سپریم کورٹ نے کانگریس ایم پی سشمیتا دیو کی عرضی پر کوئی ہدایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں شکایتوں پر فیصلہ کر لیا ہے۔ ایسی حالت میں ان احکام کو چیلنج دینے کے لئے نئی عرضی دائر کرنی ہوگی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ضابطہ اخلاق کی مبینہ طورپرخلاف ورزی کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کے خلاف کارروائی کے لئے کانگریس ایم پی سشمیتا دیو کی عرضی پر بدھ کو کوئی ہدایت دینے سے انکار کر دیا۔چیف جسٹس (سی جے آئی) رنجن گگوئی اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے آسام کے سلچر سے کانگریس کی ایم پی سشمیتا دیو کی اس عرضی پر کوئی ہدایت دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کو مودی اور شاہ کے ذریعے انتخابی تشہیر کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق شکایتوں کو قبول نہیں کرنے کے الیکشن کمیشن کے احکام کے خلاف نئی عرضی دائر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
عدالت نے سوموار کو ہی سشمیتا دیو سے بی جے پی رہنماؤں کو کلین چٹ دینے سے متعلق الیکشن کمیشن کے حکم ریکارڈ پر لانے کے لئے کہا تھا۔بنچ نے بدھ کو کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں شکایتوں پر صحیح یا غلط فیصلہ کر لیا ہے۔ ایسی حالت میں ان احکام کو چیلنج دینے کے لئے نئی عرضی دائر کرنی ہوگی۔الیکشن کمیشن کی طرف سے سینئر وکیل راکیش دویدی نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں الیکشن کمیشن کو رپورٹ دینے والے فردان احکام کے خلاف نہیں آئے ہیں۔
دوسری طرف، سشمیتا دیو کی طرف سے سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مودی اور شاہ کے خلاف شکایتں خارج کرتے ہوئے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔دیو نے شکایت کی تھی کہ الیکشن کمیشن کے ذریعے واضح پابندی کے باوجود مودی اور شاہ نے نفرت پھیلانے والی تقریریں کی اور فوج کا اپنی ریلیوں میں استعمال کیا۔ سشمیتا دیو کا دعویٰ تھا کہ کانگریس کے پاس ان الزامات کے واضح ثبوت ہیں۔درخواست گزار نے کہا تھا کہ 10 مارچ 2019 سے یعنی کہ جب سے عام انتخاب 2019 کا اعلان کیا گیا ہے، تب سے مودی اور امت شاہ، خاص طورپر حساس علاقوں اور ریاستوں میں، عوامی نمائندگی قانون اور انتخابی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)