بی جے پی صدر امت شاہ نے گاندھی نگر لوک سبھا سیٹ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ حلف نامہ کے مطابق، شاہ اور ان کی بیوی کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد 2012 کے 11.79 کروڑ روپے سے بڑھکر 38.81 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
بی جے پی صدر امت شاہ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بی جے پی صدر امت شاہ نے گجرات کے گاندھی نگر سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ شاہ کے حلف نامہ سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے کہ ان کی جائیداد پچھلے سات سال میں تین گنا بڑھی ہے۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی صدر امت شاہ نے سنیچر کو گاندھی نگر لوک سبھا سیٹ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ حلف نامہ کے مطابق، شاہ اور ان کی بیوی کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد 2012 کے 11.79 کروڑ روپے سے بڑھکر 38.81 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔
اس کے مطابق، 38.81 کروڑ روپے کی جائیداد میں 23.45 کروڑ روپے کی وراثت میں ملی جائیداد، منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد بھی شامل ہے۔پرچہ نامزدگی داخل کرتے وقت شاہ کے پاس 20،633 روپے نقدی تھی، جبکہ ان کی بیوی کے پاس 72،578 روپے تھے۔
حلف نامہ کے مطابق، شاہ اور ان کی بیوی کے کئی بینک بچت کھاتے میں 27.80 لاکھ روپے تھے اور 9.80 لاکھ روپے کے فکسڈ ڈپازٹ ہیں۔شاہ اور ان کی بیوی کی آمدنی آئی ٹی آر کے مطابق 2.84 کروڑ روپے ہے۔
بزنس اسٹینڈرڈ کی خبر کے مطابق، شاہ کی بیوی سونل شاہ کی جائیداد پچھلے پانچ سالوں میں 14 لاکھ سے بڑھکر 2.3 کروڑ روپے ہو گئی۔ سونل شاہ کی جائیداد میں یہ اضافہ 16گنا ہے۔
حلف نامہ کے مطابق، سال 2013سے14 میں سونل شاہ کے پاس کل جائیداد 1455637 روپے کی تھی۔ سال 2017سے18 میں یہ بڑھکر 2.3 کروڑ روپے ہو گئی۔2016سے17 کے آئی ٹی آر کے مطابق سونل شاہ کی سالانہ آمدنی 1.05 کروڑ تھی جو کہ ایک سال میں دوگنی ہو گئی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق، شاہ کے حلف نامہ میں ان کی آمدنی کا ذریعہ راجیہ سبھا رکن پارلیامان کے طور پر ملنے والی تنخواہ، جائیداد پر ملنے والے کرائے اور زراعت سے ہونے والی آمدنی کو بتایا ہے۔
گجرات سے راجیہ سبھا رکن پارلیامان کا انتخاب لڑنے کے دوران سال 2017 میں امت شاہ نے اپنی جائیدادکو 34.31 کروڑ روپے کا اعلان کیا تھا۔ موجودہ حلف نامہ کے مطابق، 2017 سے اب تک ان کی جائیداد میں 4.5 کروڑ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔حلف نامہ کے مطابق، بی جے پی صدر اور ان کی بیوی کے پاس کوئی کار نہیں ہے۔ وہیں شاہ نے بیچلر آف کامرس کی پڑھائی صرف دوسرے سال تک ہی کی ہے۔
شاہ کے اعلان کے مطابق، ان کے خلاف چار مجرمانہ معاملے زیر التوا ہیں جس میں سے کسی میں بھی ان کو قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ان چار زیر التوا معاملوں میں دو مغربی بنگال اور دو بہار میں درج کئے گئے تھے۔ ان میں ایک معاملہ 2015 کا ہے، جب امت شاہ نے لالو یادو کو ‘چارا چور’ کہا تھا۔ ایک دیگر مقدمہ تب ہوا جب شاہ نے جوتےچپل پہنکر ترنگا پھہرایا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)