مودی حکومت کی حصولیابی: وزارت داخلہ نے ترمیم شدہ فہرست میں سی اے اے کو شامل کیا

قابل ذکر ہے کہ پہلے جاری کی گئی فہرست میں سی سی اے کو حصولیابی کے طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا ۔وہیں وزارت داخلہ نےاپنی حصولیابیوں میں جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والےآئین کے آرٹیکل 370 اور 35اے کو ختم کرنے کو تاریخی قدم بتایا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ پہلے جاری کی گئی فہرست میں سی سی اے کو حصولیابی کے طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا ۔وہیں وزارت داخلہ نےاپنی حصولیابیوں میں جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والےآئین کے آرٹیکل 370 اور 35اے کو ختم  کرنے کو تاریخی  قدم بتایا ہے۔

 احمد آباد میں ہوئے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

احمد آباد میں ہوئے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مودی حکومت کی دوسری مدت  کار کا ایک سال مکمل  ہونے پرمرکزی وزارت داخلہ  کی حصولیابیوں  میں ملک میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن جیسے قدم اٹھانا، جموں وکشمیر کوخصوصی درجہ دینے والے آئین  کے آرٹیکل 370 کوختم  کرنا اور کرتارپورراہداری کھولے جانے کو شامل کیا گیا ہے۔

وزیرداخلہ  امت شاہ کی قیادت والے وزارت داخلہ  کی حصولیابیوں میں این آئی اےکو مضبوط  بنانے اور قانون میں ترمیم  کے بعد مولانا مسعود اظہر، حافظ محمد سعید، ذکی الرحمٰن لکھوی اور داؤد ابراہیم کو دہشت گرد قرار دیے جانے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ وزارت کی حصولیابیوں  میں شہر یت ترمیم قانون (سی اےاے)کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ، پہلے جاری کی گئی فہرست میں سی سی اے کو حصولیابی کے طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا ۔ حالاں کہ بعد میں وزارت نے سی اے اے اور کچھ دوسرے کاموں کو حصولیابی کی فہرست میں شامل کرکے ترمیم شدہ فہرست جاری کی ہے۔ وزارت کے ایک افسر نے بتایا کہ پہلے جاری کی گئی فہرست مکمل نہیں تھی چوں کہ اس میں ایم ایچ اے کی بعض حصولیابیاں شامل نہیں تھیں ۔

بتاتے چلیں کہ اس متنازعہ قانون کے خلاف ملک  کے مختلف  حصوں میں  مظاہرے ہوئے تھے اور پولیس کی گولی باری اورتشدد کے دوسرے واقعات  میں 20 سے زیادہ  لوگوں ہلاک ہوئے تھے۔

غور طلب ہے کہ وزارت داخلہ نے کورونا وائرس کو کنٹرول  کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات  کاذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 14 مارچ کو اس کو نوٹیفائی ڈیزاسٹرقرار دیا گیاتھا۔ اس کا مقصداسٹیٹ ڈیزاسٹررسپانس فند(ایس ڈی آرایف)کے تحت امداد  فراہم کرنا تھا۔

اس میں کہا گیا کہ 25 مارچ کو پہلی بار لاک ڈاؤن نافذہوا اور اس کی تدابیرکو بھی تبھی سے نافذ کیا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس سے نپٹنے کے لیے 24 مارچ کو 21 دن کے بند کااعلان  کیا تھا۔ اس کو پہلے تین مئی تک اور پھر 17 مئی تک بڑھایا گیا۔ بعد میں اس کو31 مئی تک کے لیے اور بڑھا دیا گیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ  نے ضروری اشیاکی بے روک ٹوک  آمدورفت کویقینی بنانے کے لیے ایڈوائزری  جاری کی ، لاک ڈاؤن کی وجہ سےپھنسےمہاجر مزدوروں سمیت بےگھر لوگوں کوکھانا فراہم کیا گیااوران کوپناہ دی گئی ۔ ساتھ ہی کام کرنے کی جگہوں کے لیے سماجی دوری کے ضابطےکی پیروی  کے لیے احکامات جاری کئے گئے۔

مزید کہا گیا ہے کہ ،وزارت داخلہ  نے کو رونا وائرس سے بری طرح متاثر ریاستوں  کی صورت حال کااندازہ  کرنے اور ریاستوں  کو ضروری احکامات  جاری کرنے کے لیے بین وزارتی مرکزی  ٹیموں کو وہاں بھیجا۔

اپنی حصولیابیوں میں جموں وکشمیر کے تناظر میں، وزارت داخلہ  نے آرٹیکل 370 اور 35اے کو ختم  کرنے کو تاریخی  قدم بتایا۔

اس کے علاوہ بتایا گیا کہ ،ہندوستان  نے 24 اکتوبر 2019 کو پاکستان کے ساتھ کرتارپور صاحب راہداری معاہدے پردستخط  کیے۔ ملک  کے عقیدت مند اب کرتارپور صاحب راہداری سے گرودوارہ کرتارپور صاحب (پاکستان میں)کا ویزا فری سفر کر سکتے ہیں۔

وزارت نے کہا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ایکٹ میں ترمیم کے بعد ایجنسی کے دائرہ اختیار کو بڑھاتے ہوئےہندوستان  سے باہر ہونے والی دہشت گردی  سے متعلق جرائم کی جانچ کے لیےاس  کو اورمضبوط  کیا گیا ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)