سوشل میڈیا پر 10YearChallenge# کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس میں بی جے پی مسلسل فیک نیوز کی اشاعت کر رہی ہے۔
ہندوستان کی سیاسی پارٹیاں اب پوری طرح عام انتخابات کی تیاری میں لگ گئی ہیں۔ مرکز میں مودی حکومت کو ساڑھے 4 برس سے بھی زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ 2014 میں 16ویں لوک سبھا کے لئے ہوئے انتخابات میں بی جے پی کو بڑی کامیابی ملی تھی اور نریندر مودی این ڈی اے (NDA) کی جانب سے ملک کے وزیر اعظم بنے تھے۔
عام انتخابات سے قبل مودی نے اپنی انتخابی ریلیوں میں بڑے بڑے وعدے کئے تھے جو اب جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے مودی اور بی جے پی کو مستقبل میں شکست کا احساس شکستہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے جب بی جے پی مخالف پارٹیوں نے کولکاتا میں مجموعی طور پر ‘مہا گٹھ بندھن ‘ کی تشکیل کی تو بی جے پی کی فکر مزید بڑھ گئی۔
کولکاتا میں سیاسی پارٹیوں کے درمیان اس اتحاد کے بعد بی جے پی کی آئی ٹی سیل پروپیگنڈا اور فیک نیوز کی اشاعت میں لگ گئی اور ممتا بنرجی کے ساتھ ساتھ دوسرے لیڈروں کے خلاف جھوٹ عام کرنے لگی۔
گورو پردھان نامی شخص نے ٹوئٹر پر ایک تصویر ٹوئٹ کی۔ یہ تصویر ٹی وی سکرین کا اسکرین شاٹ تھا جس میں بائیں جانب ممتا بنرجی United India ریلی میں خطاب کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں اور دائیں جانب ان سے منقول جُملہ لکھا ہے۔بقول گورو پردھان، ممتا بنرجی نے مسلمانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایمان کا نام ہے مسلمان ‘۔ اس تصویر کے ساتھ پردھان نے کیپشن لکھا تھا؛
سیکولر وچن ! سوچیے اگر ممتا وزیر اعظم بن گئیں تو!
غور طلب بات یہ ہے کہ گورو پردھان کو وزیر اعظم نریندر مودی خود ٹوئٹر پر فالو کرتے ہیں اور پردھان
فیک نیوز کی اشاعت میں ہمیشہ آگے رہتے ہیں۔
الٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ گورو پردھان کا دعویٰ غلط ہے۔ الٹ نیوز کو
دستیاب ویڈیو سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ممتا بنرجی نے اپنے خطاب میں ہندوستان کے چاروں بڑے مذاہب کے بارے میں ان کی خوبیاں بیان کی تھیں۔ انہوں نے ہندی زبان میں کہا تھا؛
ایثار کا نام ہے ہندو، ایمان کا نام ہے مسلمان، پیار کا نام ہے عیسائی، سکھوں کا نام ہے قربانی، یہ ہے ہمارا پیارا ہندوستان!اس فیک نیوز کا انکشاف الٹ نیوز سے پہلے انڈیا ٹوڈے نے بھی کیا تھا اور گورو پردھان کی اس حرکت کو فیک نیوز کے زمرے میں رکھا تھا۔
اسی طرح،
mirchaghalib@ نامی ٹوئٹر ہینڈل سے ایک تصویر وائرل کی گئی جو ریلی کے اسٹیج کی تھی۔ تصویر میں اسٹیج پر اپوزیشن کے تمام لیڈر کھڑے ہیں اور اسٹیج کے پردے پر آل انڈیا ترنمول کانگریس کا اردو مونوگرام نقش ہے۔مونوگرام کی اردو زبان پر اشارہ کرتے ہوئے انگریزی میں لکھا گیا؛ یہ وہی چیز ہے جس کے ہم خلاف ہیں۔ اگر مودی جی دوبارہ اقتدار میں نہیں آئے تو یہ حالات ہمارے آس پڑوس میں کثرت سے ہونگے۔
الٹ نیوز نے واضح کیا کہ یہ تصویر تو حقیقی ہے لیکن اس تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ دراصل جھوٹا ہے۔ ترنمول کانگریس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ہم کو ایک اور تصویر مِلتی ہے جس میں اسٹیج کا مکمل فریم موجود ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ اسٹیج کے پردے پر اردو کے علاوہ انگریزی، ہندی اور بانگلا زبان میں بھی مونوگرام موجود ہے۔ لہٰذا اردو مونوگرام کے تعلق سے عام کی گئی تصویر حقیقت کے برعکس ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ بھگوا تنظیموں کو ہندوستانی تہذیب اور اس کی منفرد وراثت سے کتنی نفرت ہے!
اپوزیشن کی اس عظیم ریلی کے تعلق سے ہی ایک فیک نیوز بی جے پی کے صدر امت شاہ نے بھی عام کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ممتا بنرجی کی یونائیٹڈ انڈیا ریلی میں بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم کے نعرے نہیں لگے تھے۔ اس پر طنز کرتے ہوئے امت شاہ نے جو کہا اس کو بی جے پی کے آفیشل ٹوئٹر سے ٹوئٹ کیا گیا۔ امت شاہ کو منسوب کرتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا تھا:
جس مہا گٹھ بندھن کی ریلی میں بھارت ماتا کی جے کا جیکارا نہ لگتا ہو، جہاں بندے ماترم کے نعرے نہ لگتے ہوں، وہ دیش کا کیا بھلا کرینگے۔بی جے پی صدر کے اس دعوے کو میڈیا میں بھی جگہ دی گئی۔ ہندوستان ٹائمز اور ری پبلک ٹی وی نے ان کے اس بیان کو اپنے پورٹل پر شائع کیا۔
الٹ نیوز نے انکشاف کیا کہ امت شاہ کا دعویٰ غلط ہے۔ یونائیٹڈ انڈیا ریلی کی مکمل ویڈیو میں 3:04 منٹ پر ممتا بنرجی کو بندے ماترم اور جے ہند کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ممتا کے علاوہ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگو ڑا اور ہاردک پٹیل نے بھی اس طرح کے نعرے لگائے تھے۔ اس طرح امت شاہ کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔
گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہوا جس کے تعلق سے یہ عام کیا گیا کہ یہ ویڈیو آندھرا پردیش میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا ویڈیو ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن لکھا گیا؛
ترو مالہ بائی پاس کے نزدیک 4 دہشت گرد ملے۔ ایک کو موقع واردات پر مار دیا گیا اور 3 کو گرفتار کر لیا گیا۔
کچھ صارفین نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے یہ بھی لکھا؛
ترو مالہ بائی پاس کے نزدیک 4 مسلم دہشت گرد ملے۔ ایک کو موقع واردات پر مار دیا گیا اور 3 کو گرفتار کر لیا گیا۔
بوم لائیو نے اپنے انکشاف میں پایا کہ یہ ویڈیو غلط پس منظر میں شیئر کیا گیا ہے۔ دراصل ویڈیو ایک پولیس ماک ڈرل کا ہے۔ تلنگانہ کے وا رنگل ضلع میں OCTOPUS کمانڈو کی ٹیم نے عام علاقے میں دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے ماک ڈرل کیا تھا۔ یہ ویڈیو وارنگل کے کسی شاہراہ کا ہے۔تیلگو چینل TV 5 نے اس ماک ڈرل پر رپورٹ بھی شائع کی تھی جس میں اسی طرح ایک ویڈیو کا استعمال کیا گیا تھا۔بوم نے وارنگل پولیس سے بھی رابطہ قائم کیا تو معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو پولیس ماک ڈرل کا ہے۔ وارنگل میں کوئی دہشت گرد انہ حملہ نہیں ہوا تھا۔
سوشل میڈیا پر 10YearChallenge# کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس میں بی جے پی مسلسل فیک نیوز کی اشاعت کر رہی ہے۔ 17 جنوری کو بی جے پی کرناٹک نے ایک گرافکس شیئر کیا جس میں 6 تصویریں موجود تھیں۔ اس گرافکس میں 3 تصویروں کو 2009 کی تصویریں بتایا گیا اور باقی 3 تصویروں کو 2019 کی تصویر بتایا گیا۔ 2019 کی تصویریں بہتر حالات میں تھیں جن پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ بہتر حالات بی جے پی حکومت کی وجہ سے ہی ممکن ہو پائے ہیں۔ Social Media Hoax Slayer نے اپنی تفتیش میں واضح کیا کہ یہ تصویریں تقریباً 10 سال پرانی ہیں اور مزید یہ کہ کرناٹک سے ان میں اکثر تصویروں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
تصویر 1: یہ تصویر تمل ناڈو کے کانچی پورم ضلع کے ایک گاؤں کی ہے۔ اور اس تصویر کو لائیو منٹ کے ایک مضمون میں دیکھا جا سکتا ہے جو 21 اکتوبر 2011 کو شائع کیا گیا تھا۔
تصویر 2: تصویر صوبہ اڑیسہ کی ہے۔ ڈاؤن ٹو ارتھ میگزین پر شائع مضمون کے مطابق یہ تصویر صالحہ بی بی کی ہے۔ تصویر 2018 کی ہے لیکن کرناٹک سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
تصویر 3: 2010 کی اس تصویر کو لائیو منٹ کی صحافی پرینکا پراشر نے اپنے کیمرے سے لیا تھا۔ تصویر ہریانہ کے کرنال ضلع کی ہے۔
تصویر 4: NDTV کے ایک مضمون میں اس کو 2011 میں استعمال کیا تھا۔ تصویر صوبہ بہار کے مغربی چمپارن کی ہے۔
تصویر 5: تصویر 2013 کی ہے جس کے اصل کا تعین نہیں ہو پایا ہے۔
تصویر 6: یہ تصویر یو پی کے ضلع بنارس کی ہے جس کو ایک ویڈیو سے لیا گیا ہے۔ ویڈیو؛
اس طرح یہ واضح ہو جاتا ہے کہ بی جے پی کرناٹک کے 10 سالہ چیلنج کی بنیاد جھوٹی تصویروں پر رکھی گئی تھی۔
The post
امت شاہ کے دعوے، دہشت گردانہ حملے اور بی جے پی کی تصویروں کا سچ appeared first on
The Wire - Urdu.