یہ مہاجر ہریانہ سے اتر پردیش کے سہارنپور جا رہے ہیں۔ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ ہر رات یمنا پار کرنے والے تین ہزار لوگ جس ربر ٹیوب کا استعمال کر رہے ہیں، وہ پہلے سے ہی خراب حالت میں ہے اور کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں۔
نئی دہلی: ملک گیر لاک ڈاؤن کے بیچ اپنے گھروں کو پہنچنے کے لیے مہاجروں کی جدوجہد ختم ہی نہیں ہو رہی ہے۔ ہریانہ سے اتر پردیش کے سہارنپور پہنچنے کی کوشش میں دو ہزار سے زیادہ مہاجر ہر رات ربر ٹیوب کے سہارے یمنا کو پار کر رہے ہیں۔ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، پچھلے کچھ دنوں سے ہر روز بچوں اور خواتین کے ساتھ دو ہزار سے زیادہ مہاجر ربر ٹیوب کے سہارے یمنا کو پار کر رہے ہیں۔
ڈویژنل کمشنر (سہارنپور) سنجے کمار نے کہا کہ خود کے لیے اور اپنی فیملی کے لیے خطرہ اٹھاتے ہوئے تین ہزار کے قریب لوگ ہر رات اس طرح جا رہے ہیں۔ وہ جس ربر ٹیوب کا استعمال کر رہے ہیں، اس کو200 سے 300 روپے میں خرید رہے ہیں جو کہ پہلے سے ہی خراب حالت میں ہے اور کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں۔ اس سے ندی کو پار کرنے کا جوکھم اٹھانے والوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
ایک مزدور نے کہا کہ ان کامقصد گھر پہنچنا ہے چاہے اس طرح جائیں چاہے دوسری طرح۔ اگر سرکار ان کی مدد کرتی تو اچھا ہوتا لیکن جب انہیں کوئی مدد نہیں مل رہی ہے تب ان کے پاس اس غیر محفوظ راستے کو اپنانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہ جاتا ہے۔حال ہی میں سہارنپور پولیس نے تین ایسے لوگوں کو گرفتار کیا تھا جو مبینہ طور پر پیسے لےکر مہاجروں کو ندی پار کروا رہے تھے۔
سہارنپور کے ایس ایس پی دینیش کمار پی نے کہا، ‘ہمارے پاس سخت ہدایت ہیں کہ صرف انہی مزدوروں کو داخلےکی اجازت دی جائے جن کی ہریانہ سرکار کی طرف سے میڈیکل جانچ کی گئی ہے۔ لیکن ان میں سے ہزاروں ایسے ہیں جو ضروری کارروائیوں سے نہیں گزرے ہیں اور ہر طرح کی کوشش کر رہے ہیں، بھلے ہی یہ جان لیوا ہو۔ کچھ لوگ انہیں 200-300 روپے میں ربر کی ٹیوب دستیاب کرا رہے ہیں۔ یہ خطرناک ہے کیونکہ ندی کی آبی سطح اتار چڑھاؤ بھری رہتی ہے اور آدمی کے لیے اتنی لمبی آبی سرحد کوپار کرنا بہت مشکل ہے۔’
دینیش کمار نے آگے کہا کہ مہاجر بڑی تعداد میں آ رہے ہیں اور یہ تعدادہردن کے حساب سے 12000-15000 سے زیادہ ہے۔ جہاں کچھ بسوں اور ٹرین کےذریعےقانونی طریقے سے آ رہے ہیں تو وہیں دوسرے ندی پار کرنے جیسا مشکل راستہ اپنا رہے ہیں۔حکام نے اب ان راستوں کی پہچان کر لی ہے جہاں سے وہ ندی پار کرنے کے بعد جا رہے ہیں۔ وہاں حکام کوا سکریننگ کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے اور انہیں لازمی کورنٹائن میں رکھا جا رہا ہے۔