کمیشن میں اختلاف پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا، ایک دوسرے کے کلون نہیں ہو سکتے ممبر

12:08 PM May 19, 2019 | دی وائر اسٹاف

الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کرنے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد تنازعہ کھڑا ہونے پر چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے جواب دیا۔

چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ، الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور الیکشن کمشنر سشیل چندرا(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی الیکشن کمیشن کے ممبروں میں اختلاف کی خبروں کو خارج کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے سنیچر کو کہا کہ الیکشن کمشنر سے یہ امید نہیں کی جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کلون بن جائیں۔الیکشن کمیشن کو اشوک لواسا کے مبینہ خط پر بیان جاری کرتے ہوئے اروڑہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تین ممبر ایک دوسرے کے کلون تو نہیں ہو سکتے ہیں۔ پہلے بھی ایسا کئی بار ہوا ہے جب نظریات میں اختلاف دیکھنے کو ملے ہیں۔ ایسا ہو سکتا ہے۔ ایسا ہونا بھی چاہیے۔اروڑہ نے کہا کہ آج میڈیا میں الیکشن کمیشن کے اندرونی طریقہ کار کو لےکر رپورٹنگ کی گئی۔ اس تنازعے کو ٹالا بھی جا سکتا تھا۔ میں ضرورت پڑنے پر ذاتی طور پر کبھی بھی ڈبیٹ سے نہیں کتراتا ہوں۔ مگر ہر کسی چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ یہ باتیں ایسے وقت میں آئی ہیں جب سبھی ساتویں اور آخری مرحلے کے انتخاب کی تیاری میں جٹے ہیں۔

سنیل اروڑہ نے لکھا، ‘حالانکہ، یہ ساری باتیں دفتر میں رہنے تک کئی حد تک دائرے میں رہیں جب تک کہ متعلقہ الیکشن کمشنر / چیف الیکشن کمشنر نے کسی کتاب میں اس کا ذکر نہیں کیا۔ ‘واضح ہو کہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ایک ممبر اشوک لواسا کمیشن کے فیصلوں میں الگ ووٹ اور عدم اطمینان ظاہر کرنے والے فیصلوں کو شامل نہیں کئے جانے سے ناراض ہیں۔ اپنی اس ناراضگی کی وجہ سے لواسا نے 4 مئی سے ہی انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہا ہے کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے مدعوں پر چرچہ کرنے والی تمام میٹنگ میں صرف تبھی شامل ہوں‌گے جب الگ رائے رکھنے والے اور عدم اطمینان کا اظہار کرنے والے فیصلوں کو بھی کمیشن کے احکامات میں شامل کیا جائے‌گا۔

رپورٹ کے مطابق، کمیشن کی میٹنگ سے کنارہ کرنے والے لواسا نے چیف الیکشن کمشنر کو کم سے کم تین خط لکھ‌کر الیکشن کمیشن کے آخری فیصلے میں عدم اتفاق ظاہر کرنے والے فیصلے کو شامل کرنے کی مانگ کی تھی۔قابل ذکر ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے معاملوں میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو الیکشن کمیشن نے تمام معاملوں میں کلین چٹ دے دی تھی۔ حالانکہ مودی اور شاہ کو کلین چٹ کے کچھ معاملوں میں لواسا نے الگ رائے رکھی تھی اور کمیشن نے ان کا فیصلہ 2-1 کی اکثریت سے کیا تھا۔ کئی معاملوں میں لواسا چاہتے تھے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امت شاہ کو نوٹس بھیجا جائے۔وہیں تمام معاملوں میں مودی اور شاہ کو کلین چٹ دینے کی حزب مخالف پارٹیوں نے سخت مخالفت کی تھی۔غور طلب ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق ایسے کم سے کم چھے معاملے سامنے آئے جس میں مودی اور شاہ کو کلین چٹ دے دی گئی۔ وہیں کانگریس صدر راہل گاندھی کو ایک معاملے میں کلین چٹ ملی۔