سپریم کورٹ نے کولکاتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈر کے خلاف احتجاج کر رہے ڈاکٹروں کو منگل کی شام تک کام پر واپس آنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم ،ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
ڈاکٹروں کا مارچ۔ (تصویر بہ شکریہ- اسپیشل ارینجمنٹ)
نئی دہلی: کولکاتہ کی ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈرمعاملے کو لے کر جونیئر ڈاکٹروں کا احتجاج مسلسل جاری ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ڈاکٹروں کو منگل (10 ستمبر) کی شام 5 بجے تک کام پر واپس آنے کی دی گئی مہلت بھی ختم ہوچکی ہے، تاہم ڈاکٹروں کا احتجاج بدستور جاری ہے۔
سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کو فوراً پر کام پر واپس آنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ڈاکٹر منگل کی شام 5 بجے تک کام پر واپس آتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، دریں اثناء مغربی بنگال حکومت نے احتجاج کررہے ڈاکٹروں سے بات چیت کی پہل کی ہے، جس پر ڈاکٹر بھی متفق ہیں تاہم وہ 25 سے 35 کے وفد کے ساتھ حکومت سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت نے ایک ای میل کے ذریعے 10 ڈاکٹروں کے وفد کو بات چیت کے لیے بلایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد جونیئر ڈاکٹروں کی مشترکہ تنظیم نے احتجاج شروع کردیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
منگل کو ڈاکٹروں نے کولکاتہ شہر کے کرونامئی اسکوائر سے محکمہ صحت کے ایڈمنسٹریشن بلڈنگ سواستھیہ بھون تک ایک ریلی نکالی اور اپنے مطالبات تسلیم کیے جانے تک وہیں بیٹھنے کی بات کہی۔ اس دوران انہوں نے کئی نعرے بھی لگائے۔
معلوم ہو کہ سرکاری عمارت پر بڑی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی ہے۔
اس سے قبل، سوموا (9 ستمبر) کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بنگال حکومت کے وکیل کپل سبل نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ریاست میں مبینہ طور پر 23 مریضوں کی موت ہوئی ہے۔ تاہم، ڈاکٹروں نے اس دعوے پر سوال اٹھایا ہے۔
واضح ہو کہ جونیئر ڈاکٹروں نے ممتا بنرجی حکومت سے ان کے مطالبات پر توجہ دینے کو کہا ہے۔ جبکہ حکومت نے ڈاکٹروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بدھ (11 ستمبر) کو انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں اور ‘اپنی بے گناہی ثابت کریں’۔
یہ نوٹس عوامی طور پر دستیاب کر ایا گیا ہے۔
دریں اثنا، علی پور کی سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تفتیشی ایجنسی سے کہا ہے کہ وہ آر جی کر اسپتال کی مالی بے ضابطگیوں کے معاملے میں گرفتار سابق پرنسپل سندیپ گھوش اور چار دیگر ملزمان کو شخصی طور پر عدالت میں پیش کرے۔
فی الحال سندیپ گھوش کو عدالت نے 23 ستمبر تک عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔
واضح ہو کہ ممتا بنرجی حکومت کو گزشتہ ماہ اسپتال میں ایک ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈر کے معاملے میں مسلسل احتجاج کا سامنا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعلیٰ نے تمام مظاہرین سے درگا پوجا کے تہوار کے لیے واپس آنے کو کہا تھا، جس کے لیے انھیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وزیراعلیٰ کا یہ بیان نہ تو احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو پسند آیا اور نہ ہی بنگال کے مظاہرین کو۔ مقامی میڈیا نے متعدد ڈاکٹروں کے حوالے سے کہا ہے کہ ان حالات میں تہوار منانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
کولکاتہ کے ایس ایس کے ایم اسپتال کے ایک ٹرینی ڈاکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا،’انسانیت کا احساس رکھنے والا کوئی ایسی تجویز کیسے دے سکتا ہے؟‘
معلوم ہو کہ درگا پوجا، جو بنگال کا سب سے بڑا تہوار ہے اور ساتھ ہی ساتھ سب سے بڑی اقتصادی سرگرمی بھی، آنے والے مہینے میں 9 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔
میڈیا سے اپنے خطاب میں سی ایم بنرجی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کولکاتہ پولیس کمشنر ونیت گوئل کئی بار ان کے پاس آئے اور انہیں استعفیٰ کی پیشکش کی۔ گوئل کو ترنمول کانگریس کا قریبی سمجھا جاتا ہے اور احتجاج کرنے والے ڈاکٹر مسلسل ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ انہوں نے درگا پوجا کی وجہ سے گوئل کی درخواست قبول نہیں کی۔