دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے دہلی حکومت کو خط لکھ کر ڈیلی ہیلتھ بلیٹن میں نظام الدین مرکز سے جڑے اعدادو شمار الگ لکھنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیونٹی کی بنیاد پر بنائے گئے کالم کوجلد سے جلد ہٹایا جائے کیونکہ اس سے اسلاموفوبیا کے ایجنڈہ کو بڑھاوا مل رہا ہے۔
نئی دہلی: دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی حکومت کے محکمہ صحت کوخط لکھ کر ڈیلی ہیلتھ بلیٹن میں مرکز سے جڑے کو رونا کے اعدادوشمارالگ سے بتائے جانے پر اعتراض کیا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، کمیشن نے کیجریوال سرکار سے پوچھا ہے کہ دہلی کے کو رونا معاملوں میں نظام الدین مرکز سے متعلق اعدادوشمار کو الگ کیوں لکھا جا رہا ہے؟
کمیشن نے سوال کیا ہے کہ مرکز کے مریضوں کے لیے الگ کالم کیوں بنایا گیا ہے؟دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے خط میں لکھا ہے کہ حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کووڈ 19 کے ڈیلی ہیلتھ بلیٹن میں مرکز مسجد کے نام سے ایک الگ کالم بنا ہوتا ہے۔
کمیشن نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے دہلی سرکار سے اپیل کی ہے کہ کمیٹی کی بنیاد پر بنائے گئے الگ کالم کو جلد سے جلد ہٹایا جائے کیونکہ اس سے اسلاموفوبیا کے ایجنڈے کو بڑھاوا مل رہا ہے۔خط میں آگے کہا گیا ہے کہ مرکز والوں کا اعدادوشمار الگ لکھنے کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں مسلمانوں پر حملے ہو رہے ہیں۔
خط میں مرکزی وزارت صحت کی ایڈوائزری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے بھی کہا ہے کہ تمام احتیاط برتنے کے باوجود اگر کوئی متاثر ہو جاتا ہے تو یہ اس کی غلطی نہیں ہے۔ مریض اور اس کے اہل خانہ کو ایسے وقت میں مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن نے ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دیا ہے۔
اس رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او نے سبھی ممالک کی سرکاروں سے اپیل کی ہے کہ کو رونا کے مریضوں کو لے کرسیاست نہ کی جائے اور انہیں مذہب کی بنیاد پر نہ بانٹا جائے۔کمیشن کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق، دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر/سکریٹری کو اپنے خط میں لکھا ہے؛کورونا وائرس کے متاثرین کے بارے میں آپ کے روزانہ بلیٹن میں “مرکز تبلیغ” کا خانہ بنا ہوا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ،متاثرین کی اس طرح کی بلا سوچے سمجھے درجہ بندی سے گودی میڈیا اور ہندوتوا طاقتوں کے اسلام دشمنی ایجنڈے کو فائدہ مل رہا ہے اور اسے بڑی آسانی سے پورے ملک میں مسلمانوں پر حملہ کرنے کا ذریعہ بنالیا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ پورے ملک میں مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کی بات ہورہی ہے، ایک نوجوان کی دہلی کے شمالی مغربی ضلع کے گاؤں ہریولی میں لنچنگ ہوچکی ہے اور دوسروں پر حملے ہورہے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ، مریضوں اور قرنطینہ میں ڈالے گئے لوگوں کے نام اور شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی اس کی رہائش کے مقام کو سوشل میڈیا پر عام کرنا چاہیے۔دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی محکمہ صحت کو اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ کسی ایسے اعدادوشمار کو شائع نہ کرے جس میں مذہبی اشارہ ہو یا جس کو سیاسی یا فرقہ وارانہ مقصد کے لیے خود غرض لوگ استعمال کرسکیں۔
واضح ہو کہ دہلی میں نظام الدین مرکز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد کو رونا کے پازیٹو معاملے تیزی سے بڑھے تھے۔ اس کے بعد سے دہلی سرکار کے ہیلتھ بلیٹن میں مرکز سے جڑے معاملوں کی تعداد الگ سے بتائی جاتی ہے۔دہلی محکمہ صحت کی جانب سے جاری تازہ اعدادوشمارکے مطابق، دہلی میں کو رونا کے کل پازیٹو معاملے 720 ہیں جن میں سے 430 معاملے مرکز کے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں دہلی میں 93 نئے معاملے سامنے آئے ہیں، جو سبھی مرکز کے ہی ہیں۔ دہلی میں کو رونا سے اب تک 25 موت ہو چکی ہے۔