مہاراشٹر انتظامیہ کو سونپے گئے ایک خط میں، ماب لنچنگ سے متاثر ہونے والے ہر شخص کی فیملی کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
نئی دہلی: گزشتہ سوموار کو مہاراشٹر کے مالیگاؤں میں مسلم سماج کے ایک لاکھ سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور اینٹی-لنچنگ قانون کی مانگ کی۔ انگریزوں کے ذریعے 97 سال پہلے 7 مجاہدین آزادی کو پھانسی دیے جانے کی یاد میں لوگ مالیگاؤں کے ‘ شہیدوں کی یادگار ‘ میموریل پر اکٹھا ہوئے تھے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، بھیڑ کے ذریعے قتل کی مخالفت کرنے کے لئے مسلم کمیونٹی کے ذریعے اس کو پہلی ریلی قرار دیتے ہوئے، کنوینر نے کہا کہ جھارکھنڈ کے 24 سالہ تبریز انصاری کے قتل نے سبھی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
ماب لنچنگ کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کی رہنمائی کرنے والے جمعیت علما کے ممبروں نے کہا کہ مظاہرین نے پر امن مارچ نکالا اور حکومت سے اس معاملے پر ایک ہفتے میں کوئی قدم اٹھانے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ ہم بدلا نہیں چاہتے ہیں اور تشدد میں اعتماد نہیں کرتے ہیں۔ ہم قانون کی حکومت میں اعتماد کرتے ہیں۔ ‘ ریلی میں لوگ شہید میموریل پر جانے سے پہلے مالیگاؤں قلعہ پر پہنچے تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق تقریروں میں سختی اور جذباتیت دونوں تھی۔ پولیس انتظامیہ اور ریاستی اور مرکز ی حکومتوں سے آئین پر توجہ دینے کی اپیل کی گئی۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہا، ‘ ماب لنچنگ کے واقعات نے ہمارے دلوں میں چھیدکر دیا ہے۔ اس کا خاتمہ ہوتا نہیں دکھ رہا ہے۔ اب برداشت کے بھی باہر ہے۔ مسلم دیگر کمیونٹی سے الگ ہیں۔ دوسری کوئی کمیونٹی نشانے پر ہوتی، تو اب تک انہوں نے جواب دے دیا ہوتا۔ ‘
مہاراشٹر انتظامیہ کو سونپے گئے ایک خط میں، کمیونٹی نے صدر جمہوریہ سے تمام ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹریز کو لنچنگ کے بارے میں لکھنے اور ریاستوں کے چیف کو ان کے آئینی فرائض کو یاد دلانے کی گزارش کی ہے۔ ماب لنچنگ سے متاثر ہونے والے ہر شخص کی فیملی کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ ‘