کشمیر میں 22ویں دن بھی دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔سرینگر کے لال چوک اور پریس انکلیو میں اب بھی لینڈلائن ٹیلی فون خدمات بند ہیں۔ موبائل خدمات اور بی ایس این ایل براڈبینڈ اور انٹرنیٹ سے متعلق دیگر خدمات پانچ اگست سے ہی بند ہیں۔
نئی دہلی: جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں اتوار شام کو مظاہرین کے ذریعے کئے گئے پتھراؤمیں ایک کشمیری ٹرک ڈرائیور کی موت ہو گئی۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔پولیس نے بتایا کہ 42 سالہ نور محمد ڈار ضلع کے جرادیپورا اورانہال کا رہنے والا تھا اور واقعہ کے وقت اپنے گھر لوٹ رہا تھا۔ اسی دوران مظاہرین نے اس کی ٹرک کو غلطی سے سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی سمجھکر اس پر پتھراؤکر دیا۔
پتھر لگنے سے زخمی ڈار کو علاج کے لئے فوراً ہاسپٹل لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے اس کی سنگین حالت کو دیکھتے ہوئے شروعاتی علاج کے بعد شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس کے آئی ایم ایس)ریفر کر دیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کا اعلان کیا۔جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دل باغ سنگھ نے افسروں کو ملزمین کو پکڑنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سوموارکی صبح پولیس نے ٹرک پر پتھر پھینکنے اور ڈرائیور کا قتل کرنے کے معاملے میں دو نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں ۶دیگر کو حراست میں لےکر پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔پولیس نے کہا کہ گرفتار نوجوانوں کا کوئی پچھلا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور اس جرم کے پیچھے ان کی منشا جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مظاہرین عام لوگوں پر بھی پتھراؤ کرتے رہے ہیں اور اس مہینے کی شروعات میں سرینگر شہر میں پتھراؤ میں 11 سالہ لڑکی کی آنکھ میں چوٹ آئی تھی۔
وہیں، کشمیر وادی میں سوموار کو لگاتار 22ویں دن بھی عام زندگی متاثر رہی۔ یہاں کے بازار اور اسکول بند رہے لیکن شہر میں نجی گاڑیوں کی آمد ورفت میں بہتری ہوئی ہے۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔انہوں نے بتایا کہ وادی کے زیادہ تر حصوں میں پابندیاں ہٹائی جا چکی ہیں لیکن نظم و نسق بنائے رکھنے کے لئے سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی جاری رہےگی۔
افسروں نے بتایا کہ کشمیر میں زیادہ تر مقامات پر لینڈلائن ٹیلی فون خدمات بحال کی جا چکی ہیں، لیکن کاروبار کے مرکز مانے جانے والے لال چوک اور پریس انکلیو میں یہ خدمات اب بھی بند ہیں۔ موبائل خدمات اور بی ایس این ایل براڈبینڈ اور دیگر انٹرنیٹ ذاتی خدمات پانچ اگست سے لےکر ابھی تک بند ہے۔
مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو پانچ اگست کو ختم کر دیا تھا اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر اور لداخ میں بانٹ دیا تھا۔افسروں کا کہنا ہے کہ اتوار کو حالات پر امن رہے اور وادی میں کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی خبر نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی میں 22ویں دن بھی دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند رہے۔ وہیں عوامی نقل وحمل بھی نظر نہیں آیا۔
افسروں نے بتایا کہ شہر اور وادی کے دیگر حصوں میں نجی گاڑیوں کی آمد ورفت میں اضافہ ہوا ہے۔ نجی تعلیمی ادارے اب بھی بند ہیں اور سرکاری اسکولوں میں طالبعلموں کی حاضری کم رہی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)