صحافی پریہ رمانی نے می ٹو مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد اکبر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا تھا۔
پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے باہر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ صحافی پریہ رمانی (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کے ذریعے دائر ہتک عزت کے معاملے میں سوموار کو صحافی پریہ رمانی کو ضمانت دے دی۔غور طلب ہے کہ ‘ می ٹو ‘ مہم کے دوران رمانی نے اکبر کے خلاف جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔ اس پر اکبر نے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں رمانی کو بطور ملزم سمن کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سمر وشال نے 10000 روپے کے مچلکے پر رمانی کو ضمانت دے دی۔عدالت نے پایا کہ اکبر کے خلاف لگائے گئے الزام پہلی نظر میں ہتک عزت کے ہیں جبکہ ایم جے اکبر نے تمام الزامات کو فرضی اور تصوراتی بتایا ہے۔ اس کے بعد عدالت نے رمانی کو اپنے سامنے پیش ہونے کو کہا تھا۔رمانی کا الزام ہے کہ 20 سال پہلے جب اکبر صحافی تھے تب انہوں نے رمانی کا جنسی استحصال کیا تھا۔ حالانکہ سابق مرکزی وزیر نے الزامات سے انکار کیا ہے۔
اکبر پر دیگر کئی خواتین نے بھی الزام لگائے ہیں۔ غور طلب ہے کہ می ٹو مہم کے تحت سابق مرکزی وزیر ،سابق صحافی ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا سب سے پہلا الزام سینئر صحافی پریہ رمانی نے لگایا تھا۔ اس کے بعد تقریباً 15 سے 16 خواتین ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام لگا چکی ہیں۔ہندوستان میں گزشتہ سال ‘ می ٹو ‘ مہم نے جب زور پکڑا تب اکبر کا نام سوشل میڈیا میں آیا۔
ان دنوں وہ نائیجیریا میں تھے۔ پھر انہوں نے 17 اکتوبر کو اپنے
عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔پریہ انڈیا ٹوڈے، انڈین ایکسپریس اور دی منٹ جیسے اخباروں میں کام کر چکی ہیں۔ 2017 میں اپنے
مضمون میں پریہ نے بتایا تھا کہ ‘ وہ تب 23 سال کی تھیں، جب 43 سال کے ایک مدیر نے ان کو نوکری کے انٹرویو کے لئے ساؤتھ ممبئی کے ایک پاش ہوٹل میں بلایا تھا۔ جب انہوں نے ہوٹل پہنچکر مدیر کو فون کیا، تب انہوں نے رمانی کو اپنے کمرے میں آنے کو کہا۔ ‘
پریہ نے لکھا ہے کہ ‘ یہ انٹرویو کم اور ڈیٹ زیادہ تھی۔ اس دوران مدیر نے ان کو ڈرنک آفر کیا، پرانے ہندی فلمی گانے گاکر سنائے۔ بیڈ پر بیٹھے مدیر نے ان کو اپنے پاس آکر بیٹھنے کو کہا، جس کے لئے انہوں نے منع کر دیا۔ ‘پریہ نے گزشتہ سال اکتوبرکے مہینے میں اس مضمون کو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘ اس کی شروعات میں بتایا گیا تجربہ ایم جے اکبر کے ساتھ کا ہے۔ انہوں نے تب ان کا نام نہیں لکھا کیونکہ ان کے ساتھ ‘ کچھ ‘ ہوا نہیں تھا۔ اس شخص کے ساتھ دیگر خواتین کے اور بھی برے تجربات ہیں، شاید وہ ان کو شیئر کریں۔ ‘
اس کے بعد گزشتہ سال 15 اکتوبر کو جنسی استحصال کا الزام لگانے والی صحافی پریہ رمانی کے خلاف ایم جے اکبر نے نئی دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ایک نجی مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)