دیویندر فڈ نویس نےالزام لگایا کہ اسمبلی الیکشن کے نتائج دیکھنے کے بعد شیو سینا کا رخ بدل گیا ۔
نئی دہلی : دیویندر فڈنویس نے منگل دوپہر کو اپنے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ فڈنویس نے پریس کانفرنس میں اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے اس لے استعفیٰ دے رہے ہیں ۔ اس سے پہلےاجیت پوار نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا ۔اس بات کی تصدیق دیویندر فڈ نویس نے کی اور کہا کہ اجیت پوار نے اپنا استعفیٰ مجھے سونپ دیا ہے۔
Devendra Fadnavis resigns as the Chief Minister of #Maharashtra. pic.twitter.com/45ysg3CMx3
— ANI (@ANI) November 26, 2019
انہوں نے کہا کہ اجیت پوار نے مجھے بتایا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے رہے ہیں۔
Devendra Fadnavis: He(Ajit Pawar) told me that he has resigned due to personal reasons pic.twitter.com/oIt7Za9odX
— ANI (@ANI) November 26, 2019
انہوں نے الزام لگایا کہ اسمبلی الیکشن کے نتائج دیکھنے کے بعد شیو سینا کا رخ بدل گیا ۔انہوں پریس کانفرنس میں شیو سینا کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا۔
پریس کانفرنس میں فڈنویس نے کہا کہ اکثریت بی جے پی شیوسینا گٹھ بندھن کو ملا تھا۔ ہمیں 105 سیٹ پر کامیابی ملی تھی۔ ہم نے شیوسینا کا کافی انتظار کیا۔ سینا نے این سی پی اور کانگریس سے بات چیت شروع کر دی۔ دیویندرفڈنویس نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ڈھائی ڈھائی سال کا وعدہ نہیں کیا تھا۔ شو سینا نے اپنا ہی مذاق بنایا۔ تینوں پارٹیوں نے سرکار بنانے سے انکار کر دیا تھا ۔ تب جاکر 15 دن بعدریاست میں راشٹرپتی راج لگایا گیا۔ ہم نے اجیت پوار کو راضی کیا۔ اب ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے اس لیے میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
Devendra Fadnavis: We had decided that we will never indulge in horse trading, that we will never try to break away any MLA. Those who said that we indulge in horse trading bought the entire horse stable. #Maharashtra pic.twitter.com/Ys72S9aPTA
— ANI (@ANI) November 26, 2019
اس سے پہلے کل شام شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے کی موجودگی میں 162 ایم ایل اے نے اتحاد بنائے رکھنے کا حلف لیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کے اندربھی سیاسی فارمولے کو مضبوط کرنے کے لیے بھاگ دوڑ تیز ہو گئی تھی۔
اس سے پہلے آج سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں دیویندر فڈنویس کو وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف دلانے کے مہاراشٹرکے گورنر کے فیصلے کو چیلنج دینے والی شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی عرضی پر بدھ کی شام پانچ سے پہلے مہاراشٹر اسمبلی میں اکثریت ثابت کرانے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے میں مخفی رائےدہندگی نہیں ہوگی۔ کورٹ نے سیشن کا ویڈیو ریکارڈنگ کرانے کی بھی بات کہی تھی۔ اس سے پہلے سوموار کو دیویندر فڈنویس کو وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف دلانے کےمہاراشٹر کے گورنر کے فیصلے کو چیلنج دینے والی شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا۔
سپریم کورٹ نے اتوار کو سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کوگورنر کے ذریعے حکومت بنانے سے متعلق دو دستاویزوں کو پیش کرنے کے لئے سوموار کی صبح 10:30 بجے تک کا وقت دیا تھا۔ سوموار کو سماعت شروع ہونے پر سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے حکومت بنانےکے لئے دیویندر فڈنویس کو مدعو کرنے کے گورنر کا خط اور دیویندر فڈنویس کی حمایت کا خط عدالت کو سونپ دیا اور معاملے کے پورے واقعہ سے واقف کرایا تھا۔ سپریم کورٹ نے اتوار کو مرکزی حکومت سے انہی دو خطوط کی مانگ کی تھی۔ اس دوران دونوں فریق کے وکیلوں کے درمیان کافی تیکھی بحث ہوئی تھی ۔
مہاراشٹر اسمبلی میں بدھ کو فلور ٹیسٹ کروانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا شیوسینا، این سی پی اور کانگریس نے استقبال کیا اور کہا کہ سچائی کی جیت ہوگی اور بی جے پی کی ہارہوگی۔وہیں دوسری طرف،عدالت کے فیصلے کے بعد بی جے پی نے کہا کہ وہ اس فیصلے کا احترام کرتی ہے اور اس کو ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کا پورا بھروسہ ہے۔
این سی پی چیف شرد پوار نے آئینی اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے عدالت کے فیصلے کو سراہا۔پوار نے ٹوئٹ کیا، ‘میں جمہوری قدروں اور آئینی اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے سپریم کورٹ کا ممنون ہوں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ مہاراشٹر پر فیصلہ یوم آئین کے موقع پر آیا جو بھارت رتن ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر کو ایک خراج تحسین ہے۔’
شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ سچ کو ہرایا نہیں جا سکتا۔ راؤت نے ٹوئٹ کیا، سچ پریشان ہو سکتا ہے۔ہار نہیں سکتاجئے ہند’