سال 2008 میں ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں ہوئے بم بلاسٹ میں چھ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر نے اس کیس میں خود کو الزام سے بری کیے جانے کی مانگ کی تھی۔ ان کے ساتھ ہی شریک ملزم سمیر کلکرنی اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت نے بھی اپنی عرضیاں واپس لے لی ہیں۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی لوک سبھا ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ کیس میں خود کو الزام سے بری کیے جا نے سے متعلق اپنی عرضی جمعرات کو بمبئی ہائی کورٹ سے واپس لے لی۔
پرگیہ ٹھاکر اور اس کیس کے شریک ملزم سمیر کلکرنی نے 2018 میں دائر اپنی عرضیاں یہ کہتے ہوئے واپس لے لیں کہ معاملے کی سماعت آخری مرحلے میں ہے اور 289 گواہوں کے بیانات پہلے ہی ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
ایک اور ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت نے اپنی مختلف عرضیوں میں سے وہ عرضی واپس لے لی جس میں انہوں نےیو اے پی اے کی دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے دی گئی منظوری کو غلط قرار دیا تھا۔
الزام سے بری کیے جانے سے متعلق پروہت کی عرضی پر گزشتہ ہفتے ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی اور اس پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا گیا تھا۔
خصوصی عدالت نے دسمبر 2017 میں ان ملزمین کی عرضیاں خارج کر دی تھیں، جس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ٹھاکر کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ پرشانت مگگو نے جمعرات کو عدالت میں دلیل دی کہ ٹرائل کورٹ میں 289 گواہوں سے جرح ہو چکی ہے اور اس مرحلے پر الزام سے بری جانے کے لیے زور ڈالنا مناسب نہیں ہوگا، اس لیے ان کی مؤکل عرضی واپس لینے کی اجازت چاہتی ہیں۔
عدالت نے ان کی اس درخواست کومنظور کر لیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ملزمین نے اپنی عرضیاں اس وقت واپس لیں جب عدالت نے سوال کیا کہ ان پر کیسے غور کیا جا سکتا ہے کیونکہ مقدمے کی سماعت پہلے ہی شروع ہو چکی ہے اور 200 سے زائد گواہوں کی جانچ ہو چکی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ گھڑی کو پیچھے کرنے کے مترادف ہوگا۔
ٹھاکر نے این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس نے جنوری 2018 میں دائر ان کی اس عرضی کو خارج کر دیا تھا، جس میں انہوں نے کیس میں الزام سے بری کیے جانے کی مانگ کی تھی۔
جسٹس اجے ایس جسٹس گڈکری اور جسٹس پرکاش ڈی نائک کی بنچ نےسوموار کو پروہت کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے ملزم سے پوچھا کہ جب 200 سے زیادہ گواہوں سے پہلے ہی پوچھ گچھ کی جا چکی ہے تو عدالت کو الزام سے بری کیے جانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کیوں کرنی چاہیے۔
ٹھاکر نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے رکن پارلیامنٹ ہونے کی وجہ سے استغاثہ مناسب منظوری نہیں مل سکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو ممبئی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ناسک کے مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب موٹر سائیکل پر بندھے دھماکہ خیز موادمیں بلاسٹ ہونے سے 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس معاملے کے ملزمین میں لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، لوک سبھا ممبر پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجر رمیش اپادھیائے (ریٹائرڈ)، اجے رہیرکر، سدھاکر دویدی، سدھاکر چترویدی اور سمیر کلکرنی شامل ہیں اور یہ سبھی ضمانت پر باہر ہیں۔
اس معاملے میں عدالت نے اکتوبر 2018 میں پروہت، بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور پانچ دیگر ملزمان کے خلاف دہشت گردی کے الزامات طے کیے تھے۔
ملزمین پریو اے پی اے کی دفعہ 16 (دہشت گردانہ کارروائیوں کا ارتکاب) اور 18 (دہشت گردی کی سازش) کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، ان پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 120بی (مجرمانہ سازش)، 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 324 (رضاکارانہ طور پرچوٹ پہنچانا) اور 153 اے (دو برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)