مودی ڈگری تنازعہ: عدالت نے ڈی یو کے 1978 کے ریکارڈ کی جانچ کی مانگ والی عرضی  پر سماعت ملتوی کی

وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری سےمتعلق تنازعہ پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے سال 1978 کے بی اے کے تمام ڈی یو ریکارڈ کی جانچ کی ہدایت دی تھی، جس کے خلاف یونیورسٹی دہلی ہائی کورٹ پہنچی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے سی آئی سی کے حکم پر روک لگا دی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری سےمتعلق تنازعہ پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے سال 1978 کے بی اے کے تمام ڈی یو ریکارڈ کی جانچ کی ہدایت دی تھی، جس کے خلاف یونیورسٹی دہلی ہائی کورٹ پہنچی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے سی آئی سی کے حکم پر روک لگا دی تھی۔

دہلی یونیورسٹی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

دہلی یونیورسٹی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت 1978 میں بی اے پاس کرنے والے طالبعلموں کے دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کے ریکارڈ کی تفصیلات جاری کرنے کی ایک درخواست پر سماعت اگلے سال تک ملتوی کردی ہے۔ ڈی یو کا دعویٰ ہے کہ نریندر مودی نے بھی اس سال یہ امتحان پاس کیا تھا۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق،  اب یہ معاملہ 3 مئی 2023 کو چلے گا۔ جسٹس یشونت ورما نے 15 نومبر کو جاری ایک فیصلے میں کہا کہ ڈی یو کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا،  اور اس معاملے کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

واضح ہو کہ ہائی کورٹ  ڈی یو کی اس درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) کے 21 دسمبر 2016 کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، جس میں کمیشن نے آر ٹی آئی کارکن نیرج کو 1978 میں ڈی یو سے بی اے پاس کرنے والے طالبعلموں کے ریکارڈ کی جانچ کرنے کی اجازت دی تھی۔

ہائی کورٹ نے 23 جنوری 2017 کو سی آئی سی کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی کو اس معاملے میں کوئی اور جواب داخل کرنے سے بھی منع  کر دیا تھا۔

یونیورسٹی نے دلیل دی تھی کہ چونکہ مانگی گئی معلومات ‘تیسرے فریق کی ذاتی معلومات’ تھیں، سی آئی سی کا حکم ‘بے وجہ جلد بازی’ میں دیا گیا تھا۔ اس نے کہا  تھا کہ ٹرانسپیرنسی ایکٹ کے تحت مانگی گئی معلومات میں ان تمام طلبا کی ذاتی معلومات شامل ہیں جو سال 1978 میں بی اے میں تھے اور چونکہ یہ معلومات فڈیوشری  ہوتی ہیں، اس لیے اسےانکشاف  سےچھوٹ حاصل ہے۔

سی آئی سی نے اپنے حکم میں ڈی یو کے سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر کی اس دلیل کو کہ یہ تیسرے فریق کی نجی معلومات ہے کو خارج کرتے ہوئے ڈی یو سے کہا تھا کہ وہ جانچ کی اجازت دے۔

اس نے یونیورسٹی کو ہدایت دی کہ ، اس کے پاس دستیاب ان متعلقہ رجسٹر کے جانچ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے، جس میں سال 1978 میں بی اے میں پاس ہونے والے تمام طلبہ کے نتائج، ان کے رول نمبر، طلبہ کے نام، والد کا نام اور نمبر حاصل کرنے کے بارے میں مکمل معلومات موجود ہوں۔ اس کے علاوہ، رجسٹر کے متعلقہ صفحات کی معلومات کی تصدیق شدہ کاپی بغیر کسی فیس کے دیں۔

قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی نے الیکشن کمیشن میں دیے گئے حلف نامے میں بتایا ہے کہ انہوں نے 1978 میں دہلی یونیورسٹی سے بی اے کیا تھا اور 1983 میں گجرات یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری لی تھی۔

ان کی ایم اے کی ڈگری کے حوالے سے بھی ایک تنازعہ سامنے آچکا ہے۔ 2017 میں گجرات یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جینتی پٹیل نے ایک فیس بک پوسٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ نریندر مودی کی ڈگری میں جس پیپر کا ذکر  کیا گیا ہے ،  اس وقت ایم اے کے دوسرے سال میں ایسا کوئی پیپر  موجود نہیں تھا۔

سال 2016 میں وزیراعظم کی ڈگری پر سوال اٹھنے کے بعد گجرات  یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے وزیراعظم کے ایم اے کے مضامین کے نام بتائے تھے۔ اس سلسلے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جینتی پٹیل نے لکھاتھا، ‘ان پیپرز کے ناموں میں کچھ  صحیح نہیں ہے۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے اس وقت ایم اے کے دوسرے سال میں ان ناموں کا کوئی پیپر نہیں ہوا کرتا تھا۔ میں وہاں پولیٹیکل سائنس ڈپارٹمنٹ میں تھا۔ میں نے وہاں 1969 سے جون 1993 تک پڑھایا ہے۔