ماب لنچنگ پر وزیر اعظم کو خط لکھنے والے وردھا یونیورسٹی کے 6 طلبا سسپنڈ

مہارشٹر کے وردھا واقع مہاتما گاندھی انتر راشٹریہ ہندی یونیورسٹی نے کہا کہ طلبا نے اجتماعی دھرنے کا انعقاد کر کے 2019 اسمبلی انتخاب کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اورجوڈیشیل پروسس میں دخل دیا۔

مہارشٹر کے وردھا واقع مہاتما گاندھی انتر راشٹریہ ہندی یونیورسٹی نے کہا  کہ طلبا نے اجتماعی دھرنے  کا انعقاد کر کے 2019 اسمبلی انتخاب کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اورجوڈیشیل  پروسس میں دخل دیا۔

( فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

( فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی:   مہاراشٹر کے وردھا میں مہاتما گاندی انترراشٹریہ ہندی یونیورسٹی کے 6 طلبا کو ملک میں بڑھتے  ماب لنچنگ کے واقعات اور ریپ کے ملزمین کو بچانے سمیت دیگر الزاموں کے لیے وزیراعظم کو خط لکھنے اور دھرنا دینے  کی وجہ سےسسپنڈ کردیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق،9 اکتوبر کو جاری ایک حکم میں رجسٹرار راجیندر سنگھ نے کہا کہ ایک اجتماعی دھرنے کا انعقاد کر کے 2019 اسمبلی انتخاب کی   ضابطہ اخلاق  کی خلاف ورزی کرنے اور جوڈیشیل پروسس میں دخل دینے کی وجہ سے طلبا کو نکالا جا رہا ہے۔

نکالے گئے 6 طلبا میں سے ایک چندن سروج نے کہا ، 9 اکتو  کو  ہوئے دھرنے میں جہاں سیکڑوں طلبا شامل ہوئے تھے وہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے چن کر صرف 3 دلت اور 3 او بی سی طلبا کے خلاف کارروائی کی ۔ دھرنے میں ہمارے ساتھ کئی اشرافیہ کمیونٹی کے طلبا بھی شامل تھے۔

Wardha-University

Suspension letter میں6طلبا کی پہچان چندن سروج (ایم فل،سوشل ورک)،نیرج کمار(پی ایچ ڈی،گاندھی اینڈ پیس اسٹڈیز)، راجیش سارتھی اور رجنیش امبیڈکر(ویمن اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ)، پنکج ویلا(ایم فل،گاندھی اینڈ پیس اسٹڈیز)،اورویبھو پیپلکر(ڈپلوما، ویمن  اسٹڈیز)کے طور پر کی گئی ہے۔ وائس چانسلر کرشنا  کمار سنگھ نے بتایا ، مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کی ضابطہ اخلاق کی مدت کے دوران  گروپ  میں احتجا جی مظاہروں کےخلاف  ممانعت کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی ۔ہمارا خط معاملے پر بہت واضح ہے۔

چندن سروج نے کہا،کچھ دن پہلے ہم نے اپنے فیس بک پیج پر اعلان کیا تھا کہ ہم احتجاج  میں  وزیر اعظم کو ایک خط لکھنے جا رہے ہیں۔کچھ طلبا نے بتایا کہ انتظامیہ  کا کہنا  ہے کہ یہ ان کی اجازت کے بنا نہیں  کیا جا سکتا ہے۔اس لیے 7 اکتوبر کو ہم نے انہیں ایک خط  لکھ دیا۔حالانکہ، انہوں اس میں تاریخ نہیں ہونے کی بات کہتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کبھی کسی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی  ہے۔انہوں نے کہا،ہمارے احاطے  میں گاندھی  مجسمہ  والی جگہ گاندھی ہل میں اکٹھا ہونے کا فیصلہ کیا ۔9 اکتوبر کو بی ایس پی کے بانی کانشی رام کی برسی بھی تھی، اس لیے ہم نے دونوں پروگرام کو ایک ساتھ  منعقد کیا۔لیکن انہوں نے مجسمہ کی طرف جانےوالےدروازوں کو بند کر دیا۔جب تقریباً 100 طلبا گیٹ کے پاس دھرنا دے رہے تھے تب رجسٹرار راجیندر سنگھ، وی سی کے کے سنگھ اور      پراکٹر منوج کمار رات 9 بجے کے آس پاس آئے۔انہوں نے ہم سے سخت،دھمکی بھرے طریقے سے بات کی۔ہم کہتے رہے کہ ہم جو کر رہے ہیں اس میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں ہے۔اور احاطے میں کوئی انتخابی ضابطہ  اخلاق نہیں نافذ ہو سکتا ہے،لیکن انہوں نے نہیں سنا۔

چندن نے کہا،دیر رات دفتر بند رہتا ہے  تب انہوں نے چن کر 3 دلت اور 3 او بی سی طلبا کے خلاف خط جاری کیا جب کہ ہمارے ساتھ دھرنے میں اشرافیہ  کے بھی طلبا تھے۔ہم نے آگے بڑھ کر 10 اکتوبر  کو وزیر اعظم کو خط  بھیج دیا۔آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسو سی ایشن نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ راجیش سارتھی آئیسا کارکن ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کے حکم کو واپس لینے کی مانگ کرتے ہوئے آئیسانے کہا ،طلبا کی اظہار کی آزادی کو نہیں چھینا جا سکتا ہے۔وہیں،وردھا یونیورسٹی کے 6 طلبا کے Suspension  کے خلاف بنارس ہندو یونیورسٹی کے طلبا  نے مظاہرہ کیا اور سبھی 6 طلبا کی معطلی کو واپس لینے اور حالیہ وی سی کو فوری اثر سے برخاست کرنے کی اپیل کی ہے۔