گزشتہ 4 مئی کو تین کُکی خواتین پر میتیئی کمیونٹی کے مردوں کے ہجوم نے حملہ کیاتھا،اور ان کی برہنہ پریڈ کرائی تھی۔ خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی بھی کی گئی تھی۔ بدھ کو اس واقعے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چار ملزمین کی گرفتاری ہوئی ہے۔
منی پور پولیس ایک آٹو کی تلاشی لیتے ہوئے۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: کُکی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ایک شخص کی گرفتاری کی خبر سامنے آنےکے ایک دن بعد مذکورہ ملزم کے گھر کواس کے گاؤں کی
خواتین کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر نذر آتش کر دیا۔
گزشتہ 4 مئی کو تین کُکی خواتین پر میتیئی کمیونٹی کے مردوں کے ایک ہجوم نے حملہ کیا تھا اور انہیں
برہنہ کرکے گھمایا تھا۔ دو روز قبل اس واقعے کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں ان میں سےدو خواتین نظر آ رہی تھیں۔ عوامی احتجاج کی وجہ سے پولیس اور ریاستی انتظامیہ کو ایکشن لینے اور ملزمین کو گرفتار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔سروائیور خاتون کے شوہر نے 18 مئی کو اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ‘ویڈیو میں نظر آنے والے واقعے کے سلسلے میں ہوئیریم ہوروداس میتیئی کی گرفتاری کی جانکاری ملنےپر تھوبل ضلع میں اس کے گاؤں پیچی اوانگ لیکئیکئی کی خواتین نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہوئیریم گرفتار کیے گئے چار لوگوں میں سے ایک ہے۔
خواتین کے گروپ نے متحد ہوکرہوئیریم کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔
میتیئی خواتین کی تنظیم ‘میرا پیبی’ کی ایک لیڈر نے اخبار کو بتایا،’چاہے میتیئی ہو یا کوئی اور کمیونٹی،ایک عورت ہونے کی وجہ سےہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں ہے کہ عورت کے وقار کو مجروح کیا جائے۔ ہم ایسے شخص کو اپنے معاشرے میں رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ یہ پوری میتیئی کمیونٹی کے لیے شرم کی بات ہے۔
واضح ہو کہ بدھ کے روز سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک پریشان کن ویڈیو میں
دو قبائلی کُکی خواتین کو تھوبل ضلع کے ایک گاؤں میں ہجوم کے ذریعے برہنہ حالت میں گھمانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ ان میں سے ایک خاتون کے ساتھ گینگ ریپ بھی کیا گیا تھا۔ اس واقعہ نے پورے ملک کو صدمے سے دوچار کردیا ہے اورلوگوں میں غم و غصہ ہے۔
دونوں سروائیورخواتین نے
دی وائر کو بتایا کہ پولیس موقع پر موجود تھی، لیکن اس نے خواتین کی مدد نہیں کی۔
قابل ذکر ہے کہ 3 مئی سے کُکی اور میتیئی کمیونٹی کے درمیان نسلی تشدد میں 140 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ تقریباً 50 ہزار لوگ بے گھر ہو ئے ہیں۔
منی پور میں 3 مئی کو ہونے والا
نسلی تشدد تقریباً ڈھائی ماہ سے جاری ہیں۔ اکثریتی میتیئی کمیونٹی کی طرف سے ایس ٹی کا درجہ دینے کے مطالبے نے ریاست میں کشیدگی کو جنم دیا تھا، جسے پہاڑی قبائل اپنے حقوق پر تجاوز کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس تشدد کے بعد اب قبائلی رہنما
الگ انتظامیہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
منی پور میں میتیئیئی کمیونٹی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہے اور زیادہ تر وادی امپھال میں رہتی ہے۔آدی واسی ، جن میں ناگا اور کُکی شامل ہیں، آبادی کا 40 فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں، جو وادی کے علاقے کے چاروں طرف واقع ہیں۔
کُکی گروپوں نے جہاں منی پور کی بی جے پی حکومت کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگایاہے، وہیں اپوزیشن جماعتیں تشدد کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔