منی پور خواتین کمیشن کمیشن نے گزشتہ سال ستمبر سے اب تک ریاست میں ریپ، جنسی ہراسانی اور گھریلو تشدد سمیت خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق کل 59 مقدمات درج کیے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کیس وادی کے اضلاع سے آئے ہیں، جن میں امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبل اور کاکچنگ شامل ہیں۔
(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)
نئی دہلی: منی پور ریاستی خواتین کمیشن نے ریاست میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے 59 معاملے درج کیے ہیں اور ان میں سے پانچ کو آگے کی تفتیش کے لیے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو سونپ دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، کمیشن کی چیئرپرسن اوئیکا سلام نے کہا، ‘سی بی آئی کو سونپے گئے یہ پانچ معاملے منی پور میں جاری تشدد کے دوران خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم سےمتعلق ہیں۔’
رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال ستمبر سے اب تک ریاست میں ریپ، جنسی ہراسانی اور گھریلو تشدد سمیت خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق کل 59 مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں سے 36 کیسز نمٹا دیے گئے ہیں، 4 کیسز کو ملتوی رکھا گیا اور 19 کیسز زیر غور ہیں۔
کمیشن نے ریاست بھر سے کیسز اٹھائے ہیں، جن میں سے اکثر وادی کے اضلاع سے آئے ہیں، اور ان میں امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبل اور کاکچنگ شامل ہیں۔ کانگ پوکپی، چورا چاند پور، چندیل اور جیری بام اضلاع سے بھی کچھ معاملے درج کیے گئے ہیں۔
سلام نے کہا، ‘ہم ابھی بھی ریلیف کیمپوں کا دورہ کر کے ضروری معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ کیسز اٹھا سکیں، کیونکہ کمیشن تشدد کے تمام متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔’
ریاست کی صنفی پالیسی تیار کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو سونپا جانے والا مسودہ تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم اسے رواں ماہ میں ہی حکومت کو سونپنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔’
ریاست کی صنفی پالیسی کا مقصدصنفی تشدد کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو مساوی حقوق اور مواقع ملیں۔
منی پور مئی کے پہلے ہفتے سےکُکی اور میتیئی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد کا مشاہدہ کر رہا ہے، جس میں 175 افراد ہلاک، 1108 زخمی، 32 لاپتہ اور تقریباً 50000 بے گھر ہوئے، بڑے پیمانے پر آگ زنی اور املاک کی تباہی بھی اس میں شامل ہے۔