لکش دیپ کی کارکن اورفلمساز عائشہ سلطانہ نے کہا تھا کہ اس یونین ٹریٹری کے ایڈمنسٹریٹر پرفل پٹیل کھوڑا ایک حیاتیاتی ہتھیار ہیں، جن کا استعمال مرکزی حکومت کے ذریعے یہاں کے لوگوں پر کیا جا رہا ہے۔مسلم اکثریتی لکش دیپ حال ہی میں پیش کی گئیں تجاویز کو لےکر تنازعہ میں گھرا ہوا ہے۔ وہاں کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو ہٹانے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
نئی دہلی : کیرل ہائی کورٹ نے لکش دیپ میں سیڈیشن کے معاملے کا سامنا کر رہی فلمساز عائشہ سلطانہ کو جمعرات کو ایک ہفتے کے لیےعبوری پیشگی ضمانت دے دی، جبکہ ان کی پیشگی ضمانت کی عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھا۔جسٹس اشوک مینن نے سلطانہ کو پولیس کی جانب سے دیے گئے نوٹس کی تعمیل کرتے ہوئے سیڈیشن معاملے میں 20 جون کو پوچھ تاچھ کے لیے کورتی پولیس کے سامنے پیش ہونے کی بھی ہدایت دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر سلطانہ کو گرفتار کیا جاتا ہے تو انہیں عارضی طور پر پیشگی ضمانت دی جائےگی۔جسٹس مینن نے کہا کہ 50000 روپے کی ضمانت اور اتنی ہی رقم کے دو مچلکے پر عبوری پیشگی ضمانت دی جائےگی۔الزام ہے کہ فلمساز سلطانہ نے سات جون کو ملیالم نیوز چینل کی جانب سے نشر ہوئے ایک مذاکرہ میں کہا تھا کہ مرکزی حکومرت نے لکش دیپ کے لوگوں کے خلاف حیاتیاتی ہتھیار کا استعمال کیا ہے۔
پیشگی ضمانت کی عرضی پرشنوائی کے وقت سلطانہ کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیان پر وضاحت پیش کی ہے اور اس بیان کے لیےافسوس کا بھی اظہار کیا ہے۔فلمساز نے کہا کہ انہیں اس کا اندازہ نہیں تھا کہ حیاتیاتی ہتھیارلفظ کا استعمال کرنا ایک جرم ہے اور انہوں نے لوگوں کے بیچ نفرت پیدا کرنے کی منشا سے یہ تبصرہ نہیں کیا۔
سلطانہ نے کہا کہ وہ پوچھ تاچھ کے لیے پولیس کے سامنے پیش ہونے کو تیار ہیں لیکن گرفتاری سے تحفظ کی گزارش کی ہے۔پیشگی ضمانت کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے لکش دیپ انتظامیہ نے کہا کہ سلطانہ نے یہ بیان دےکراسکولی بچوں سمیت سب کےذہن میں علیحدگی اور فرقہ واریت کو فروغ دینے کا کام کیا۔
لکش دیپ انتظامیہ کے وکیل نے کہا کہ پولیس کا ارادہ ان کو گرفتار کرنے کا نہیں ہے اور انہیں جانچ میں تعاون کرنا چاہیے۔ اس کے بعد ہی گرفتاری پر فیصلہ کیا جائےگا۔کورتی میں رہنے والے ایک رہنما کی جانب سے دی گئی عرضی کی بنیاد پر نو جون کو آئی پی سی کی دفعہ124اے (سیڈیشن) اور 153بی(نفرت پھیلانے والاتبصرہ)کے تحت فلمساز عائشہ سلطانہ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔
بی جے پی کی لکش دیپ اکائی کے صدر عبدل کھادر حاجی کی شکایت پر کورتی پولیس تھانے میں یہ معاملہ درج کیا گیا تھا۔
کھادر نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ سلطانہ نے ملیالم چینل میں بحث کے دوران لکش دیپ میں کووڈ 19کے پھیلاؤ کے بارے میں جھوٹی خبر پھیلائی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مرکز نے لکش دیپ میں کورونا کے پھیلاؤ کے لیے‘حیاتیاتی ہتھیاروں’ کا استعمال کیا ہے۔
وہیں فلمساز عائشہ اصلاحات اور مجوزہ قوانین کی مخالفت میں مورچے پر رہی ہیں۔
عائشہ نے لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل پر اپنے متنازعہ بیان کو منصفانہ ٹھہراتے ہوئے فیس بک پوسٹ میں کہا تھا، ‘میں نے ٹی وی چینل میں حیاتیاتی ہتھیارلفظ کا استعمال کیا تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ پٹیل اور ان کی پالیسیوں نے ‘حیاتیاتی ہتھیار’ کےطور پر کام کیا ہے۔ پٹیل اور ان کی پارٹی (بی جے پی )کی وجہ سے ہی لکش دیپ میں کووڈ 19 پھیلا ہے۔ میں نے پٹیل کاحیاتیاتی ہتھیار سے موازنہ کیا ہے، نہ کہ سرکار یاملک کے طور پر۔ آپ کو سمجھنا چاہیے۔ میں انہیں اور کیا کہوں گی۔’
گزشتہ11 جون کو لکش دیپ میں بی جے پی کے ایک درجن سے زیادہ رہنماؤں اور کارکنوں نے عائشہ سلطانہ کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ دائر کرنے کی مخالفت میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اپنے استعفیٰ میں بی جے پی عہدیداروں نے کہا کہ سلطانہ کے خلاف حاجی کے الزام بے بنیاد تھے اور ایسا انہیں اور ان کی فیملی کے مستقبل کو برباد کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔
بتا دیں کہ مسلم اکثریتی لکش دیپ حال ہی میں لائے گئے کچھ اہتماموں کو لےکرتنازعہ میں ہے۔ وہاں کےایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو ہٹانے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
پچھلے سال دسمبر میں لکش دیپ کا چارج ملنے کے بعد پرفل کھوڑا پٹیل لکش دیپ اینیمل پروٹیکشن ریگولیشن، لکش دیپ اینٹی سوشل ایکٹیویٹیشن پروینشن ریگولیشن، لکش دیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن اور لکش دیپ پنچایت سے متعلق ضابطوں میں ترمیم کے مسودے لے آئے ہیں، جس کی تمام اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے پٹیل پر مسلم اکثریتی لکش دیپ سے شراب نوشی سے پابندی ہٹانے، جانوروں کی حفاظت کا حوالہ دیتے ہوئے بیف پر پابندی لگانے اورکوسٹ گارڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کی بنیاد پرساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑوں کو توڑنے کاالزام لگایا ہے۔
ان قوانین میں انتہائی کم جرائم والے اس یونین ٹریٹری میں اینٹی غنڈہ ایکٹ اور دو سے زیادہ بچے والوں کو پنچایت انتخاب لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
اس سے پہلے لکش دیپ کے ساتھ بےحد مضبوط سماجی اورثقافتی رشتہ رکھنے والے کیرل کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ لیفٹ پارٹیوں اور کانگریس کےرکن پارلیامنٹ نے صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سلسلے میں خط بھی لکھا تھا۔
کیرل اسمبلی نے لکش دیپ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے 24 مئی کومتفقہ طور پر ایک تجویزپاس کی، جس میں ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلائے جانے کی مانگ کی گئی اور مرکز سے فوراً دخل اندازی کرنے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ لکش دیپ کے لوگوں کی زندگی اور ان کے ذریعہ معاش کی حفاظت ہو سکے۔
اس ہفتے کی شروعات میں لکش دیپ کی عوام نے عوام مخالف قدم اٹھانے کے مدعے پرایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلانے اور مسودہ قانون کو رد کرنے کی مانگ کو لےکر پانی کے اندراحتجاجی مظاہرہ کرنے کے ساتھ اپنے گھروں کے باہر 12 گھنٹے کی ہڑتال بھی کی۔
مظاہرین نے ‘لکش دیپ فورم بچاؤ’ کے بینر تلے عرب ساگر کے اندر اور اپنے گھروں کے باہر ‘ایل ڈی اےآر قانون واپس لو’ اور ‘لکش دیپ کے لیے انصاف’ لکھے ہوئے پلے کارڈدکھائے اور سوشل میڈیا پر تصویریں شیئرکیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)