بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے اتوار کو لوک سبھا اسپیکر کو لکھے گئے ایک خط میں الزام لگایا تھا کہ ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا کو پارلیامنٹ میں اڈانی گروپ کے بارے میں سوال پوچھنے کے لیے رشوت کے طور پر ‘نقد’ اور’تحائف’ دیے گئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں یہ جانکاری وکیل جئے اننت سے ملی تھی۔
نئی دہلی: ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی لوک سبھا ایم پی مہوا موئترا نے سوموار (16 اکتوبر) کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)ایم پی نشی کانت دوبے اور وکیل جئے اننت دیہادرائی کو اپنے خلاف ‘جھوٹے اور ہتک آمیز الزام’ لگانے کے لیے قانونی نوٹس بھیجا ہے۔
نشی کانت دوبے نے اتوار کو لوک سبھا اسپیکر کو لکھے ایک خط میں الزام لگایا تھا کہ پارلیامنٹ میں اڈانی گروپ کے بارے میں سوال پوچھنے کے لیے موئترا کو رشوت کے طور پر ‘نقد’ اور ‘تحائف’دیے گئے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ انہیں یہ جانکاری جئے اننت سے ملی تھی۔
موئترا کی جانب سے دی وائر سمیت 18 میڈیا تنظیموں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے، جنہوں نے ان الزامات سے متعلق خبریں شائع کی تھیں۔
نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ موئترا نے حال ہی میں نشی کانت دوبے کی دعویٰ کردہ تعلیمی اہلیت کی سچائی پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ انہوں نے اپنے انتخابی حلف نامے میں جھوٹ بولا تھا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس نے ان کو پریشان کر دیا اس لیے اب وہ یہ جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔
وکیل جئے اننت سے متعلق نوٹس میں کہا گیا ہے کہ موئترا اور جئے اننت گہرے دوست ہوا کرتے تھے، لیکن ان کے درمیان ان بن ہوگئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر ‘ہماری موکل (موئترا) کو کئی نفرت انگیز، بدنیتی پر مبنی اور فحش پیغامات کے ساتھ بار بار دھمکی دی تھی’، ان کی سرکاری رہائش گاہ میں گھس کر ان کے کتے سمیت ذاتی املاک کو چرا لیا تھا۔
قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کتے کو بعد میں واپس کر دیا گیا۔ بار بار کی خلاف ورزی کے بعد موئترا نے وکیل جئے اننت کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جئے اننت نے صحافیوں کے ذریعے موئترا کے بارے میں جھوٹی خبریں شائع کرانے کی کوشش کی تھی، لیکن شواہدکے فقدان میں وہ اس کے لیے کسی کو قائل نہ کر سکے۔
نوٹس کے مطابق؛
حالاں کہ، ہماری موکل (موئترا) کو 25 مارچ 2023 اور 23 ستمبر 2023 کی (پولیس) شکایات واپس لینے کے لیےراضی کرنے کے فوراً بعد نوٹس نمبر 2 (جئے اننت) فوراً اپنے پرانے طریقوں پر واپس لوٹ آئے اور ہماری موکل کے خلاف انتقامی کارروائی کی گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی اپنے رخ کواپنائے رکھا۔ انہوں نے کئی ممتاز صحافیوں سے رابطہ کیا اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ ہماری موکل کے بارے میں انتقامی اور پوری طرح سے فرضی الزامات کی بنیاد پر خبریں شائع کریں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے غیرمصدقہ اور غیر ثابت شدہ الزامات کے پیش نظر کسی بھی معتبر صحافی نے ہماری موکل کی ساکھ کو خراب کرنے کے نوٹس نمبر 2 کی بے پناہ کوششوں کا جواب نہیں دیا۔’
نوٹس میں کہا گیا کہ چونکہ صحافی ان پر یقین نہیں کرسکے، اس لیے وکیل جئے اننت نے بی جے پی اورنشی کانت دوبے سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد دوبے نے ان الزامات کو دہرایا اور ‘الزامات کی سچائی کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کی مستعدی سے کام لینے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی’۔
قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے،’نوٹس نمبر 1(نشی کانت دوبے) نے نہ صرف ہماری موکل (موئترا) کے خلاف جھوٹے، بے بنیاد اور ہتک آمیز الزام کی تشہیر کی ، توثیق کی اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا بلکہ اسے میڈیا میں بھی لیک کیا۔ نوٹس نمبر 1 اور 2 (جئے اننت) دونوں اپنے شخصی اور سیاسی انتقام کے لیے ہماری موکل کی ساکھ اور امیج کو خراب کرنے کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔’
نوٹس میں مہوا موئترا پر لگائے گئے الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، ‘ہماری موکل نے بطور رکن پارلیامنٹ اپنے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں کبھی کوئی معاوضہ یا نقد رقم یا تحفہ یا کسی بھی قسم کا فائدہ قبول نہیں کیا ہے۔ اس کے برعکس کسی بھی مشورے (الزام) کی ہماری موکل کی طرف سے سختی سے تردید کی جاتی ہے۔’
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نشی کانت دوبے اور وکیل جئے اننت دیہادرائی نے موئترا کی نجی تصاویر کوکراپ کرکے لیک کیا ہے۔
نوٹس میں دوبے سے کہا گیا ہے کہ وہ لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا کو لکھے گئے اپنے خط اور تمام الزام واپس لیں اور موئترا سے عوامی طور پر معافی مانگیں۔ جئے اننت سے بھی تمام الزامات واپس لینے اور عوامی طور پر معافی مانگنے کو بھی کہا گیا ہے۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔