پولیس نے بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے 25سالہ چوڑی فروش تسلیم علی نے اتوار کی دیر رات شکایت درج کرائی کہ اندور کے گووندنگر میں پانچ چھ لوگوں نے ان کا نام پوچھا اور نام بتانے پر لوگوں نے انہیں پیٹنا شروع کر دیا۔ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ساون کے مقدس مہینے میں اس شخص کے ذریعےخودکو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سے تنازعہ کی شروعات ہوئی۔
نئی دہلی: رکشا بندھن کے موقع پر اندور میں اتوار کو پھیری لگاکر چوڑی بیچ رہے 25 سالہ شخص کو پانچ چھ لوگوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر نام پوچھ کر پیٹ دیا۔
اس بیچ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرانے کہا کہ ساون کے مقدس ماہ میں اس شخص کے ذریعے خود کو ہندو بتاکرخواتین کو چوڑیاں بیچنے سےتنازعے کی شروعات ہوئی، جبکہ وہ دوسری کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے۔
معاملے کا ویڈیو وائرل ہونے پر ہنگامہ آرائی کے بعد اس میں شامل لوگوں کے خلاف فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے اوردوسرےسنگین الزامات میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوارکو دوپہر کو ہوا ہے، وائرل ویڈیو میں گروپ میں شامل لوگ چوڑی بیچنے والےشخص کو پیٹتے دکھائی دے رہے ہیں، جبکہ وہ ان سے چھوڑ دینے کی منت کر رہا ہے۔
شہر کے گووند نگر علاقے کے واقعہ کے دوسرے ویڈیو میں چوڑی فروش کو پیٹ رہا ایک شخص اس پر خواتین سے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگاتے ہوئے موقع پر موجود دوسرے لوگوں کو اس کی پٹائی کے لیے اکسا رہا ہے۔
ویڈیو میں یہ شخص گالی گلوچ کرنے کے ساتھ چوڑی فروش کو دھمکاتے ہوئے کہتا سنائی پڑ رہا ہے کہ ‘وہ (چوڑی فروش)آئندہ اس علاقے میں دکھائی نہیں دینا چاہیے۔’
ये वीडियो अफगानिस्तान का नहीं बल्कि आज इंदौर का है, @ChouhanShivraj जी के सपनों के मध्यप्रदेश में एक चूड़ी बेंचने वाले मुसलमान का सामान लूट कर सरेआम भीड़ से लिंचिंग करवाई जाती है ।@narendramodi जी क्या यही भारत बनाना चाहते थे आप ?
इन आतंकियों पर कार्यवाही कब ? pic.twitter.com/fsA5fLqNaD
— Imran Pratapgarhi (@ShayarImran) August 22, 2021
پولیس کے ایک افسر نےسوموار کو بتایا کہ اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے رہنے والے چوڑی فروش تسلیم علی(25)نے اتوار کی دیر رات سینٹرل کوتوالی تھانے میں شکایت درج کرائی کہ گووند نگر میں پانچ چھ لوگوں نے اس کا نام پوچھا اور جب اس نے اپنا نام بتایا، تو انہوں نے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ چوڑی فروش نے اپنی شکایت میں یہ الزام بھی لگایا کہ لوگوں نے اس کے لیےفرقہ وارانہ طور پر نازیبا لفظوں کا استعمال کیا اور اس سے 10000 روپے کی نقدی،موبائل فون، آدھار کارڈ اوردوسرے دستاویزوں کے ساتھ ہی تقریباً 25000 روپے کی چوڑیاں چھین لیں۔
افسر نے بتایا کہ چوڑی فروش کی شکایت پر پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ120-بی (مجرماانہ سازش)، دفعہ141(لوگوں کا غیرقانونی طور پر جمع ہونا)، دفعہ147(بلوہ)، دفعہ153-اے (فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرکرنے والا کام)اور دفعہ298(مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے جان بوجھ کر کہے گئےالفاظ)، دفعہ395(ڈکیتی)اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چوڑی فروش کو پیٹنے والے لوگوں کی تلاش جا ری ہے۔
پولیس افسر نے یہ بھی بتایا کہ چوڑی فروش کو ساتھ لےکراتوار کی دیر رات بڑی تعداد میں لوگ سینٹرل کوتوالی تھانے پہنچے اور مبینہ طور پر انرگل نعرےبازی کرتے ہوئے امن وامان کو متاثرکرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے بتایا،‘ان لوگوں کے خلاف بلوہ، جبراًعام راستہ کو روکنے اور دیگر متعلقہ الزامات میں الگ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔’
چشم دیدلوگوں نے بتایا کہ چوڑی فروش کی حمایت میں جمع ے لوگوں کے ہنگامہ کے مد نظر سینٹرل کوتوالی حلقہ میں اتوار کی رات بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کر دیا گیا تھا اور اعلیٰ پولیس حکام بھی وہیں موجود تھے۔
بھیڑ کے ہاتھوں پیٹا گیا شخص‘ہندو نام’ رکھ کر بیچ رہا تھا چوڑیاں: وزیر داخلہ
اس بیچ صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے بھوپال میں صحافیوں سے کہا، ‘محکمہ داخلہ کی رپورٹ ہے کہ اندور میں چوڑی بیچ رہے شخص(تسلیم علی)نے خود کا ہندو نام رکھا ہوا تھا، جبکہ وہ دوسری کمیونٹی کا ہے۔ اس کے پاس سے اس طرح کے دو (مشتبہ )آدھار کارڈ بھی ملے ہیں۔’
وزیر داخلہ کےمطابق،علی کے ذریعے ساون کےمقدس ماہ میں اپنا نام مبینہ طور پر بدل کر خواتین کو چوڑی بیچنے کو لےکرتنازعہ شروع ہوا تھا اور اس جھگڑے سے جڑے دونوں فریق کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)