منریگا: مرکز کا تمل ناڈو کو یوپی سے زیادہ فنڈ کادعویٰ، لیکن سرکاری اعداد و شمار میں ہی 2348 کروڑ روپے کم

12:36 PM Mar 28, 2025 | شراوستی داس گپتا

دیہی ترقی کے وزیر مملکت چندر شیکھر پیمسانی نے لوک سبھا میں کہا کہ سات کروڑ کی آبادی کے باوجود تمل ناڈو کو یوپی کے مقابلے زیادہ منریگا فنڈ ملتا ہے۔ تاہم، منریگا کی ویب سائٹ کے مطابق، اس مالی سال میں تمل ناڈو کو یوپی کے مقابلے میں 2348 کروڑ روپے کم ملے ہیں۔

مرکزی وزیر مملکت برائے دیہی ترقی چندر شیکھر پیمسانی اور دیہی ترقی کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان۔ پس منظر میں منریگا مزدور۔ (تصویر بہ شکریہ: پی ٹی آئی، فیس بک اور سی سی/فلکر)

نئی دہلی: منگل (25 مارچ) کو لوک سبھا میں مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کے تحت فنڈ کی تقسیم پرایک گرما گرم بحث کا مشاہدہ کیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے کیرالہ اور تمل ناڈو کو مرکزی فنڈ کی ادائیگی میں تاخیر اور مغربی بنگال کو پچھلے تین سالوں سے فنڈ جاری نہ کرنے کا مسئلہ اٹھایا۔

معلوم ہو کہ اپوزیشن ارکان نے وزیر  مملکت برائے دیہی ترقی چندر شیکھر پیمسانی کے اس بیان کے بعد احتجاج شروع کر دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سات کروڑ کی آبادی  کے باوجود تمل ناڈو کو 20 کروڑ کی آبادی والے اتر پردیش کے مقابلے  زیادہ فنڈملتے ہیں۔ پیمسانی نے کہا کہ مغربی بنگال میں ‘کئی  چیزیں’ غلط ہوئی ہیں۔

دریں اثنا، ایوان میں حزب اختلاف کے ارکان کے زبردست احتجاج کے درمیان لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ارکان پارلیامنٹ سے کہا کہ وہ وقفہ سوالات کے دوران اپنے علاقائی سیاسی ایجنڈے کو نہ اٹھائیں اور ایوان کو کچھ وقت کے لیے ملتوی کردیا۔

کیرالہ اور تمل ناڈو کو ملنے والے فنڈمیں تاخیر

کانگریس کے رکن پارلیامنٹ ادور پرکاش نے وقفہ سوالات کے دوران منریگا فنڈکی ادائیگی میں تاخیر کا مسئلہ اٹھایا ۔ انہوں نے پارلیامانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں منریگا کی ادائیگی کو مہنگائی اور کام کے دنوں میں اضافے سے جوڑنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کیرالہ کو 811 کروڑ روپے کے واجبات ادا نہیں کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘کیرالہ میں مزدوروں کو پچھلے تین ماہ سے ادائیگی نہیں ملی ہے۔ کیرالہ کو 811 کروڑ روپے جاری کیے جانے ہیں۔’ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ بقایا رقم جاری کی جائے گی؟

اس پر پیمسانی نے جواب دیا، ‘ہر سال سی پی آئی (کنزیومر پرائس انڈیکس) کی بنیاد پر زرعی مزدوروں کی اجرت میں مسلسل اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت ہریانہ کے بعد کیرالہ سب سے زیادہ مزدوری والے  صوبوں میں سے ایک  ہے۔ اس سال کیرالہ کو تقریباً 3000 کروڑ روپے ملے ہیں۔ پچھلے سال آپ کو 3500 کروڑ روپے ملے تھے۔ ادائیگیاں جاری کرنا ایک مسلسل عمل ہے۔ جو بھی بقایہ ہے، اسے آئندہ چند ہفتوں میں پورا  کر دیا جائے گا۔’

دراوڑ منیترا کزگم کے ایم پی کنیموزی نے کہا کہ اگرچہ یہ اسکیم مانگ پر مبنی ہے، لیکن مرکزی حکومت پر گزشتہ پانچ مہینوں سے تمل ناڈو کو منریگا کے تحت 4034 کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔

مغربی بنگال کو ملنے والے فنڈ میں طویل  عرصہ سےتاخیر کے بارے میں، ٹی ایم سی کے رکن پارلیامنٹ باپی ہلدر نے سوال پوچھا، ‘آپ واجبات کب ادا کریں گے؟ اور چونکہ اس میں پانچ مہینے کی تاخیر ہو چکی  ہے، توکیا آپ سود ادا کریں گے؟’

‘تمل ناڈو کی آبادی کم ہے، لیکن اسے اتر پردیش سے زیادہ ملتاہے’

پیمسانی نے کہا کہ اگر تاخیر ہوتی ہے تو کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کی طرف سے لایا گیا ایکٹ – جو 2014 میں برسراقتدار تھی – یہ اہتمام  کرتا ہے کہ واجبات  کی ادائیگی پہلے ریاستی حکومت کوکرنی ہوگی ۔

انہوں نے کہا، ‘منریگا کو یو پی اے حکومت نے متعارف کرایا تھا۔ اگر 15 دن کی تاخیر ہوتی ہے تو 0.05 فیصد سود ادا کیا جائے گا اور ایکٹ کے مطابق اگر تاخیر ہوتی ہے تو پہلے ریاستی حکومت ادائیگی کرے گی اور پھر مرکزی حکومت رقم کی واپسی کرے گی۔’

وزیر نے اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان کہا، ‘جیسا کہ میں نے بتایا تمل ناڈو کو اس سال پہلے ہی 7300 کروڑ روپے مل چکے ہیں۔ تمل ناڈو کی آبادی 7 کروڑ ہے، اتر پردیش کی آبادی 20 کروڑ ہے۔ یوپی کو تقریباً 10000 کروڑ روپے ملتے ہیں، تمل ناڈو کو 10000 کروڑ روپے سے زیادہ ملتے ہیں۔ رقم ادا نہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔’

سرکاری  دعویٰ ہی غلط

تاہم، منریگا کی ویب سائٹ پر ‘اسکیم پر ایک نظر’ رپورٹ کے مطابق ، اس مالی سال (2024-25) کے لیے تمل ناڈو کے لیے 741451.45 روپے جاری کیے گئے ہیں، جبکہ مرکزی حکومت نے اتر پردیش کے لیے 975872.85 روپے جاری کیے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق، اتر پردیش کے لیے کل خرچ 1188600.07 روپے ہے، جبکہ تمل ناڈو کے لیے یہ 1070601.4 روپے ہے۔

 دیہی ترقی کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان کی طرف سے منگل کو ہلدر کے سوال پر دیے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ مالی سال 2021-22 اور 2023-24 کو چھوڑ کر، اتر پردیش کو اس اسکیم کے تحت مرکزی حکومت سے زیادہ فنڈ ملے ہیں۔

سوال کے جواب میں دونوں ریاستوں کو 18 مارچ 2025 تک موصول ہونے والی رقم کے بارے میں درج ذیل اعداد و شمار دیے گئے ہیں؛

اسی جواب میں چوہان نے دعویٰ کیا کہ منریگا ایک مانگ پر مبنی اسکیم ہے اور زمینی سطح پر کام کی مانگ کے مطابق فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔

اپنے تحریری جواب میں چوہان نے کہا، منریگا ایک مانگ پر مبنی مزدوری  روزگار اسکیم ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز جاری کرنا ایک مسلسل عمل ہے اور مرکزی حکومت زمینی کام کی مانگ کے مطابق ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اسکیم کے نفاذ کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔’

مغربی بنگال کو 2022 سے کوئی منریگا فنڈز نہیں

ضمنی سوال ٹی ایم سی کے رکن پارلیامنٹ باپی ہلدر کے استفسار کے بعد آئے، جس میں انہوں نے منریگا کے تحت فنڈز کی تفصیلات پر وزیر کے تحریری جواب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی بنگال کو 2022 سے فنڈز نہیں ملے ہیں اور پوچھا کہ انہیں کب جاری کیا جائے گا۔

پیمسانی نے کہا، ‘اس سال ہم نے منریگا کے لیے 86000 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا ہے۔ اس میں سے 85000 کروڑ روپے تمام ریاستوں کو جاری کیے جا چکے  ہیں۔’

مغربی بنگال کے بارے میں وزیر نے کہا کہ وہاں کئی  چیزیں غلط ہوئیں۔

انہوں نے کہا، ‘سب سے پہلے پیسے کا غلط استعمال ہوا۔ دوم انہوں نے کام کو تقسیم کر دیااور نامزدگی  کی  بنیاد پر ٹھیکیداروں کو دے دیا۔ میں آپ کو تمام صحیح معلومات دوں گا۔ ہم نے آڈٹ بھیجا۔ 44 کاموں میں بے ضابطگیاں تھیں۔ انہوں نے 34 معاملوں میں پوری وصولی  کی۔ ابھی بھی 10 دیگر کام ہیں جنہیں مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ مالی فراڈ کی مالیت 5.37 کروڑ روپے تھی۔ اس میں سے انہوں نے 2.39 کروڑ روپے کی وصولی کی ہے۔ کچھ چیزوں کا ابھی بھی خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے وزراء ان کے وزراء کے ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کو حل کریں گے۔’

اپنے ضمنی سوال میں ہلدر نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ہیرا پھیری  کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، لیکن جنہوں نے کام کیا ہے انہیں ادائیگی کی جانی چاہیے کیونکہ غریب مزدوروں کو ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

‘علاقائی سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانا’

جب اپوزیشن ارکان نے پیمسانی کے بیان پر احتجاج کیا تو وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ مرکزی حکومت نے مغربی بنگال یا تمل ناڈو کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا، ‘تامل ناڈو ہو یا مغربی بنگال، مودی حکومت نے کبھی کسی ریاست کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا۔ منریگا کے زیر التوا واجبات بشمول مادی لاگت اور مزدوری  کو جلد جاری کیا جائے گا۔’

چوہان نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران، 2006-07 سے 2013-14 تک، مغربی بنگال میں اس اسکیم کے تحت صرف 111 کروڑ شخصی دنوں کا روزگار پیدا ہوا، جبکہ مودی حکومت کے تحت ریاست میں 239 کروڑ شخصی دن پیدا ہوئے اور 54515 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔

احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان ایوان کے ویل میں دیکھے گئے۔ برلا نے کہا، ‘آپ وقفہ سوالات کے دوران سوالات پوچھ سکتے ہیں، لیکن آپ اپنی ریاست کے سیاسی ایجنڈے کو آگے نہیں بڑھا سکتے، یہ ایوان کے وقار کے خلاف ہے۔’

اس کے بعد ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )