مہاشیوراتری کو تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ کے جنوبی جائے نگر علاقے میں واقع قبرستان کے اندر شیو کا ایک عارضی مندر بنا دیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ زمین پر قبضہ کرنے کے لئے مندر بنایا گیا۔
نئی دہلی : تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ کے ایک قبرستان میں مندر بنانے کے الزام میں پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔ قبرستان کمیٹی نے پولیس سے اس متعلق شکایت کی تھی۔افسروں نے بتایا کہ مندر غیر قانونی ہے اور پولیس نے اگرتلہ کے جنوبی جائے نگر علاقے میں واقع جائے واردات پر سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کر دی ہے۔فی الحال تریپورہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔
جنوبی جائے نگر قبرستان سکیورٹی کمیٹی کے سکریٹری طہر میاں نے کہا کہ پچھلے 70 سال سے اقلیتی کمیونٹی کی لاشوں کو دفن کرنے کے لئے اس قبرستان کا استعمال ہوتا ہے۔ لیکن اس زمین پر قبضہ کرنے کے لئے مہاشیوراتری کے موقع پر عارضی شیو مندر بنایا گیا۔طہر میاں نے بتایا، ‘ ہم نے یہ یقینی بنانے کے لئے پولیس کی مدد مانگی کہ کہیں قبرستان متاثر نہ ہو۔ مالکانہ حق کا کوئی بھی دعویٰ عدالت میں ہی ثابت کیا جا سکتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ساری زمین ہمیں سونپی جائے۔ ‘
انہوں نے 4 مارچ کو پولیس سے شکایت کی ہے۔مقامی باشندہ پردیپ داس نے صحافیوں کے سامنے دعویٰ کیا کہ زمین کا وہ حصہ ان کا ہے اور تقریباً 25 سال پہلے اس وقت کی حکمراں پارٹی سی پی ایم کی مدد سے وہاں جبراً اقلیتی کمیونٹی کی لاشوں کو دفنایا جانے لگا۔پردیپ داس نے زمین کے مالکانہ حق کے لئے مغربی تریپورہ ایڈیشنل ضلع جج سے اپیل کی تھی، حالانکہ کورٹ نے یہ اپیل خارج کر دی تھی۔
پردیپ داس نے کہا، ‘ میں نے اپنی زمین کا ایک حصہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ مندر بنایا جا سکے۔ یہاں پچھلے 25 سالوں سے جبراً لاشوں کو دفنایا جا رہا ہے۔ ہمارے محلے میں اقلیتی کمیونٹی کی ایک بھی فیملی نہیں ہے، لیکن سی پی ایم کے رہنماؤں نے اقلیتی کمیونٹی کے لوگوں کی حمایت کی اور یہاں جبراً لاشوں کو دفنایا جانے لگا۔ ‘
صدر کے سب ڈیویژنل افسر اجئے کمار داس نے کہا کہ ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ زمین اس کی ہے، لیکن وہ اس کو ثابت کرنے کے لئے کوئی دستاویز پیش نہیں کر پایا۔داس نے کہا، ‘ زمین پر بانس اور کپڑے کا مندر بنایا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے بھگوان شیو کی پوجا کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ ڈھانچہ غیر قانونی ہے۔ علاقہ قبرستان کا ہے۔ ہم نے کسی بھی طرح کے نا پسندیدہ واقعہ کو ٹالنے کے لئے سکیورٹی اہلکار تعینات کر دئے ہیں۔ ‘طہر میاں نے بتایا کہ یہ زمین عبدل اہم میاں کی ہے، حالانکہ ان کے پاس مالکانہ حق کا کوئی دستاویز نہیں ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)