مرکز میں بی جے پی کی حکومت زیادہ دن نہیں ٹکے گی: تمل ناڈو سی ایم اسٹالن

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مرکزی حکومت کے ساتھ کئی تنازعات اور ریاستی حکومت کو مالی نقصان پہنچانے والے اقدامات پر تنقید کی اور کہا کہ بی جے پی کی بیساکھی والی مرکزی حکومت زیادہ دن  تک نہیں ٹکے گی۔ ایک دن تمل ناڈو کی حمایت کرنے والی حکومت مرکز میں برسراقتدار آئے گی۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مرکزی حکومت کے ساتھ کئی تنازعات اور ریاستی حکومت کو مالی نقصان پہنچانے والے اقدامات پر تنقید کی اور کہا کہ بی جے پی کی بیساکھی والی مرکزی حکومت زیادہ دن  تک نہیں ٹکے گی۔ ایک دن تمل ناڈو کی حمایت کرنے والی حکومت مرکز میں برسراقتدار آئے گی۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز میں  بی جے پی کی حکومت زیادہ دن تک نہیں ٹکےگی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اتوار (14 ستمبر) کو تمل ناڈو کے کرشناگری میں کہا کہ مرکز میں بیساکھی والی  بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت زیادہ دن تک  نہیں ٹکے گی۔

مرکزی حکومت کے ساتھ کئی تنازعات اور ریاستی حکومت کو مالی نقصان پہنچانے والے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے اسٹالن نے یہ بھی کہا، ’ایک دن تمل ناڈو کی حمایت کرنے والی حکومت مرکز میں اقتدار میں آئے گی۔ ‘

معلوم ہو کہ بی جے پی کے پاس 543 رکنی لوک سبھا میں 240 سیٹیں ہیں اور وہ 2024 کے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے باوجود حکومت کی قیادت کر رہی ہے۔ بی جے پی اتحادی شراکت داروں تیلگو دیشم اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کی مدد سے مرکزی حکومت کی قیادت کر رہی ہے۔

اسٹالن ہفتے کے آخر میں ایک سرکاری دورے پر تھے، جہاں انہوں نے مستحقین میں فلاحی امداد تقسیم کی اور چنئی میں اپنی حکومت کے ماضی کے ریکارڈ پر بات کی۔ انہوں نے مودی حکومت پر اپنے انتخابی وعدوں کو پورا نہ کرنے کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا، ‘ہمارے وزراء تھنگم تھینراسو، گووی چیجھیان اور ایس ایس سیوا شنکر نے چنئی میں ایک پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہا کہ ڈی ایم کے کی طرف سے کیے گئے 505 انتخابی وعدوں میں سے 364 کو پورا کیا گیا ہے اور 40 ریاستی حکومت کے زیر غور ہیں۔ اس کے علاوہ 37 اسکیمیں مرکزی حکومت کے زیر غور ہیں اور 64 اسکیمیں مالی مجبوریوں کی وجہ سے نافذ نہیں ہوسکیں۔’

دی ہندو نے اسٹالن کے حوالے سے کہا،ہمارے وعدے جیسے تمل ناڈو کونیٹ پر مبنی میڈیکل داخلوں سے استثنیٰ دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ ڈی ایم کے نے اس کے لیے کئی قانونی لڑائیاں لڑیں۔ 2024 کے پارلیامانی انتخابات کے دوران، کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی تمل ناڈو کو نیٹ سے مستثنیٰ کرنے کا وعدہ کیا تھا (اگر کانگریس کی زیرقیادت انڈیا بلاک اقتدار میں آیا) لیکن، بی جے پی نےاپنے اتحادیوں کی حمایت سے اقتدار میں آئی۔  بی جے پی کی بیساکھی والی حکومت زیادہ دن نہیں ٹکے گی۔ایک دن تمل ناڈو کی حمایت کرنے والی حکومت مرکز میں اقتدار میں آئے گی۔’

انہوں نے ہوسور کی فضائی پٹی سے سرکاری تقریب کے مقام تک جاتے ہوئے لوگوں سے بات چیت کی۔ اسٹالن نے کہا کہ ڈی ایم کے حکومت کے لیے لوگوں کی حمایت بڑھ رہی ہے، اور انہون نے ریاست کی اپوزیشن جماعتوں پر اس حقیقت کو قبول نہ کرپانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے حکومت نے چیف منسٹر بریک فاسٹ اسکیم، نان مدھلوان، پدھومائی پین تھیٹم، مکلائی تھیڈی مروتھوم اور تمل پڈھلوان جیسی اسکیمیں بھی نافذ کی ہیں، جو ان کے انتخابی منشور میں شامل نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا، ‘شمالی ہندوستانی ریاستوں کے مختلف میڈیا ادارے اور یوٹیوب چینل ڈی ایم کے حکومت کی اسکیموں پر تحقیق اور خبریں شائع کر رہے ہیں۔ لیکن ایک گروہ جس کے پاس کوئی اصول یا نظریہ نہیں ہے وہ حکومت کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہا ہے اور گھٹیاسیاست کر رہا ہے۔’

دریں اثنا، اتوار کو تمل ناڈو میں مقبول فلم اسٹارر وجئے کی قیادت والی  پارٹی تملگا ویتری کزگم (ٹی وی کے) نے بھی اگلے سال مئی میں ریاست میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل تریچی میں اپنا عوامی رابطہ پروگرام شروع کیا۔

وجئے حکمراں ڈی ایم کے کے ساتھ ساتھ بی جے پی پر ‘ووٹ چوری’ یا مینڈیٹ چوری کرنے کے الزامات پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں، جیسا کہ قومی اپوزیشن جماعتیں، خاص طور پر بہار اور مہاراشٹر میں الزام لگا رہے ہیں۔

دی نیوز منٹ کے مطابق، وجئے نے کہا،’ہمارا مقصد غربت، خاندانی سیاست اور بدعنوانی سے پاک تمل ناڈو ہے اور حقیقی جمہوریت ہے۔’ ریاست میں ایک مشہور اداکار کے طور پر ان کی مقبولیت سیاسی حمایت میں بدل پائے گی یا نہیں اور یہ کس سمت لے جائے گا یہ ایک بڑا سوال ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ریاست میں اپوزیشن اے آئی اے ڈی ایم کے نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے، حالانکہ ایڈاپڈی کے پلانیسوامی (ای پی ایس) کی قیادت والی پارٹی یہ واضح کرنے میں ہچکچا رہی  ہے کہ آیا وہ اقتدار میں آنے پر ڈی ایم کے کی قیادت والی حکومت کو ہٹا کر مخلوط حکومت بنائے گی۔

یہ بھی اطلاع ہے کہ ای پی ایس 15 ستمبر (پیر) کو دیگر لیڈروں کے ساتھ بی جے پی لیڈروں سے ملنے دہلی جائیں گے۔ توقع ہے کہ وہ منگل کو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کریں گے۔ اپنی پارٹی اور ان کی قیادت والے اتحاد سے کئی سینئر لیڈروں کے جانے کے بعد ای پی ایس کا دہلی کا یہ پہلا دورہ ہے۔