کیرل اور پنجاب نے شہریت ترمیم بل کو نافذ کر نے سے منع کیا

پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کو ہندوستان کی سیکولر فطرت کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت اس بل کو اپنی ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔

 پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کو ہندوستان کی سیکولر فطرت کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت  اس بل  کو اپنی  ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ، فوٹو: پی ٹی آئی

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: کیرل اور پنجاب نے اپنی ریاستوں میں شہریت ترمیم بل کو نافذ کرنے سے منع کر دیا ہے۔پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے شہریت ترمیم بل کوہندوستان کی سیکولرفطرت  کے خلاف بتایا اور کہا کہ ان کی حکومت  اس بل  کو اپنی  ریاست میں نافذ نہیں کرےگی۔

آئینی قدروں کی حفاظت کے لیے اپنے عزم پر زور دیتے ہوئے، کیپٹن امریندر نے کہا کہ ریاست میں اکثریت والی کانگریس اسمبلی  میں اس غیر آئینی بل کو روک دےگی۔ انہوں نے کہا، ان کی حکومت  اس قانون کے ذریعے ملک کے سیکولر تانے  بانے کو بگاڑنے نہیں دےگی۔اس کے  علاوہ کیرل کے وزیراعلیٰ پنرئی وجین نے بھی شہریت ترمیم بل کو غیر آئینی  بتایا اور کہا کہ ان کی ریاست اس کو نہیں اپنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہندوستان  کو مذہبی طور پر باٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ مساوات اور سیکولرازم  کو برباد کر دےگا۔

دی  ہندو کے مطابق ،وجین نے میڈیا سے کہا کہ اسلام کے خلاف امتیاز کرنے والے فرقہ وارانہ طور پر پولرائزکرنے والےقانون کی کیرل میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ بتا دیں کہ ملک  بھر کے کئی حصوں میں شہریت ترمیم بل کو لے کر مخالفت ہورہی ہے۔بائیں محاذ کی 5 پارٹیوں نے 19 دسمبر کوشہریت ترمیم بل کے خلاف مشترکہ طورپرایک ملک گیر احتجاج کا اعلان  کیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ایم)، کمیونسٹ پارٹی(ایم ایل) لبریشن، آل انڈیا فارورڈ بلاک اور ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی نے کہا کہ بل نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کی سیکولر فطرت اور جمہوری بنیادوں  نینو کوتباہ کرنا ہے۔

اس بل میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سے ہندوستان آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس بل  میں ان مسلمانوں کو شہریت  دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازی سلوک کی وجہ  اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان  کے سیکولرتانے بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی  بنیاد پر شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔