معاملہ اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع کا ہے۔ لاک ڈاؤن سے پہلے ایک ریستوراں میں کام کرنے والے 50 سالہ بھانو پرکاش گپتا کی جیب سے ایک سوسائیڈ نوٹ برآمد ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنی غریبی اور بے روزگاری کا ذکر کیا ہے۔پسماندگان میں بوڑھی ماں، بیوی، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہیں۔
اتر پردیش کا لکھیم پور ریلوے اسٹیشن۔ (فوٹو: indiarailinfo)
نئی دہلی: اتر پردیش کے لکھیم پورکھیری ضلع میں لاک ڈاؤن میں بےروزگار ہوئے ایک 50 سالہ شخص نے جمعہ کو ٹرین سے کٹ کر خودکشی کر لی۔ لاش کی جیب سے ایک سوسائیڈ نوٹ برآمد ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنی غریبی اور بے روزگاری کا ذکر کیا ہے۔
آج تک کے مطابق،لاش کی پہچان مولا گنج تھانہ حلقہ کے رہنے والے بھانو پرکاش گپتا کے طور پر کی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن سے پہلے وہ شاہجہاں پور کے ایک ہوٹل میں کام کرتے تھے۔گپتا کے پسماندگان میں بوڑھی ماں، بیوی ، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ ان کی معاشی حالت ٹھیک نہیں تھی۔
گپتا کی جیب سے ایک سوسائیڈ نوٹ برآمد ہوا ہے، جس میں انہوں نے لکھا، ‘راشن کی دکان سے ان کو گیہوں چاول تو مل جاتا تھا لیکن اتنا کافی نہیں تھا۔ چینی-چائےپتی، دال، سبزی، مسالے جیسی روزمرہ کی چیزیں اب پرچون والا بھی ادھار نہیں دیتا ہے۔ میں اور میری بیوہ ماں لمبےعرصے سے بیمار ہیں۔ غریبی کی وجہ سے تڑپ تڑپ کرجی رہے ہیں۔ انتظامیہ سے بھی کوئی مددنہیں ملی۔ غریبی کا عالم یہ ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے آخری رسوم کی ادائیگی بھر کا بھی پیسہ میرے گھر والوں کے پاس نہیں ہوگا۔’
لکھیم پورکھیری کے ضلع مجسٹریٹ شیلیندر کمار سنگھ نے بتایا کہ بھانو پرکاش گپتا مولاگنج قصبے کے رہنے والے تھے۔ شاہجہاں پور میں گائتری ریستوراں میں کام کرتے تھے۔ انہوں نے ایک سوسائیڈ نوٹ چھوڑا ہے جس میں کچھ باتوں کا ذکر کیا ہے۔ ان کے بارے میں شروعاتی جانچ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جانچ میں سامنے آیا ہے کہ ان کا راشن کارڈ بھی بنا ہوا ہے، جس کے تحت انہیں اس مہینے میں 20 کیلو گیہوں، 15 کیلو چاول اور دوسرے شفٹ میں 5 کیلو چاول اور 1 کیلو چنا دیا گیا تھا۔ ان کے پاس اشیائے خوردنی کی کوئی کمی نہیں تھی۔اشیائے خوردنی ان کے ضرورے کے مطابق تھا۔
سنگھ نے کہا کہ خودکشی تناؤ کی وجہ سے کی گئی ہے اور اہل خانہ کی اصولوں کے مطابق مدد کی جائےگی۔مٹھولی کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ دگ وجئے سنگھ نے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور انتظامیہ سے ملنے والی مالی مددفراہم کی۔ انہوں نے گپتا کی بیوی کواطمینان دلایا کہ انہیں اصولوں کے مطابق پنشن ملے گی۔
وہیں، بی جے پی رہنما اور سابق راجیہ سبھاایم پی جگل کشور نےسنیچر کو گپتا کے گھر والوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کی دونوں بیٹیوں کی شادی کا خرچ اٹھائیں گے۔اس سے پہلے اتر پردیش کے ہی باندا ضلع میں لاک ڈاؤن کے دوران کم سے کم پانچ مزدور مبینہ طور پر معاشی تنگی کی وجہ سےخودکشی کر چکے ہیں۔
گزشتہ بدھ کو باندا ضلع میں مبینہ طورپرمعاشی تنگی سے پریشان دو مہاجر مزدوروں 22 سالہ سریش اور 20 سالہ منوج نے پھانسی لگاکر خودکشی کر لی تھی۔مٹوندھ تھانہ حلقہ کے رہنے والے سریش پچھلے ہفتے دہلی سے لوٹے تھے جبکہ پیلانی تھانہ حلقہ کے رہنے والے منوج دو ہفتے پہلے ممبئی سے لوٹے تھے۔
وہیں، 25 مئی کو بسنڈا تھانہ حلقہ کے اورن قصبے میں ایک مزدور نے بے روزگاری سے پریشان ہوکر مبینہ طور پر پھانسی لگالیا تھا۔مزدور کے والدکے مطابق، ان کا بیٹا مستری کا کام کیا کرتا تھا لیکن پچھلے دو ماہ سے کوئی کام نہ ملنے سے بےروزگار تھا۔ اسی سے پریشان ہوکر اس نے ممکنہ طور پریہ قدم اٹھایا۔
اس سے پہلے 22 مئی کو کماسن تھانہ حلقہ کے مسیواں گاؤں کے سنیل (19) نے ہوم کورنٹائن میں پھانسی لگا لی تھی۔ وہ کچھ روز پہلے ہی ممبئی سے لوٹے تھے۔پولیس نے بتایا تھا کہ وہ ممبئی کی ایک اسٹیل فیکٹری میں کام کرتے تھے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے فیکٹری بند ہو جانے پر گھر لوٹ آئے تھے۔ پولیس نے کہا تھا کہ خودکشی کی وجہ پتہ نہیں چل پائی ہے اور وہ جانچ کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے 14 مئی کو تندواری تھانہ حلقہ کے لوہاری گاؤں کے سورج (25)نے اپنے گھر میں پھانسی لگا لی تھی۔ ان کے والدنے بتایا تھا کہ وہ آگرہ میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے تھے۔ پچھلے مہینے لاک ڈاؤن میں کمپنی بند ہو گئی اور وہ واپس گھر لوٹ آئے، لیکن یہاں کام نہیں ملا تو تناؤ میں رہنے لگے۔
بتا دیں کہ اپریل مہینے میں دہلی سے سٹے گڑگاؤں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگاری اور معاشی تنگی سے پریشان ہوکر ایک مہاجر مزدور نے خودکشی کی تھی۔بنیادی طور پر بہار کے باراں گاؤں کا مکیش کمار پینٹر کا کام کرتا تھا۔ وہ پچھلے 8-10 سال سے گڑگاؤں میں اپنی بیوی پونم اور چار بچوں کے ساتھ سرسوتی کنج واقع جھگی میں رہ رہا تھا۔
ان کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد وہ گھر پر ہی تھے، کام نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس پیسے بھی نہیں تھے۔ انہیں امید تھی کہ 14 اپریل کو لاک ڈاؤن کھل جائےگا، لیکن ایسا ہو نہیں پایا۔ اس وجہ سے وہ ذہنی طور پر کافی پریشان تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)