گراؤنڈ رپورٹ : مغربی بنگال کی کوچ بہار سیٹ کے ایک طرف آسام تو دوسری طرف بنگلہ دیش ہے۔ بی جے پی کا بڑھتا گراف اس ریزرو سیٹ پر ترنمول کے لیے باعث تشویش ہے۔ کوچ بہار میں لوگوں کا ماننا ہے کہ ترنمول اور بی جے پی میں سخت دنگل طے ہے۔ سبھ آشیش میترا کی رپورٹ۔
(فوٹو : پی ٹی آئی / رائٹرس)
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کا دعویٰ ہے کہ ترنمول کانگریس ریاست کی تمام 42 لوک سبھا سیٹیں جیتےگی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کئی سیٹوں پر ان کو زبردست اینٹی انکم بنسی کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کو بی جے پی سے سخت چیلنج مل رہا ہے۔ایسی ہی ایک سیٹ کوچ بہار ہے، جس کے ایک طرف آسام تو دوسری طرف بنگلہ دیش ہے۔ 1947 سے 1977 کے کچھ وقت کو چھوڑ دیں تو زیادہ تر وقت بنگال میں کانگریس ہی اقتدار میں رہی۔
لیکن، اس مدت میں لیفٹ ایک ابھرتی طاقت تھی، جوایمرجنسی ختم ہونے کے بعد اقتدار میں آئی اور اس نے جیوتی بسو اور بدھ دیو بھٹاچاریہ کی قیادت میں 34 سال تک بنگال میں حکومت کی۔1998 میں ممتا بنرجی طاقت بننے لگیں اور انہوں نے 2011 میں لیفٹ کو وداع کر دیا۔ اب آٹھ سال کی اینٹی انکم بنسی سے صاف ہے کہ 2019 میں بنگال میں بی جے پی آگے ہے۔
لوک سبھا انتخاب 2014 اور اسمبلی انتخاب 2016 کے نتائج سے صاف ہے کہ لیفٹ اور کانگریس کا ووٹ ختم ہو رہا ہے اور وہ 10 فیصد سے بھی کم ہے، ‘ دیدی ‘ تقریباً پہلے جیسی حالت میں ہیں۔ کانگریس اور لیفٹ کے ووٹ کے دم پر بی جے پی لگاتار آگے ہے۔کوچ بہار طویل مدت تک لیفٹ کا گڑھ رہا۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں ترنمول کی رینوکا سنہا 40 فیصد ووٹ حاصل کر کےجیتی تھیں۔ لیفٹ امیدوار کو 33 اور بی جے پی کو 16 فیصد ووٹ ملے۔ کانگریس کو صرف چھے فیصد ووٹ ہی ملے۔
دو سال بعد ہوئے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کا ووٹ گھٹکر 12 فیصد اور ترنمول کا 46 فیصد ہوگیا۔ اس وقت کانگریس اور لیفٹ کے درمیان اتحاد ہونے سے بی جے پی کے ووٹ کو کھینچنے میں کامیاب رہے اور 38 فیصد ووٹ حاصل کر لئے۔لیکن رکن پارلیامان رینوکا سنہا کی موت کے بعد ہوئے ضمنی-انتخاب میں ترنمول نے 60 فیصد ووٹ حاصل کئے، لیکن بی جے پی کو بھی 29 فیصد ووٹ ملے۔
بی جے پی کا بڑھتا گراف اس ریزرو سیٹ پر ترنمول کی سب سے بڑی فکر ہے۔ کوچ بہار میں لوگوں کا ماننا ہے کہ ترنمول اور بی جے پی میں کڑا دنگل طے ہے۔ترنمول نے لیفٹ سے آئے پریش چندر ادھیکاری کو اتارا ہے، بی جے پی نے مکل رائے کے خاص نشیتھ پرمانک کو۔ ترنمول کے کارکن ادھیکاری کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان میں سے کئی پر مکل رائے کا اب بھی اثر ہے۔
اس بات نے ‘ دیدی ‘ کی پیشانی پر بل لا دئے ہیں۔ سابق ایم ایل اے رہے ادھیکاری کہتے ہیں کہ وہ لوک سبھا پہلی بار لڑ رہے ہیں اور پورا بھروسہ ہے کہ لوگ ان کو ہی چنیںگے۔ نشیتھ کا بھی دعویٰ ہے کہ وہ کافی فرق سے جیتیںگے۔یہاں پر کل 11 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ کانگریس نے پیا رائے اور لیفٹ (فارورڈ بلاک) نے گوبند رائے کو امیدوار بنایا ہے۔
(دینک بھاسکر سے خاص معاہدے کے تحت شائع کیا جا رہا ہے۔)