متاثرہ کا الزام ہے کہ 31 جولائی کو ایک نو جوان اس کو اغوا کرکے جنگل لے گیا، جہاں پہلے سے موجود دو اور لوگوں کے ساتھ ملکر اس کا ریپ کیا گیا۔ اس کے بعد لفٹ دینے کے بہانے کار میں سوار دو اور لوگوں نے اس کا ریپ کیا۔
نئی دہلی:ہریانہ کے میوات ضلع میں ایک نابالغ سے دو بار گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، الزام ہے کہ نابالغ کو اغوا کر بائیک سے جنگل لے جایا گیا، جہاں پہلے سے دو اورنو جوان موجود تھے۔ ان تینوں نو جوانوں نے بندوق کی نوک پر نابالغ کے ساتھ ریپ کیا اور فرار ہو گئے۔اس کے بعد سڑک سے گزر رہے کار سوار نے لفٹ دینے کے بہانے نابالغ کا ایک بار پھر ریپ کیا۔
الزام ہے کہ وہ اس کو ایک آفس لے گئے، جہاں اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا۔ اس کے بعد ملزم متاثرہ کو پنہانا-جوریہڑا سڑک پر چھوڑکر فرار ہو گئے۔پولیس نے متاثرہ کے والد کی شکایت پر تین نامزد سمیت دو نامعلوم لوگوں کے خلاف اغوا، پاکسو ایکٹ، آرمس ایکٹ سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
متاثرہ کے والد نے بتایا کہ ان کی 15 سال کی بیٹی 30 جولائی کی شام کو گھر سے لاپتہ ہو گئی تھی لیکن 31 جولائی کو لڑکی پرانے گھر کے پاس ملی۔متاثرہ کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ 30 جولائی کی شام ایک نوجوان اس کو جبراً بائیک پر بیٹھاکر سنہیڈا کے جنگلات میں لے گیا، جہاں اس کے دو دوست پہلے سے ہی موجود تھے۔ تینوں نے بندوق کی نوک پر اس کے ساتھ ریپ کیا اور فرار ہو گئے۔
متاثرہ کا کہنا ہے کہ اس کے بعد جب وہ پیدل گھر کی طرف جانے لگی تو راستے میں ایک گاڑی اس کے پاس آکر رکی۔ گاڑی میں دو لوگ سوار تھے۔ گھر چھوڑنے کی بات کہہکر انہوں نے متاثرہ کو گاڑی میں بیٹھا لیا۔دونوں ملزم اس کو ایک آفس لے گئے، جہاں اس کے ساتھ دوبارہ ریپ کیا۔ 31 جولائی کی صبح وہ اس کو جوریہڑا سڑک پر چھوڑکر فرار ہو گئے۔
متاثرہ کے والد نے بتایا کہ انہوں نے اس کی شکایت ایک اگست کو خاتون پولیس تھانے میں کی تھی، لیکن واقعہ کے پانچ دن بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا۔پولیس نے اس معاملے میں پاکسو ایکٹ کے ساتھ ہی آئی پی سی کی دفعہ 34، 363، 366A، 506 اور آرمس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر تفتیش شروع کر دی ہے۔