوزہ سلیکشن کمیٹی نے چیک اینڈ بیلنس کے اصول پر عمل نہیں کیا اور یہ ‘خالی رسمی’ ہوگی کیونکہ کابینہ کا ایک بھی وزیراس وزیراعظم کے خلاف ووٹ نہیں دے گا جس نے انہیں نامزد کیا ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے بھی اسی بات کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا، ‘سپریم کورٹ کے موجودہ فیصلے کے بارے میں کیا، جو ایک غیر جانبدار کمیٹی کی بات کرتا ہے؟ وزیراعظم کو ایک جانبدار الیکشن کمشنر تعینات کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوتی ہے؟ یہ ایک غیر آئینی، من مانی اور غیر منصفانہ بل ہے، ہم ہر پلیٹ فارم پر اس کی مخالفت کریں گے۔
دوسری جانب، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا کہنا تھا، ‘میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ وزیر اعظم ملک کی سپریم کورٹ کو نہیں مانتے۔ ان کا پیغام واضح ہے کہ سپریم کورٹ کا جو بھی حکم انہیں پسند نہیں ہوگا، وہ پارلیامنٹ میں قانون لائیں گے اور اسے الٹ دیں گے۔ اگر وزیراعظم کھلے دل سے سپریم کورٹ کو نہیں مانتے تو یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔
انہوں نے مزید کہا، سپریم کورٹ نے ایک غیرجانبدار کمیٹی بنائی ہے جو غیرجانبدار الیکشن کمشنرز کا انتخاب کرے گی۔ سپریم کورٹ کے حکم کو پلٹتے ہوئے مودی جی نے ایک ایسی کمیٹی بنائی جو ان کے کنٹرول میں ہو گی اور جس کے ذریعے وہ اپنی پسند کے شخص کو الیکشن کمشنر مقرر کر سکیں گے۔اس سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی۔ ایک کے بعد ایک فیصلے لے کر وزیر اعظم ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کر رہے ہیں۔
ترنمول کانگریس کے لیڈر ساکیت گوکھلے اور سشمیتا دیو نے بھی اس اقدام کی تنقید کی ہے۔
گوکھلے نے ایک ٹوئٹ میں لکھا، ‘یہ حیران کن ہے! بی جے پی 2024 کے انتخابات میں کھلم کھلا دھاندلی کر رہی ہے۔ مودی حکومت نے ایک بار پھر بے شرمی سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو کچل دیا ہے اور الیکشن کمیشن کو اپنا چمچہ بنا رہی ہے۔ (ای سی کی تقرری) بل چیف الیکشن کمشنر اور دو الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لیےسلیکشن کمیٹی میں چیف جسٹس کی جگہ ایک مرکزی وزیر کو رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا تھا کہ کمیٹی (اے) چیف جسٹس آف انڈیا، (بی) وزیر اعظم اور (سی) اپوزیشن لیڈر ہونی چاہیے۔ بل میں مودی حکومت نے سی جے آئی کی جگہ ایک مرکزی وزیر کو شامل کیا ہے۔ بنیادی طور پر اب مودی اور ایک وزیر پورے الیکشن کمیشن کی تقرری کریں گے۔’انڈیا’اتحاد سے بی جے پی کے دل میں خوف پیدا ہونے کے بعد یہ 2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی طرف ایک واضح قدم ہے ۔
سشمیتا دیو نے کہا کہ اگرچہ اپوزیشن کےلیڈر سلیکشن کمیٹی کے رکن ہوں گے، لیکن ان کی تعداد وزیر اعظم اور مرکزی کابینہ کے وزیر سے کم ہوگی۔ یہ کسی ادارے کو کنٹرول کرنے کا ایک اور طریقہ ہے جسے خود مختار ہونا چاہیے۔
عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے سوربھ بھاردواج نے کہا کہ اس بل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی ‘چیف جسٹس آف انڈیا پر بھروسہ نہیں کرتے۔’ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، اسی وجہ سے [مودی] نے سی جے آئی کو پینل سے باہر کردیا اور ایک بل پیش کیا جو کہ اب کہتا ہے کہ وزیر اعظم، وزیر اعظم کے منتخب کردہ وزراء اور اپوزیشن لیڈر الیکشن کمشنر کی تقرری کریں گے۔