گزشتہ 17 ستمبر کو منی پور کے سی ایم او نے مبینہ ‘لیک خفیہ رپورٹ’ کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ 900 سے زیادہ ‘تربیت یافتہ کُکی عسکریت پسند’ میانمار سے منی پور پہنچے ہیں۔ اب ریاست کے سلامتی مشیر اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ یہ دعویٰ زمینی سطح پر درست نہیں پایا گیا ہے۔
نئی دہلی: منی پور کے سیکورٹی ایڈوائزر کلدیپ سنگھ اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل راجیو سنگھ نے بدھ کی رات ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے دفتر (سی ایم او) کی جانب سے حال ہی میں میانمار سے ریاست میں ‘900 سے زیادہ کُکی عسکریت پسندوں’ کے داخل ہونے کے بارے میں دی گئی خفیہ جانکاری کی زمینی سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ اس کے فوراً بعد سی ایم او اپنے پہلے ان پٹ سے پیچھے ہٹ گیا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، 17 ستمبر کو سی ایم او کی ایک خفیہ رپورٹ ‘لیک’ ہوئی اور اسے بڑے پیمانے پر مشتہر کیا گیا، جس کے باعث منی پور کی میتیئی اکثریتی وادی کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ ‘900 سے زیادہ کُکی عسکریت پسند، جنہیں حال ہی میں ڈرون پر مبنی بم، پروجیکٹائل، میزائل اور جنگ کی تربیت دی گئی ہے، میانمار سے منی پور میں داخل ہوچکے ہیں۔’
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ 30 کی اکائیوں کے گروپ ہیں اور ‘علاقے میں بکھرے ہوئے ہیں’، اوران کے 28 ستمبر کے آس پاس میتیئی گاؤں پر متعدد مربوط حملے کرنے کی امید ہے۔
اس دعوے کے پھیلنے کے چند دنوں بعد سیکورٹی ایڈوائزر سنگھ نے 20 ستمبر کو صحافیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں، خاص طور پر آسام رائفلز کو ان پٹ کے پیش نظر میانمار سے متصل پہاڑی اضلاع میں ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ان کی صدارت میں ایک اسٹریٹجک آپریشن گروپ کی بیٹھک میں تبادلہ خیال کیا گیا جس میں فوج، آسام رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس، بارڈر سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس سمیت مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔
ادھر، کُکی-جو گروپوں نے ان کے بیان کوتنقید کا نشانہ بنایا، جس میں انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم نے کہا کہ وہ کُکی-جو کے لوگوں کو بدنام کرنےکے لیے مکروفریب کر رہے ہیں اور کُکی-جو کے رضاکاروں پر حملہ کرنے کے بہانے کے طور پر اس کااستعمال کر رہے ہیں۔
اب بدھ کو ریاست کے دو اعلیٰ سیکورٹی حکام نے ایک ‘وضاحت’ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مختلف جگہوں سے ان پٹ کی تصدیق کی گئی تھی، لیکن زمینی سطح پر اس کو درست نہیں پایا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے، ‘تاہم، شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے زمین پر تعینات سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ تمام کمیونٹی کو ان کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی افواہ یا غیر مصدقہ بات پر یقین نہ کریں۔‘
پیچھے ہٹا سی ایم او
مشترکہ بیان کے بعد سی ایم او نے محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ کے ساتھ ساتھ سیکورٹی حکام کو خط لکھ کر اپنا سابقہ نوٹس واپس لے لیا۔
خط میں کہا گیا،’مسلح گروپوں کی سرگرمیوں کے بارے میں جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر، اس دفتر نے خفیہ جانکاری شیئر کی تھی… تاکہ پولیس ڈپارٹمنٹ اپنی مشینری اور نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے مذکورہ جانکاری کو ڈیولپ کرے سکے۔اب پتہ چلا ہے کہ مسلح گروپوں کی جانب سے اس طرح کی کسی بھی جرٲت کے امکانات بہت کم ہیں۔ اس سلسلے میں عوام کو مزید پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
کُکی گروپوں نے احتجاج میں بند کی کال دی
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، منی پور میں کئی کُکی گروپوں نے قبائلی اکثریتی علاقوں میں بند کی کال دی ہے کیونکہ حکومت نے ایک انٹلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 28 ستمبر کو میتیئی کمیونٹی پر حملےکرنے کے لیے 900 کُکی عسکریت پسندوں میانمار سے ریاست میں دراندازی کی ہے۔
کُکی کمیونٹی کے دونوں اعلیٰ اداروں نے تمام کُکی آباد علاقوں میں مکمل بندکا اعلان کیا اور ریاستی سلامتی کے مشیر کلدیپ سنگھ کی خفیہ رپورٹ پر عوامی ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔
یہ بیانات منگل کو کُکی تنظیم کُکی امپی منی پور (کے آئی ایم ) اور ایک اور کُکی گروپ انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) کی طرف سے جاری کیے گئے، دونوں منی پورکے چوڑاچاند پور میں واقع ہیں۔
کُکی امپی منی پور (کے آئی ایم) نے کہا کہ میانمار سے 900 تربیت یافتہ کُکی عسکریت پسندوں کی مبینہ دراندازی اور 28 ستمبر کو میتیئی گاؤں پر مربوط حملے کے بارے میں سی ایم او سے موصول ہونے والی معلومات بے بنیاد ہیں اور مبینہ طور پر منی پور حکومت کے کُکی -جو کمیونٹی کے خلاف منصوبہ بند حملے کو جواز فراہم کرنے کے لیے گھڑ ا گیا ہے۔
اس نے تمام کُکی لوگوں سے 27 اور 28 ستمبر کو گھر پر رہنے اور سفر کرنے یا کام کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 28 ستمبر کو کُکی— جو کے تمام آباد علاقوں میں مکمل بند نافذ کیا جائے گا جس کی نگرانی کُکی امپی اور کے ایس او اپنے اپنے علاقوں میں کریں گے۔
تنظیم نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ 28 ستمبر کو کُکی کے علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے مربوط حملے کیے جا سکتے ہیں اور کُکی-جو گاؤں کے رضاکاروں کو ‘بفر زون’ میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا مشورہ دیا ہے۔