اس بار بھی مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنی بجٹ تقریر میں منریگا کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ اس بار بھی اس اسکیم کے لیے بجٹ میں 86000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جو 2024-2025 کے نظرثانی شدہ تخمینہ کے مطابق اسکیم پر خرچ کی گئی رقم کے برابر ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مسلسل دوسری بار اپنی بجٹ تقریر میں مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا) کا ذکر نہیں کیا۔
معلوم ہو کہ منریگا دنیا کا سب سے بڑا نوکری گارنٹی پروگرام ہے اور اسے دیہی بے روزگاروں کے لیے آمدنی کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ، نریندر مودی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں اس اسکیم کے لیے 86000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جو 2024-2025 کے نظرثانی شدہ تخمینہ کے مطابق اس اسکیم پر خرچ کی گئی رقم کے برابر ہے۔ یہ 86000 کروڑ روپے بالکل وہی رقم ہے جس کا وعدہ این ڈی اے کے اقتدار میں آنے کے بعد جولائی 2024 میں پیش کردہ یونین بجٹ 2024-25 میں کیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ اس اسکیم پر خرچ کی گئی رقم 86000 کروڑ روپے کم ہے، جو کہ منریگا کے تحت حاصل کردہ اتھارٹی کے مطابق، مالی سال 2023-24 میں 89154 کروڑ روپے تھی۔
بجٹ سے پہلے دی وائر کے ایک ویڈیو میں سماجی کارکن انورادھا تلوار نے کہا تھا کہ ڈیجیٹل حاضری سے لے کر بجٹ میں کٹوتی تک منریگا کو درپیش مسائل نے مزدوروں کو بلا معاوضہ مزدوروں میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا، ‘منریگا معیشت کے لیے اہم ہے اور حکومت کو اسے موقع پرست طریقوں سے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔’
یونائیٹڈ پروگریسو الائنس (یو پی اے) دور کی یہ اسکیم اکثر دیہی بحران کو دور کرنے کی مودی حکومت کی مہم کا حصہ رہی ہے۔
تاہم، اس نے کورونا بحران کے بعد نوکریوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح 2023-24 میں دیہی روزگار پروگرام کے تحت کام کی مانگ میں گراوٹ آئی، جو کووڈ کے عروج کے مقابلے میں کم تھی، لیکن پھر بھی 2014-15 اور 2018-19 کے درمیان اوسط مانگ سے 15 فیصد زیادہ تھی۔
قابل ذکر ہے کہ 2023-24 میں منریگا کے ذریعے دیہی روزگار سے متعلق لوک سبھا کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اپنی فروری 2024 کی رپورٹ میں کہا تھا کہ 2023-24 کے لیے منریگا کے لیے بجٹ مختص میں کٹوتی ‘حیران کن’ ہے اور اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
غور طلب ہے کہ وزیر اعظم مودی نے 2015 میں کہا تھا کہ ‘منریگا کانگریس کی ناکامی کی زندہ یادگار ہے’۔