الزام ہے کہ اجین کے بیگم باغ علاقے میں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ریلی میں مبینہ طور پر فرقہ وارانہ نعرے لگانے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے پتھربازی کر دی تھی۔ مدھیہ پردیش میں شدت پسند ہندوگروپس کی جانب سے ایسی ریلیوں کے دوران کئی جگہوں پر تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہ ریلیاں رام مندر تعمیر کے لیے چندہ جمع کرنے کے مقصد سے نکالی جا رہی ہیں۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اجین میں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ریلی پر مبینہ طور پر پتھر پھینکنے کی وجہ سے انتظامیہ نے مسلم اکثریتی حلقہ بیگم باغ میں عبدالرفیق کے گھر کو گرا دیا، جس میں 19 لوگوں کی فیملی رہ رہی تھی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ فیملی کو کہیں بھی آسرا نہیں ملنے کی وجہ سے پڑوسی میرا بائی نے اپنے گھر کا ایک کمرہ انہیں دیا ہے، جہاں یہ 19 لوگ رہ رہے ہیں۔
دراصل بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے کارکنوں نے حال ہی میں اس علاقے سے ایک ریلی نکالی تھی اور الزام ہے کہ اس دوران انہوں نے فرقہ وارانہ نعرےبازی کی، جس کی وجہ سے دوسری طرف سے ان پر پتھراؤ ہوئے۔ جب انتظامیہ کو خبر ملی تو انہوں نے کارروائی کرتے ہوئے رفیق کے دو منزلہ گھر کو 26 دسمبر کو گرا دیا، جسے انہوں نے 35 سال کی محنت سے کھڑا کیا تھا۔
رفیق نے بتایا کہ پولیس مبینہ طور پر میرا کی چھت سے 25 دسمبر کو پتھربازی کرتیں دو خواتین حنا اور یاسمین کو ڈھونڈ رہی تھی۔ حالانکہ جب انہیں پتہ چلا کہ میرا ہندو ہیں، تو پولیس نے رفیق کے گھر کو نشانہ بنایا اور گھر توڑنے سے پہلے انہیں سامان نکالنے کا بھی موقع نہیں دیا۔
مدھیہ پردیش پولیس کی اس کارروائی نے محض 30 منٹ میں 10 بچوں سمیت پوری فیملی کو بےگھر بنا دیا۔میرا نے بتایا کہ حنا کرایہ دار تھیں اور اس دن انہیں پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ حالانکہ وہ اسی رات بھاگ گئی تھیں۔
اس معاملے میں قتل کرنے کی کوشش کے الزام میں یاسمین کو گرفتار کیا گیا ہے، جو کہ دو بچوں کی ماں ہیں اور یومیہ مزدور کے طور پرکام کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ 17اور لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہیں، جس میں سے 10 لوگوں کے خلاف سخت قانون این ایس اے کے تحت کیس درج ہے۔
ویسے تو بیگم باغ کے باشندہ شاکر، بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے نودیپ سنگھ رگھوونشی اور مقامی ٹرسٹ بھارت ماتا مندر کے ذریعے تین ایف آئی آر درج کرائے گئے ہیں، حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں صرف بیگم باغ کے باشندہ کے خلاف ثبوت ملے ہیں۔
ضلع کلکٹر آشیش سنگھ نے کہا کہ ‘گھر گرانا اس لیے ضروری تھا کہ مجرموں کو سبق مل سکے۔’ انہوں نے کہا کہ بھلے ہی میرا کی چھت سے حنا اور یاسمین پتھر پھینک رہی تھیں، لیکن یاسمین رفیق کے گھر میں رہتی تھیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی،ضلع کلکٹر نے کہا کہ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ریلی کے دوران توہین آمیزنعرے لگانے کی وجہ سےتشدد ہوا ہے، حالانکہ وہ اس کا کوئی پختہ ثبوت نہیں دے سکے ہیں۔ اگر اسے ثابت کرتے ہوئے کوئی ویڈیو ہمارے سامنے لایا جاتا ہے تو ہم اس پر کارروائی کریں گے۔
اجین میں اس طرح کے واقعہ ہونے کے بعد آزادانہ جانچ کی مانگ پر ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا تھا، ‘جہاں سے پتھر آئیں گے، وہیں سے تو نکالے جائیں گے۔’
معلوم ہو کہ حال میں مدھیہ پردیش کے مالوہ علاقے میں شدت پسند ہندو گروپوں کے ذریعے ریلی نکالنے کے بعد کئی جگہوں پر تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہ ریلیاں رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ جمع کرنے کے مقصد سے نکالی جا رہی ہیں۔
مندسور کے ڈورونا گاؤں میں مبینہ طور پر مسجد گرانے کے الزام میں پولیس نے پانچ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔چندہ جٹانے سے جڑے ایک مہم کے تحت اندور میں بھی اسی طرح کی جھڑپ کامعاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے چار لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔