مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے رام دیو کو خط لکھکر یہ تجویز دی ہے۔ 3 سال پہلے فڈنویس حکومت نے رام دیو کو ناگپور میں پتنجلی فوڈ اور ہربل پارک کے لئے 230 ایکڑ زمین مہیا کرائی تھی، جو ابھی تک شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے بابا رام دیو کو لاتور میں سویابین پروسیسنگ یونٹ قائم کرنے کے لئے موجودہ بازار ریٹ سے آدھی قیمت پر 400 ایکڑ زمین مہیا کرانے کی تجویز دی ہے۔ اس میں کئی دوسری چھوٹ بھی شامل ہیں۔ممبئی مرر کے مطابق، وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے خود رام دیو کو خط لکھکر یہ تجویز دی ہے۔ ناندیڑ میں 21 جون کو عالمی یوم یوگا پروگرام میں رام دیو اور فڈنویس کے منچ شیئر کرنے کے ایک ہفتے سے کم وقت کے بعد یہ تجویز دی گئی ہے۔
فڈنویس نے رام دیو کو خط میں لکھا ہے کہ سویابین پروسیسنگ یونٹ سے نہ صرف کسانوں کو ان کی فصل کی اچھی قیمت ملےگی، بلکہ اس سے روزگار کے موقع بھی پیدا ہوںگے۔خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تجویز ریاستی حکومت کی مختصر، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کو حوصلہ افزا بنانے کی نئی پالیسی کا حصہ ہے۔
زمین پر 50 فیصد کی چھوٹ کے ساتھ ہی فڈنویس حکومت نے اسٹیمپ ڈیوٹی ہٹانے، رام دیو کے ذریعے ادا کی جانے والی جی ایس ٹی لوٹانے کے علاوہ 1 روپے فی یونٹ کی در سے بجلی بل کی ادائیگی جیسی سہولیات کی تجویز رکھی ہے۔
غور طلب ہے کہ، اس سے تقریباً تین سال پہلے فڈنویس حکومت نے ناگپور میں پتنجلی فوڈ اور ہربل پارک کے لئے رام دیو کو معمولی قیمت پر 230 ایکڑ زمین مہیا کرائی تھی۔ حالانکہ ناگپور میں زمین دئے جانے کے تین سال بعد بھی اب تک فوڈ پارک مینوفیکچرنگ یونٹ شروع ہونے کا کوئی اشارہ نہیں مل رہا ہے۔خاص بات یہ ہے کہ لاتور کے اؤسا تالکے میں واقع جو زمین رام دیو کو آفر کی گئی ہے، وہ بھارت ہیوی الیکٹریکلس لمیٹڈ (بی ایچ ای ایل) فیکٹری کے لئے 2013 میں کسانوں سے حاصل کی گئی تھی۔
فیکٹری شروع ہونے کے بعد کسانوں سے نوکری کا وعدہ کیا گیا تھا۔ حالانکہ بابا رام دیو کی کمپنی کو زمین دینے کی صورت میں کسان اس وعدے کو لےکر مطمئن نہیں ہیں۔2013 میں اپنی زمین دینے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ کسانوں کے مطابق؛ ان کو ساڑھے تین لاکھ روپے فی ایکڑ کی در سے ادائیگی کی گئی، جبکہ موجودہ وقت میں زمین کی قیمت 45 لاکھ روپے فی ایکڑ ہے۔
کسان شریمنت لانڈگے کا کہنا ہے، ‘ زمین کے پاس سے ایک ہائی وے نکل رہا ہے، جس سے قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم نے مونگ پھلی کے لئے اپنی زمین بیچی تھی، ہمیں کوئی نوکری نہیں ملی اور اب ہم سے کہا جا رہا ہے کہ بی ایچ ای ایل کے بجائے بابا رام دیو یہاں ایک فیکٹری لگائیںگے۔ ‘شریمنت نے کہا، ‘ ایک نیشنل پروجیکٹ کے لئے کسانوں نے اپنی زمین چھوڑی تھی۔ اگر ہماری زمین کا استعمال نجی پروجیکٹ کے لئے ہونے جا رہا ہے تو ہمیں بازار شرح کی بنیاد پر معاوضہ ملنا چاہیے۔ ‘
وزیر اعلیٰ دفتر کے ایک سینئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حصول اراضی کے بعد اگر کوئی پروجیکٹ آخری صورت نہیں لے پاتی ہے، تو زمین کو دوبارہ کسی اور کو مہیا کرانے کا اہتمام ہے۔مقامی کانگریس ایم ایل اے امت دیش مکھ کا کہنا ہے، ‘ ہماری پارٹی بی ایچ ای ایل کے علاوہ کسی کاروباری کو زمین کا استعمال نہیں کرنے دےگی۔ رام دیو کے پروجیکٹ کی پوری قوت کے ساتھ مخالفت کی جائے گی۔’