راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ نے کہا تھا کہ ہم سبھی لوگ بی جے پی کے کارکن ہیں اور اس ناطے سے ہم ضرور چاہیں گے کہ بی جے پی جیتے۔ سب چاہیں گے ایک بار پھر سے مرکز میں نریندر مودی وزیراعظم بنیں۔
نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے اپنی جانچ میں پایا ہے کہ ایک آئینی عہدے پر رہتے ہوئے نریندر مودی کودوبارہ وزیراعظم بنائے جانے کی بات کر کے راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق؛ الیکشن کمیشن اس معاملے کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے نوٹس میں لانے کے لیے ان کو ایک خط بھی لکھے گا۔
اس سے پہلے آخری بار 1990 کی دہائی میں کسی ریاست کے گورنر کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مجرم پایا گیا تھا۔اس وقت ہماچل پردیش کے گورنر گل شیر احمد کو اپنے بیٹے سعید احمد کے لیے مدھیہ پردیش میں انتخابی تشہیر کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔ بیٹے کی انتخابی تشہیر کے لیے سرکاری وسائل کے استعمال پر الیکشن کمیشن کے ناراضگی ظاہر کرنے کے بعد انھوں نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
کلیان سنگھ گزشتہ ہفتے تب تنازعہ میں گھر گئے تھے جب 23 مارچ کو اتر پردیش کے علی گڑھ میں انھوں نے صحافیوں سے کہا تھا کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ مودی جیتیں اور یہ ملک کے لیے ضروری ہے۔انھوں نے کہا تھا،’ہم سبھی لوگ بی جے پی کے کارکن ہیں اور اس ناطے سے ہم ضرور چاہیں گے کہ بی جے پی جیتے۔ سب چاہیں گے ایک بار پھر سے مرکز میں نریندر مودی وزیراعظم بنیں۔مودی جی کا وزیر اعظم بننا ملک کے لیے ضروری ہے۔ سماج کے لیے ضروری ہے۔’
دراصل اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا تعلق علی گڑھ سے ہے۔ بی جے پی نے ایک بار پھر سے علی گڑھ سے ستیش گوتم کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ حالانکہ ستیش گوتم کو دوبارہ امیدوار بنائے جانے سے پارٹی میں احتجاج کی آوازیں اٹھنے لگی تھیں جس کو خاموش کرانے کے لیے کلیان سنگھ نے یہ بیان دیا تھا۔
ان کے اس بیان پر الیکشن کمیشن نے اتر پردیش کے چیف الیکٹورل آفیسر سے پچھلے ہفتے رپورٹ مانگی تھی۔ رپورٹ کی جانچ کرنے کے بعد الیکشن کمیشن نے پایا کہ سنگھ نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔