دی وائر کی خصوصی رپورٹ: ایک جولائی، 2017 کوکرشی کلیان سیس ختم کر دیا گیا تھا، لیکن آر ٹی آئی سے ملی جانکاری بتاتی ہے کہ عوام سے اب بھی یہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے کرشی کلیان سیس ختم کئے جانے کے بعد بھی اس کے تحت عوام سے 1300 کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹیکس وصول کیا ہے۔ دی وائر کے ذریعے دائر آرٹی آئی میں اس کا انکشاف ہوا ہے۔جی ایس ٹی نافذ کرنے کے لئے وزارت خزانہ کے ذریعے آہستہ آہستہ کئی سارے سیس ختم کر دئے گئے تھے۔کرشی کلیان سیس کو بھی ایک جولائی، 2017 سے ختم کر دیا گیا تھا۔حالانکہ وزارت خزانہ کے ریونیومحکمہ کے’سسٹم اور ڈیٹا مینجمنٹ کےڈائریکٹر جنرل ‘نے آر ٹی آئی کے تحت جانکاری دی ہے کہ ایک جولائی، 2017 کے بعد 1340.55 کروڑ روپے کا سوچھ بھارت سیس وصول کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ میں ریاستی وزیر شیو پرتاپ شکلا نے 6 مارچ 2018 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ ایک جولائی، 2017 سے سوچھ بھارت سیس اور کرشی کلیان سیس ختم کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ وزارت خزانہ کے ذریعے 7 جون 2017 کو جاری ایک پریس ریلیز میں بھی بتایا گیا ہے کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے لئے ایک جولائی، 2017 سے کرشی کلیان سیس سمیت کئی سارے سیس ختم کئے جا رہے ہیں۔حالانکہ، سسٹم اور ڈیٹا مینجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے ذریعے دی گئی جانکاری کے مطابق ایک جولائی 2017 سے لےکرجنوری 2019 تک میں 1340.55 کروڑ روپے کاکرشی کلیان سیس وصول کیا گیا ہے۔کرشی کلیان سیس ختم کئے جانے کے بعد بھی اس کے تحت پیسہ وصول کرنا حکومت پر سنگین سوال کھڑا کرتا ہے۔
واضح ہو کہ سال 2016 میں کرشی کلیان سیس نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت تمام خدمات پر 0.5 فیصد کا سیس لگتا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ زراعتی اسکیموں کی فنڈنگ اور زراعتی اصلاحات کے لئے متعلق پہل کو بڑھاوا دینے کے لئے اس سیس کو نافذ کیا گیا تھا۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق سال 2016 سے لےکر اب تک میں کل 10502.34 کروڑ روپے کا کرشی کلیان سیس وصول کیا گیا ہے۔اس میں سے مالی سال 2016سے17 کے دوران 7572.08 کروڑ روپے، 2017سے18 کے دوران 2779.79 کروڑ روپے اور 2018سے19 کے دوران جنوری 2019 تک میں 150.48 کروڑ روپے وصول کیا گیا ہے۔
کرشی کلیان سیس کی ہی طرح سوچھ بھارت سیس کو بھی بند کرنے کے بعد بھی اس کے تحت ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ دی وائر نے یہ انکشاف کیا تھا کہ سوچھ بھارت سیس بند کرنے کے بعد بھی اس کے تحت تقریباً 2100 کروڑ روپے وصول کیے گئے ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ حکومت نے ابھی تک یہ جانکاری نہیں دی ہے کہ جو پیسے سوچھ بھارت سیس بند کرنے کے بعد بھی وصول کیے گئے ہیں، ان کو کن کاموں میں خرچ کیا گیا ہے۔
کہاں خرچ ہوئے کرشی کلیان سیس کے پیسے
وزارت زرعت نے بتایا کہ سال 2016سے17 اور 2017سے18 کے دوران کرشی کلیان سیس کے تحت جو پیسے حاصل ہوئے تھے ان کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اور کسانوں کو لون پر سبسیڈی دینے میں خرچ کیا گیا ہے۔حالانکہ وزارت نے اس بات کی کوئی جانکاری نہیں دی کہ آخر جو پیسے کرشی کلیان سیس کو بند کئے جانے کے بعد وصول کیے گئے، ان کو کن کاموں میں خرچ کیا گیا۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ وزارت زرعت نے ایک دوسرے آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا کہ انہوں نے 2016سے17 اور 2017سے18 کے درمیان کرشی کلیان سیس فنڈ کا 12512.67 کروڑ روپے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا میں خرچ کر دیا، جبکہ کرشی کلیان سیس کے تحت ابھی تک 10502.34کروڑ روپے ہی حاصل ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ وزارت اس بات کی بھی واضح جانکاری دینے میں ناکام رہی کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کن کاموں میں کرشی کلیان سیس کی رقم کو خرچ کیا گیا۔ وزارت نے اس بارے میں کوئی تفصیلی جانکاری نہیں دی۔دی وائر نے کرشی کلیان سیس پر حکومت کے ذریعے پارلیامنٹ میں دئے گئے جوابات کا تجزیہ کیا۔ اس سے پتہ چلا کہ زیادہ تر جوابات میں حکومت نے آدھی ادھوری اور غیر واضح جانکاری دی ہے۔وزارت خزانہ میں وزیر مملکت سنتوش کمار گنگوار نے 28 جولائی 2017 کو ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سال 2016سے17 کے دوران 8273.53 کروڑ روپے کا کرشی کلیان سیس وصول کیا گیا تھا اور 2017سے18 کے دوران مئی 2017 تک 861.51 کروڑ کاکرشی کلیان سیس وصول کیا گیا تھا۔
حالانکہ، اس بارے میں دی وائر کے ذریعے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے اعداد و شمار بالکل الگ ہیں۔ وزارت نے آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا ہے کہ 2016سے17 کے دوران 7572.08 کروڑ روپے، 2017سے18 کے دوران مئی 2017 تک 849.81 کروڑ روپے حاصل ہوئے تھے۔ریاستی وزیرخزانہ نے بھی یہ واضح جانکاری نہیں دی کہ کرشی کلیان سیس کی رقم کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کن کاموں میں خرچ کیا جائےگا۔دی وائر کے ذریعے اس بارے میں وزارت خزانہ اور وزارت زراعت کو سوالوں کی فہرست بھیجی گئی ہے۔ رپورٹ کی اشاعت تک وزارت سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ جواب حاصل ہونے پر اس کو رپورٹ میں شامل کیا جائےگا۔